غزہ جانے والے امدادی فوٹیلا پر مبینہ ڈرون حملے، اسرائیل کی حملوں کی تردید، اٹلی اور اسپین کے حفاظتی بحری جہاز روانہ کر دیے
روم : — بحیرۂ روم کے راستے غزہ پٹی کے محصور عوام تک امداد پہنچانے کی کوشش کرنے والی بین الاقوامی امدادی فلوٹیلا پر ڈرون حملوں کی اطلاعات سامنے آئیں، جن کے بعد اٹلی اور اسپین نے اپنی بحریہ کے جہاز فلوٹیلا کی حفاظت اور ممکنہ ریسکیو آپریشن کے لیے روانہ کر دیے۔
غزہ جانے والے امدادی فوٹیلا پر حملہ ایسے وقت میں ہوا جب غزہ میں اسرائیلی فوج نے اپنے زمینی آپریشن میں شدت پیدا کی ہے اور یورپ سمیت دنیا بھر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر شدید تنقید ہو رہی ہے۔
فلوٹیلا پر حملے: کارکنوں کا الزام اسرائیل پر
عالمی تنظیم گلوبل صمود فلوٹیلا (GSF) کے رضاکاروں کا کہنا ہے کہ ان کی کئی کشتیاں اس وقت نشانہ بنیں جب وہ محاصرہ زدہ غزہ پہنچنے کے قریب تھیں۔ تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈرونز سے نہ صرف دھماکہ خیز مواد گرایا گیا بلکہ کشتیوں کی کمیونی کیشن سسٹمز کو بھی نقصان پہنچایا گیا، جس سے رابطے منقطع ہوگئے اور مسافروں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
بیان کے مطابق:
"غزہ پہنچنے سے صرف چند دن قبل فلوٹیلا کو شدید خطرناک صورتحال کا سامنا ہے۔ متعدد کشتیوں پر ٹارگٹڈ دھماکے ہوئے اور غیر شناخت شدہ اشیاء گرائی گئیں، جن سے کشتیوں کو نقصان پہنچا اور کمیونی کیشن معطل ہوئی۔”
تنظیم کے مطابق فلوٹیلا میں 500 سے زائد کارکن، پارلیمنٹیرین اور سماجی رضاکار موجود ہیں جن کا تعلق اٹلی، اسپین، سویڈن اور دیگر ممالک سے ہے۔
اسپین کے رکن پارلیمنٹ کی اپیل
اسپین کے رکنِ پارلیمنٹ خوان بورڈیرا، جو خود فلوٹیلا میں موجود ہیں، نے بین الاقوامی برادری سے فوری کارروائی کی اپیل کی۔
انہوں نے رائٹرز سے گفتگو میں کہا:
"غزہ جانے والے امدادی فوٹیلا پر حملہ اب یورپی کمیشن کی سطح پر جانا چاہیے تاکہ تمام ممالک، خاص طور پر یورپ کے اندر، اس پر مربوط اور مشترکہ حکمتِ عملی اپنائیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ رات کے دھماکوں کے دوران فلوٹیلا کے شرکا نے "پاگل پن جیسی خوفناک صورتحال” کا سامنا کیا اور ہر کوئی شدید دباؤ اور خوف میں مبتلا رہا۔
اسرائیل کا موقف
اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے منگل کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر کہا تھا کہ فلوٹیلا کو غزہ جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اسرائیل نے پیشکش کی کہ امداد کو اشدود یا اشکلون بندرگاہ پر اتارا جائے اور وہاں سے غزہ منتقل کیا جائے، تاہم تنظیم نے اس آپشن کو مسترد کر دیا۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا:
"اگر فلوٹیلا اسرائیل کی پرامن تجویز کو مسترد کرتی رہی تو اسرائیل ضروری اقدامات کرے گا تاکہ کسی قانونی بحری ناکہ بندی کی خلاف ورزی نہ ہو۔ تاہم ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ مسافروں کی جان کو زیادہ سے زیادہ تحفظ فراہم کیا جائے۔”
اقوامِ متحدہ کا ردعمل
اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے غزہ جانے والے امدادی فوٹیلا پر حملہ پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
فلسطینی علاقوں کے لیے خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیزے نے انکشاف کیا کہ فلوٹیلا کو تیونس سے کریٹ تک کے سفر میں 14 بار حملوں کا سامنا کرنا پڑا، اور چار جہازوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
یو این ہیومن رائٹس آفس کے ترجمان ثمین الخیطی نے واقعے کی "آزاد، غیر جانبدار اور جامع تحقیقات” کا مطالبہ کیا ہے۔
اٹلی کا ردعمل اور اقدامات
اٹلی کے وزیرِ دفاع گوئیڈو کروسیٹو نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ اٹلی نے فوری طور پر اپنی بحریہ کے دو جہاز علاقے میں روانہ کیے ہیں۔ ایک جہاز پہلے ہی ریسکیو آپریشن کے لیے روانہ ہوچکا تھا۔
وزیرِاعظم جورجیا میلونی نے غزہ جانے والے امدادی فوٹیلا پر حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا:
"ڈرون حملے مکمل طور پر ناقابلِ قبول ہیں۔ اٹلی اس معاملے کی اپنی تحقیقات کر رہا ہے تاکہ ذمہ داران کا تعین کیا جا سکے۔”
انہوں نے فلوٹیلا کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی جان کو غیر ضروری خطرے میں نہ ڈالیں:
"غزہ میں امداد پہنچانا اٹلی کی حکومت چند گھنٹوں میں کر سکتی تھی۔ اس طرح کی خطرناک مہمات غیر ذمہ دارانہ ہیں۔”
اٹلی نے تجویز دی ہے کہ امداد کو قبرص میں لاطینی پیٹریارکیٹ آف یروشلم کے حوالے کر دیا جائے، جو بعد میں اسے غزہ پہنچائے گا۔
اٹلی کے وزیرِ خارجہ انتونیو تاجانی اسرائیلی حکومت سے براہِ راست رابطے میں ہیں تاکہ امدادی سامان کو غزہ تک پہنچانے کے لیے کوئی قابلِ عمل طریقہ کار نکالا جا سکے۔
اسپین کی شمولیت
اسپین کے وزیرِاعظم پیڈرو سانچیز نے اعلان کیا کہ ہسپانوی بحریہ کا ایک جہاز جمعرات کو روانہ ہوگا تاکہ فلوٹیلا کی سیکیورٹی اور ممکنہ ریسکیو آپریشنز میں حصہ لے سکے۔
انہوں نے کہا:
"ہمارے شہریوں اور پارلیمنٹیرین کی حفاظت اولین ترجیح ہے، اور ہم کسی بھی ہنگامی صورتحال کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔”
سویڈن اور دیگر ممالک کا ردعمل
سویڈن کی وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ تقریباً 15 سویڈش شہری فلوٹیلا پر سوار ہیں۔ سویڈن نے کہا کہ وہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔
غزہ میں اسرائیلی مظالم، 80 فلسطینی شہید اور ترک صدر کا سخت ردعمل
غزہ کی موجودہ صورتحال
اسرائیلی فوج نے گزشتہ ہفتے غزہ سٹی میں اپنے زمینی آپریشن کو مزید وسعت دی ہے۔ غزہ کے اسپتالوں کے مطابق صرف بدھ کے روز تقریباً 100 فلسطینی شہری جاں بحق ہوئے، جن میں سے 55 کا تعلق غزہ سٹی سے تھا۔
دوسری جانب اسرائیل کے اندر یرغمال بنائے گئے تقریباً 20 افراد کے خاندانوں نے تشویش ظاہر کی ہے کہ غزہ میں فوجی آپریشن ان کی زندگیاں مزید خطرے میں ڈال رہا ہے۔
گزشتہ ہفتے اقوامِ متحدہ کے ایک آزاد کمیشن نے پہلی بار یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ اسرائیل غزہ میں "نسل کشی” کا مرتکب ہوا ہے۔ اسرائیل نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔

ماضی کے حملے
یہ پہلا موقع نہیں جب غزہ جانے والے امدادی فوٹیلا پر حملہ یا امدادی جہاز کو نشانہ بنایا گیا ہو۔
مئی 2025 میں ایک امدادی جہاز پر مبینہ طور پر اسرائیلی ڈرون نے مالٹا کے ساحل کے قریب بین الاقوامی پانیوں میں حملہ کیا تھا۔ اس وقت بھی اسرائیلی فوج نے اس کی ذمہ داری سے انکار نہیں کیا تھا۔

تجزیہ
ماہرین کے مطابق غزہ جانے والے امدادی فوٹیلا پر حملہ نے یورپ اور مشرقِ وسطیٰ میں پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔
یورپی ممالک اپنے شہریوں کی جانیں خطرے میں دیکھ کر زیادہ براہِ راست کردار ادا کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
اسرائیل کا مؤقف ہے کہ غزہ جانے والی فلوٹیلا دراصل اس کی بحری ناکہ بندی کو توڑنے کی کوشش ہے، جو اسے "قانونی فوجی اقدام” سمجھتا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیل امدادی سامان کو روک کر بین الاقوامی قانون اور انسانی ہمدردی کے اصولوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
غزہ جانے والے امدادی فوٹیلا پر ڈرون حملوں(global sumud flotilla attacked) نے عالمی سطح پر ایک نئی سفارتی اور انسانی بحران کی شکل اختیار کر لی ہے۔ اٹلی اور اسپین کی بحری شمولیت اس بات کی علامت ہے کہ اب یورپ اس مسئلے کو نظرانداز نہیں کر سکتا۔ تاہم سوال یہ ہے کہ کیا یہ اقدامات واقعی محصور غزہ کے عوام تک امداد پہنچا سکیں گے یا پھر یہ بھی سفارتی دباؤ کے کھیل کا حصہ بن کر رہ جائیں گے۔
JUST IN: 🇮🇹 Italian Navy sends ship to Gaza flotilla to grant "possible assistance" following Israeli drone attack in international waters. pic.twitter.com/l0aabISsZv
— BRICS News (@BRICSinfo) September 24, 2025
READ MORE FAQS”
سوال 1: غزہ جانے والی فلوٹیلا پر حملوں کی ذمہ داری کس پر ڈالی جا رہی ہے؟
جواب: تنظیم نے الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ فلوٹیلا بحری ناکہ بندی توڑنے کی کوشش ہے۔
سوال 2: اٹلی اور اسپین نے کیا اقدامات کیے ہیں؟
جواب: دونوں ممالک نے اپنی بحریہ کے جہاز روانہ کر دیے ہیں تاکہ فلوٹیلا کے شرکا کی حفاظت اور ریسکیو آپریشن کو یقینی بنایا جا سکے۔
سوال 3: اقوام متحدہ کا اس واقعے پر کیا ردعمل ہے؟
جواب: یو این ماہرین نے آزاد، غیر جانبدار اور جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
سوال 4: فلوٹیلا میں کتنے افراد شامل تھے؟
جواب: تقریباً 500 سے زائد کارکن، پارلیمنٹیرین اور سماجی رضاکار فلوٹیلا میں شامل تھے۔
سوال 5: اس واقعے کے خطے پر کیا اثرات ہوں گے؟
جواب: ماہرین کے مطابق یہ واقعہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے اور یورپ کو براہ راست مداخلت پر مجبور کر سکتا ہے۔