گلگت بلتستان میں سیاسی غیرجانبداری یقینی بنانے کے لیے بڑا فیصلہ — الیکشن کمیشن آف گلگت بلتستان نے آئندہ عام انتخابات سے قبل حکومت کے مالی و انتظامی اختیارات منجمد
گلگت (رائیس الاخبار) :— گلگت بلتستان کے آئندہ عام انتخابات سے قبل بڑھتی ہوئی سیاسی سرگرمیوں، ممکنہ سیاسی جوڑ توڑ اور عوامی تشویش کے پیش نظر الیکشن کمیشن آف گلگت بلتستان نے ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے حکومت کے تمام مالی اور انتظامی اختیارات کو فوری طور پر منجمد کر دیا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ انتخابی عمل مکمل شفافیت، غیرجانبداری اور دیانتداری کے ساتھ انجام پائے اور ریاستی وسائل کا استعمال کسی خاص سیاسی جماعت یا امیدوار کے حق میں نہ کیا جا سکے۔
الیکشن کمیشن آف گلگت بلتستان کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، گلگت بلتستان اسمبلی کی مدت 24 نومبر 2025 کو مکمل ہو رہی ہے، جس کے بعد عام انتخابات کے انعقاد کی تیاری جاری ہے۔ کمیشن نے اس موقع پر واضح کیا ہے کہ اس کا آئینی فریضہ ہے کہ وہ ایسے انتخابات کرائے جو منصفانہ، شفاف اور قانون کے عین مطابق ہوں تاکہ عوام کا اعتماد جمہوری عمل پر بحال رہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ عوامی سطح پر یہ تشویش بڑھ رہی تھی کہ انتخابی مدت سے قبل مختلف سرکاری محکموں میں تقرریاں، تبادلے اور ترقیوں کے فیصلے سیاسی بنیادوں پر کیے جا رہے ہیں۔ ان اقدامات نے یہ تاثر پیدا کیا کہ بعض حکومتی عناصر ریاستی وسائل اور اختیارات کو انتخابی مفاد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں، جو کہ شفاف انتخابات کی روح کے منافی ہے۔
الیکشن کمیشن آف گلگت بلتستان نے اس صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے مشاہدہ کیا کہ ترقیاتی فنڈز اور اسکیمیں بھی سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کی جا رہی ہیں۔ کمیشن کے مطابق، منظور شدہ منصوبوں سے فنڈز کو ہٹا کر مخصوص حلقوں میں سیاسی نوعیت کی اسکیموں پر خرچ کیا جا رہا تھا، جس سے انتخابی مساوات اور غیرجانبداری متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوا۔
نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا کہ الیکشن کمیشن آف گلگت بلتستان نے عوامی اعتماد کی بحالی، شفافیت کے تحفظ، اور مساوی مواقع فراہم کرنے کے لیے اپنے آئینی اختیارات استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے تحت تمام سرکاری محکموں، اداروں اور تنظیموں میں نئی بھرتیوں، تقرریوں اور ترقیوں پر فوری طور پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
یہ پابندی ان بھرتیوں پر لاگو نہیں ہوگی جو پہلے سے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ذریعے جاری ہیں، یا جن کے ٹیسٹ اور انٹرویوز مکمل ہو چکے ہیں۔ البتہ عوامی مفاد میں کسی ناگزیر ضرورت کے تحت بھرتی کی اجازت الیکشن کمیشن کی پیشگی منظوری سے دی جا سکتی ہے۔
مزید برآں، کمیشن نے یہ بھی ہدایت جاری کی کہ کسی نئے ترقیاتی منصوبے یا اسکیم کا اعلان، عملدرآمد یا الاٹمنٹ انتخابات کے انعقاد اور نئی حکومت کے قیام تک نہیں کیا جا سکتا۔ پہلے سے مختص ترقیاتی فنڈز کو کسی اور مقصد کے لیے استعمال کرنے پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے، اور ایسے تمام فنڈز کو منجمد تصور کیا جائے گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، انتخابی عمل کے دوران سرکاری افسران کے تبادلے یا نئی تقرریوں پر بھی پابندی ہوگی۔ البتہ اگر کسی تبادلے یا تقرری کی عوامی مفاد میں شدید ضرورت ہو، تو اس کے لیے بھی کمیشن کی پیشگی منظوری حاصل کرنا لازمی ہوگا۔
الیکشن کمیشن آف گلگت بلتستان نے تمام منتخب نمائندوں اور سرکاری عہدیداروں کو تنبیہ کی ہے کہ وہ انتخابی پیریڈ کے دوران کسی نئے منصوبے کا اعلان یا افتتاح نہیں کر سکتے، کیونکہ ایسا اقدام انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی تصور ہوگا۔
بلدیاتی اداروں کے ترقیاتی فنڈز کو بھی انتخابی نتائج کے باضابطہ اعلان تک منجمد رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تاہم، اگر کسی معاملے میں عوامی مفاد یا ہنگامی ضرورت پیش آ جائے تو جی بیالیکشن کمیشن آف گلگت بلتستان کی منظوری کے بعد ہی ان فنڈز کے استعمال کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
الیکشن کمیشن نے مزید ہدایت دی کہ جاری منصوبوں کے لیے مختص فنڈز کو صرف منظور شدہ پلاننگ مینوئل اور پیپرا قوانین کے مطابق استعمال کیا جائے، کسی قسم کی ترمیم یا تبدیلی کی اجازت نہیں ہوگی۔
نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا کہ انتخابی مدت کے دوران کسی نئے انتظامی یونٹ، سب ڈویژن یا دیگر علاقائی اکائی کے قیام، تبدیلی یا اعلان کی بالکل اجازت نہیں ہوگی۔ اسی طرح، نئے عہدوں کی تخلیق، ری ڈیزائنیشن یا اپ گریڈیشن کے تمام کیسز پر بھی پابندی ہوگی، ماسوائے ان کے جو مکمل طور پر جائز اور کمیشن کی منظوری سے ہوں۔
مزید برآں، کسی بھی نئے مینٹیننس ورک کے لیے اضافی فنڈز جاری نہیں کیے جائیں گے، الا یہ کہ وہ عوامی مفاد میں انتہائی ضروری ہوں اور کمیشن سے پیشگی اجازت حاصل کی گئی ہو۔
الیکشن کمیشن آف گلگت بلتستان نے اپنے فیصلے میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ جب تک نئی صوبائی حکومت تشکیل نہیں پاتی، کوئی نئی پالیسی، ہدایت نامہ، قاعدہ یا ضابطہ جاری نہیں کیا جائے گا۔
نوٹیفکیشن میں آخر میں کہا گیا ہے کہ یہ احکامات فوری طور پر نافذالعمل ہوں گے اور آئندہ عام انتخابات اور بلدیاتی انتخابات کے مکمل ہونے تک مؤثر رہیں گے۔
اس فیصلے کو سیاسی و سماجی حلقوں نے الیکشن کمیشن آف گلگت بلتستان کا بروقت اور جرات مندانہ اقدام قرار دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق، اس اقدام سے انتخابی عمل میں شفافیت بڑھے گی، ریاستی وسائل کے سیاسی استعمال پر قدغن لگے گی، اور عوام کا اعتماد انتخابی نظام پر بحال ہوگا۔
تاہم، بعض حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ انتظامی امور کو مکمل طور پر منجمد کر دینے کے مترادف ہے، جس سے روزمرہ حکومتی کام متاثر ہو سکتے ہیں۔ مگر الیکشن کمیشن کا موقف ہے کہ جمہوریت کا بنیادی تقاضا غیرجانبداری اور مساوات ہے، لہٰذا وقتی مشکلات کے باوجود یہ اقدام شفاف انتخابات کے لیے ناگزیر ہے۔
گلگت بلتستان میں انتخابات کا موسم قریب آتے ہی سیاسی جماعتوں نے اپنی انتخابی مہمات تیز کر دی ہیں، ایسے میں الیکشن کمیشن آف گلگت بلتستان کی یہ سخت ہدایات یقینی طور پر اس بات کو ممکن بنائیں گی کہ عوام کا ووٹ ہی حقیقی فیصلہ ساز قوت بن کر سامنے آئے، نہ کہ طاقت، اثر یا وسائل۔
الیکشن کمیشن آف گلگت بلتستان (election commission of gilgit baltistan)کے اس فیصلے کے بعد اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ مختلف سرکاری ادارے اور حکومتی عہدیداران ان ہدایات پر کس حد تک عمل درآمد کرتے ہیں، اور آیا گلگت بلتستان میں ہونے والے انتخابات واقعی شفافیت اور غیرجانبداری کی مثال بن پاتے ہیں یا نہیں۔
یہ اقدام دراصل ایک آزمائش بھی ہے اور موقع بھی — ایک طرف ادارہ جاتی غیرجانبداری کے قیام کا موقع، اور دوسری طرف اس بات کی آزمائش کہ کیا پاکستان کے دور دراز علاقے بھی انتخابی انصاف کی روشنی میں آ سکتے ہیں۔
الیکشن کمیشن گلگت بلتستان نے 24 نومبر کو صوبائی حکومت کے مدت کے خاتمے کے تناظر میں صوبائی حکومت کے اختیارات منجمد کردیئے نوٹیفکیشن جاری pic.twitter.com/3JyxMaJNmz
— sadiq sidiqi (@sadiqsidiqiGB_) October 21, 2025