پاکستان میں سونے کی قیمت ریکارڈ سطح پر، فی تولہ 3 لاکھ 77 ہزار 900 روپے تک پہنچ گئی
عالمی منڈی اور پاکستان میں سونے کی قیمتوں کی اونچی اڑان – ایک جامع تجزیہ
سونے کو دنیا بھر میں نہ صرف ایک قیمتی دھات کے طور پر جانا جاتا ہے بلکہ اسے محفوظ سرمایہ کاری کا ذریعہ بھی سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی سونا ہمیشہ سے ہی عوام الناس کی مالیاتی ترجیحات میں شامل رہا ہے، خاص طور پر شادی بیاہ، سرمایہ کاری اور مہنگائی سے بچاؤ کے تناظر میں۔ حالیہ دنوں میں عالمی اور مقامی منڈیوں میں سونے کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس نے نہ صرف تاجروں اور سرمایہ کاروں بلکہ عام عوام کو بھی حیرت میں ڈال دیا ہے۔
سونے کی قیمتوں کا نیا ریکارڈ
آل پاکستان صرافہ جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق مقامی مارکیٹ میں فی تولہ سونے کی قیمت میں 1200 روپے کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد یہ 377900 روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اسی طرح دس گرام سونے کی قیمت میں 1029 روپے اضافہ ہوکر 323988 روپے ہو چکی ہے۔ یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ سونا اپنی تاریخی بلند ترین سطح پر ہے، جو کہ عام خریدار کی پہنچ سے دور ہوتا جا رہا ہے۔
عالمی منڈی میں بھی اضافہ
صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی سونے کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بین الاقوامی گولڈ مارکیٹ میں فی اونس سونا 12 ڈالر مہنگا ہو کر 3552 ڈالر پر پہنچ چکا ہے۔ یہ اضافہ عالمی معیشت میں جاری غیر یقینی صورتحال، جغرافیائی سیاسی تنازعات، اور ڈالر کی قدر میں کمی کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔ ایسے حالات میں سرمایہ کار سونے کو ایک "سیف ہیون” یعنی محفوظ پناہ گاہ کے طور پر دیکھتے ہیں، جس سے اس کی طلب میں اضافہ اور نتیجتاً قیمتوں میں بڑھوتری ہوتی ہے۔
چاندی کی قیمت بھی اپنی بلند ترین سطح پر
جہاں سونا مہنگا ہو رہا ہے، وہیں چاندی بھی پیچھے نہیں۔ پاکستان میں فی تولہ چاندی کی قیمت 4315 روپے کی سطح پر برقرار ہے، جو ایک ریکارڈ سطح ہے۔ اگرچہ چاندی کی قدر سونے کے مقابلے میں کم ہے، لیکن صنعتی اور زیورات کی صنعت میں اس کی مانگ مسلسل برقرار ہے، جس کی وجہ سے اس کی قیمت بھی تیزی سے اوپر جا رہی ہے۔
قیمتوں میں اضافے کی وجوہات
- عالمی اقتصادی غیر یقینی صورتحال
سونے کی قیمتوں میں اضافے کی ایک بڑی وجہ عالمی معیشت میں جاری بے یقینی ہے۔ دنیا بھر میں مہنگائی، سود کی شرح میں اتار چڑھاؤ، اور مالیاتی منڈیوں میں عدم استحکام نے سرمایہ کاروں کو محفوظ سرمایہ کاری کی تلاش پر مجبور کر دیا ہے۔ سونا اس تناظر میں ایک بہترین متبادل سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہ مہنگائی کے خلاف ایک قدرتی حفاظتی دیوار فراہم کرتا ہے۔
- جغرافیائی سیاسی تنازعات
دنیا کے مختلف حصوں میں جاری جنگیں اور سیاسی کشیدگیاں بھی سونے کی قیمتوں پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔ خاص طور پر مشرق وسطیٰ، یوکرین-روس تنازع، اور دیگر علاقائی جھڑپوں نے عالمی سطح پر غیر یقینی کو فروغ دیا ہے، جس کے نتیجے میں سرمایہ کار سونا خریدنے کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔
- روپے کی قدر میں کمی
پاکستان میں سونے کی قیمت میں اضافے کا ایک بڑا سبب روپے کی مسلسل گرتی ہوئی قدر ہے۔ جب مقامی کرنسی کی قدر کمزور ہوتی ہے تو درآمد شدہ اشیاء، جیسے کہ سونا، مزید مہنگی ہو جاتی ہیں۔ چونکہ پاکستان اپنی سونے کی بڑی مقدار درآمد کرتا ہے، اس لیے عالمی قیمتوں کے ساتھ ساتھ روپے کی قدر میں کمی بھی مقامی قیمتوں پر اثر ڈالتی ہے۔
- افراط زر اور مہنگائی
ملک میں افراط زر کی شرح مسلسل بلند ہے، جس کی وجہ سے عوام اپنی بچت کو محفوظ رکھنے کے لیے سونا خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس مانگ میں اضافہ بھی سونے کی قیمتوں کو اوپر لے جا رہا ہے۔
اثرات اور مضمرات
- عام عوام پر اثر
سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے سب سے زیادہ اثر عام شہریوں پر پڑ رہا ہے، خصوصاً متوسط طبقے پر۔ شادیوں کے سیزن میں سونا خریدنا ایک عام روایت ہے، لیکن موجودہ قیمتوں کے باعث یہ روایت صرف امیر طبقے تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔
- جیولری انڈسٹری متاثر
زیورات بنانے والی صنعت بھی سونے کی قیمتوں کے باعث شدید دباؤ کا شکار ہے۔ گاہکوں کی قوت خرید کم ہونے کی وجہ سے آرڈرز میں کمی آ رہی ہے، جس کا براہ راست اثر اس صنعت سے وابستہ لاکھوں افراد پر پڑ رہا ہے۔
- سرمایہ کاری کا رجحان
دوسری جانب، سرمایہ کار سونے کو ایک محفوظ متبادل کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ بانڈز، اسٹاکس اور دیگر سرمایہ کاری کے ذرائع میں غیر یقینی کے باعث لوگ سونا خریدنے کو ترجیح دے رہے ہیں، جس سے قیمتیں مزید اوپر جا رہی ہیں۔
مستقبل کا لائحہ عمل اور ممکنہ رجحانات
- حکومت کی ذمے داریاں
حکومت کو چاہیے کہ وہ روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کے لیے مؤثر مالیاتی پالیسیز اپنائے، تاکہ درآمدی اشیاء کی قیمتوں پر قابو پایا جا سکے۔ اس کے علاوہ، عوام کو محفوظ سرمایہ کاری کے دیگر ذرائع کی طرف راغب کرنے کے لیے آگاہی مہمات بھی چلائی جا سکتی ہیں۔
- سونے کی درآمدات پر کنٹرول
سونے کی قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے لیے حکومت سونے کی درآمدات پر عارضی پابندیاں یا ریگولیشنز عائد کر سکتی ہے، جیسا کہ ماضی میں بھی دیکھا گیا ہے۔ تاہم یہ قدم وقتی ہو گا اور اس کے اثرات محدود ہو سکتے ہیں۔
- عوامی رویوں میں تبدیلی
آنے والے وقت میں ممکن ہے کہ عوام سونے کے بجائے متبادل زیورات یا سرمایہ کاری کے دیگر ذرائع کی طرف مائل ہوں۔ یہ رجحان خصوصاً نوجوان نسل میں دیکھنے کو مل رہا ہے، جو ڈیجیٹل فنانس اور کرپٹو کرنسی جیسے ذرائع میں دلچسپی رکھتی ہے۔
سونے کی قیمتوں میں موجودہ اضافہ ایک عالمی اور مقامی سطح پر معاشی دباؤ اور بے یقینی کی عکاسی کرتا ہے۔ اگرچہ سونا روایتی طور پر ایک محفوظ سرمایہ کاری کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے، لیکن موجودہ صورتحال میں اس کی بلند قیمتیں عام عوام اور معیشت دونوں کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔ حکومت، سرمایہ کار، اور عوام کو مل کر ایک ایسا متوازن راستہ اختیار کرنا ہو گا جس سے مالی تحفظ بھی حاصل ہو اور معیشت پر بوجھ بھی نہ بڑھے۔
