فی تولہ سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر – نیا ریکارڈ قائم
کراچی – سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے بعد ملک میں فی تولہ سونا تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ آل پاکستان صرافہ جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، سونے کی قیمت میں حالیہ دنوں میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس نے عام صارفین، سرمایہ کاروں اور تجزیہ کاروں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔
تازہ ترین قیمتیں — ہوش اڑا دینے والے اعداد و شمار
آج بروز منگل، فی تولہ سونے کی قیمت میں 3,178 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد نئی قیمت 4 لاکھ 6 ہزار 787 روپے تک جا پہنچی۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں سونے کی سب سے بلند سطح ہے۔
اسی طرح، 10 گرام سونا 2,725 روپے اضافے کے ساتھ 3 لاکھ 48 ہزار 746 روپے میں فروخت ہو رہا ہے، جو کہ عوام کے لیے ایک نیا مالی دباؤ ہے۔
عالمی منڈی میں بھی اضافہ — 3855 ڈالر فی اونس
پاکستانی مارکیٹ میں اضافے کی ایک بڑی وجہ عالمی سونے کی قیمتوں میں تیزی بھی ہے۔ بین الاقوامی سطح پر سونے کی قیمت میں 37 ڈالر فی اونس اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد فی اونس ریٹ 3855 ڈالر تک جا پہنچا ہے۔ یہ اضافہ بھی ریکارڈ سطح پر شمار کیا جا رہا ہے۔
یہ اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟ — وجوہات کا تفصیلی جائزہ
- معاشی غیر یقینی صورتحال
ملکی اور عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی معاشی غیر یقینی صورتحال (economic uncertainty) سونے کی قیمتوں میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ مہنگائی، سیاسی عدم استحکام، کرنسی کی قدر میں کمی اور مہنگی درآمدات نے سونے کو سرمایہ کاری کا محفوظ ذریعہ بنا دیا ہے۔
- پاکستانی روپے کی کمزوری
ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی مسلسل گرتی ہوئی قدر نے بھی سونے کی قیمتوں کو مزید بڑھاوا دیا ہے۔ چونکہ سونا عالمی مارکیٹ سے ڈالر میں خریدا جاتا ہے، اس لیے روپے کی کمزوری براہ راست قیمتوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔
- بین الاقوامی تناؤ
مشرق وسطیٰ، یوکرین، اور دیگر خطوں میں جاری جنگی صورت حال نے عالمی سرمایہ کاروں کو سونے کی طرف راغب کیا ہے، جس سے طلب میں اضافہ ہوا اور قیمتیں اوپر چلی گئیں۔
- شرح سود میں غیر یقینی تبدیلیاں
امریکہ اور یورپ میں ممکنہ کساد بازاری (Recession) اور شرح سود میں اتار چڑھاؤ کے باعث سرمایہ کار ایک بار پھر سونے کو "محفوظ اثاثہ” (safe haven) سمجھ کر اس میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
عام صارفین پر اثرات — شادیوں کے سیزن میں پریشانی
پاکستان میں سونا نہ صرف سرمایہ کاری کا ذریعہ ہے بلکہ شادی بیاہ کی روایات کا بھی لازمی حصہ ہے۔ ان دنوں جب شادیوں کا سیزن زوروں پر ہے، سونے کی قیمت میں اس قدر اضافہ متوسط طبقے کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔
گولڈ جیولرز کا کہنا ہے کہ خریداروں کی تعداد میں واضح کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ کئی لوگ صرف دیکھنے آتے ہیں، خریداری کی ہمت نہیں کر پاتے۔
"اب سونے کے سیٹ کا پوچھو تو لاکھوں میں ریٹ بتاتے ہیں، جو 6 ماہ پہلے آدھی قیمت پر تھا،” — ایک صارف کی رائے۔
سرمایہ کاروں کے لیے موقع یا خطرہ؟
دوسری طرف، سونے میں سرمایہ کاری کرنے والے افراد کے لیے یہ وقت منفعت بخش ثابت ہو رہا ہے۔ جنہوں نے چند ماہ قبل سونا خریدا تھا، وہ اب منافع میں ہیں۔
تاہم ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ:
"اتنی تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتیں اکثر ایک نقطے پر آ کر مستحکم یا نیچے بھی آ سکتی ہیں، اس لیے محتاط رہنا ضروری ہے۔”
سونے کی قیمتوں کا تاریخی جائزہ
- سال فی تولہ قیمت (تقریبی)
- 2018 65,000 روپے
- 2020 110,000 روپے
- 2022 160,000 روپے
- 2023 215,000 روپے
- 2024 300,000 روپے
- 2025 (ستمبر) 406,787 روپے
یہ جدول واضح کرتا ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں سونے کی قیمتوں میں 6 گنا سے زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔
مستقبل کی پیش گوئیاں — کہاں جا سکتی ہے قیمت؟
ماہرین کی رائے:
کچھ ماہرین کے مطابق اگر موجودہ رجحان جاری رہا تو آئندہ چند ماہ میں سونا 4.5 لاکھ روپے فی تولہ کی حد بھی عبور کر سکتا ہے۔
جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ طلب میں کمی یا عالمی سطح پر معاشی بہتری آنے کی صورت میں قیمتوں میں کمی بھی ممکن ہے۔
حکومت اور اسٹیٹ بینک کا مؤقف؟
تاحال سونے کی قیمتوں پر براہ راست حکومت یا اسٹیٹ بینک کی کوئی پالیسی سامنے نہیں آئی۔ تاہم ماہرین تجویز کر رہے ہیں کہ:
- امپورٹ پالیسی کو بہتر بنایا جائے۔
- سونے کی مقامی پیداوار یا ریفائنری پر توجہ دی جائے۔
- لوگوں کو قانونی سرمایہ کاری کی طرف راغب کیا جائے تاکہ مارکیٹ میں استحکام آئے۔
سونے میں سرمایہ کاری: کیا کریں، کیا نہ کریں؟
کریں:
- طویل مدتی سرمایہ کاری کے طور پر سونے کو ترجیح دیں۔
- قابلِ بھروسہ جیولرز یا بینک سے خریداری کریں۔
- خریدار رسید (Invoice) لازماً لیں۔
نہ کریں:
صرف افواہوں کی بنیاد پر سرمایہ کاری نہ کریں۔
غیر قانونی ذرائع یا بغیر رسید کے سونا نہ خریدیں۔
قرض لے کر سونا نہ خریدیں، کیونکہ مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ ہمیشہ ممکن ہوتا ہے۔
سونے کی چمک، عام آدمی کے لیے دھندلا خواب؟
پاکستان میں سونا ہمیشہ سے معاشی، سماجی اور ثقافتی اہمیت کا حامل رہا ہے۔ مگر موجودہ قیمتوں نے عام شہری کے لیے اس کی دسترس کو انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔
حکومت، مالیاتی اداروں اور عوام کو مل کر ایسی حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے جس سے نہ صرف مارکیٹ میں توازن قائم ہو، بلکہ عام شہری بھی اپنی روایات اور ضروریات کو پورا کر سکے۔

Comments 1