سونے کی قیمت میں اضافہ، فی تولہ 3 لاکھ 63 ہزار 800 روپے تک جا پہنچی
سونے کی قیمت میں ایک اور اضافہ: عالمی اور مقامی منڈیوں میں مسلسل بڑھتا ہوا رجحان
دنیا بھر میں معاشی بے یقینی، افراطِ زر اور مالیاتی پالیسیوں میں عدم توازن نے قیمتی دھاتوں، بالخصوص سونے، کو ایک محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر پہلے سے کہیں زیادہ اہم بنا دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بین الاقوامی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ جمعہ کے روز بھی عالمی بلین مارکیٹ اور پاکستانی صرافہ بازاروں میں سونے کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔
عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں 12 ڈالر کا اضافہ
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونا 12 ڈالر مہنگا ہو کر 3,411 امریکی ڈالر کی نئی بلند سطح پر پہنچ گیا۔ یہ اضافہ دنیا کی بڑی معیشتوں میں جاری بے یقینی، مہنگائی کی شرح میں اضافے، اور مرکزی بینکوں کی مالیاتی پالیسیوں کے حوالے سے غیر یقینی صورت حال کا نتیجہ ہے۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں ہونے والا یہ اضافہ سرمایہ کاروں کی جانب سے محفوظ پناہ گاہوں کی تلاش کی علامت ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب عالمی اسٹاک مارکیٹس میں عدم استحکام پایا جاتا ہے، اور جغرافیائی کشیدگیوں کا خطرہ بھی منڈلا رہا ہے۔
مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ
عالمی منڈی میں سونے کی قیمت بڑھنے کا براہِ راست اثر پاکستانی صرافہ بازاروں پر بھی پڑا۔ جمعہ کے روز ملک بھر میں سونے کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا:
24 قیراط فی تولہ سونا 1,200 روپے مہنگا ہو کر 3,63,800 روپے پر پہنچ گیا۔
فی 10 گرام سونا 943 روپے کے اضافے سے 3,11,814 روپے کی سطح پر آ گیا۔
یہ اضافہ نہ صرف مقامی تاجروں اور صرافوں کے لیے باعثِ توجہ ہے، بلکہ عام صارفین، خاص طور پر زیورات خریدنے والے افراد اور سونا بطور سرمایہ رکھنے والوں کے لیے بھی اہم خبر ہے۔
چاندی کی قیمت میں کوئی تبدیلی نہیں
دلچسپ بات یہ ہے کہ سونے کی قیمت میں نمایاں اضافے کے باوجود چاندی کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
فی تولہ چاندی کی قیمت بدستور 4,121 روپے پر برقرار رہی۔
فی 10 گرام چاندی کی قیمت بھی 3,533 روپے پر مستحکم رہی۔
یہ رجحان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ سرمایہ کار اس وقت زیادہ تر سونے کی جانب راغب ہیں، جب کہ چاندی کی مانگ یا اس کی قیمتوں پر اثر انداز ہونے والے عوامل نسبتاً محدود ہیں۔
قیمتوں میں اضافے کی وجوہات
- عالمی معاشی غیر یقینی صورتحال
حالیہ دنوں میں دنیا بھر میں معاشی سست روی، افراطِ زر کی بلند شرح، اور مہنگائی کے خطرات نے سرمایہ کاروں کو اسٹاک، کرپٹو یا دیگر غیر یقینی اثاثہ جات سے نکال کر سونے جیسے محفوظ اثاثوں کی طرف موڑ دیا ہے۔
- شرح سود کی پالیسی
امریکہ اور یورپ میں مرکزی بینکوں کی جانب سے شرح سود کے بارے میں غیر واضح پیغامات نے سرمایہ کاروں کو پریشان کیا ہے۔ چونکہ شرح سود میں اضافے سے سونے کی قیمت پر منفی اثر پڑتا ہے، اس وقت شرح سود میں استحکام یا کمی کی توقعات نے سونے کو پھر سے پرکشش بنا دیا ہے۔
- جغرافیائی کشیدگیاں
دنیا کے مختلف حصوں میں جاری سیاسی کشیدگی — جیسے مشرق وسطیٰ میں تناؤ، یوکرین جنگ، یا چین-تائیوان تنازع — بھی سونے کی قیمتوں کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
- مقامی عوامل
پاکستان میں روپے کی قدر میں اتار چڑھاؤ، مہنگائی کی بلند شرح، اور عوامی اعتماد میں کمی نے بھی سونے کو مقامی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش بنا دیا ہے۔ جب بھی روپے کی قدر گرتی ہے، سونا مہنگا ہوتا ہے، کیونکہ یہ ڈالر سے منسلک ہے۔
صارفین اور سرمایہ کاروں کے لیے ممکنہ اثرات
خریداروں کے لیے پریشانی
عام شہری، خاص طور پر وہ جو شادی یا تہوار کے مواقع پر زیورات خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں، ان کے لیے سونے کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ایک بڑا چیلنج بن چکی ہیں۔ پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کے لیے قیمتی دھاتوں کی قیمتوں میں اس تیزی سے اضافہ مزید مشکلات کا باعث ہے۔
سرمایہ کاروں کے لیے خوشخبری
دوسری طرف، وہ افراد جنہوں نے سونے میں سرمایہ کاری کی ہوئی ہے، ان کے لیے یہ اضافہ خوش آئند ہے۔ سونا تاریخی طور پر ایک ایسا اثاثہ رہا ہے جو مہنگائی کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے اور مالی بحرانوں کے دوران اپنی قدر برقرار رکھتا ہے۔
ماہرین کیا کہتے ہیں؟
مالیاتی ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر عالمی سطح پر موجود معاشی و سیاسی غیر یقینی صورتحال برقرار رہی تو سونے کی قیمتوں میں مزید اضافہ ممکن ہے۔ کئی تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی ہے کہ سال کے اختتام تک عالمی سطح پر فی اونس سونا 3,500 ڈالر کی سطح کو بھی چھو سکتا ہے، جبکہ پاکستان میں فی تولہ سونا 4 لاکھ روپے کی حد پار کر سکتا ہے، اگر موجودہ رجحان برقرار رہا۔
عوام کے لیے مشورہ
اگر آپ سونے میں سرمایہ کاری کرنے کا سوچ رہے ہیں تو چند باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے:
قلیل مدتی خریداری سے گریز کریں: موجودہ قیمتوں پر سونا خریدنا صرف اسی صورت میں فائدہ مند ہو سکتا ہے جب آپ طویل مدت کے لیے سرمایہ کاری کر رہے ہوں۔
مارکیٹ کا بغور مشاہدہ کریں: قیمتوں میں روزانہ کی بنیاد پر اتار چڑھاؤ ہوتا ہے، اس لیے فیصلہ کرنے سے قبل مارکیٹ کی سمت پر غور کریں۔
زیور کے بجائے بار یا سکے میں سرمایہ کاری کریں: اگر مقصد صرف سرمایہ کاری ہے تو زیورات کے بجائے خالص سونے کے سکے یا بارز بہتر انتخاب ہیں، کیونکہ ان میں میکنگ چارجز نہیں ہوتے۔
سونے کا بڑھتا ہوا سفر، ایک نئی حقیقت
سونے کی قیمت میں حالیہ اضافہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ دنیا ایک بار پھر قیمتی دھاتوں کی طرف رجوع کر رہی ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب باقی سرمایہ کاری کے ذرائع غیر یقینی حالات سے دوچار ہیں۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں، جہاں مالیاتی نظام پر عوام کا اعتماد متزلزل ہے، سونا اب بھی سب سے قابلِ بھروسہ اثاثہ سمجھا جاتا ہے۔
عالمی اور مقامی سطح پر سونے کی قیمتیں اگر اسی رفتار سے بڑھتی رہیں، تو یہ نہ صرف مارکیٹ پر اثر ڈالیں گی بلکہ عوامی طرزِ زندگی، شادی بیاہ کی روایات، اور مجموعی معیشت پر بھی گہرے اثرات مرتب کریں گی۔
