غزہ میں اسرائیلی افواج نے ایک بار پھر وحشیانہ بمباری کی جس کے نتیجے میں کم از کم 110 فلسطینی شہید ہو گئے۔ شہداء میں 34 افراد وہ بھی شامل ہیں جو جنوبی رفح میں امریکی امدادی مرکز کے باہر خوراک کے انتظار میں کھڑے تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوج نے کسی وارننگ کے بغیر براہ راست فائرنگ کی، اور خوراک لینے آئے افراد ان ہی تھیلوں میں دفن ہو گئے۔ الجزیرہ، الاقصیٰ اسپتال اور دیگر ذرائع کے مطابق زیادہ تر زخمی افراد کو سر اور ٹانگوں میں گولیاں لگی ہیں۔
ادھر قطر میں جاری جنگ بندی مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں، کیونکہ حماس نے اسرائیل کی مجوزہ انخلاء کی نقشہ بندی کو مسترد کر دیا ہے۔ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کا 40 فیصد علاقہ اسرائیلی قبضے میں رکھنا قبول نہیں۔
مزید برآں، غزہ میں خوراک اور طبی امداد کی شدید قلت کے باعث 67 بچے جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ 650,000 بچے غذائی قلت کے خطرے میں ہیں۔
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے امدادی مراکز کو "موت کے کنویں” اور "ذبح خانے” قرار دیتے ہوئے فوری جنگ بندی اور عالمی مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔