دہشت گردی کا تازہ واقعہ ہنگو پولیس چیک پوسٹ پر بم دھماکہ میں ایس پی اسد زبیر سمیت 3 پولیس اہلکار شہید
خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو میں دہشت گردی کے دو دھماکوں نے ایک بار پھر امن و امان کے حالات پر سوال اٹھا دیے ہیں۔ ہنگو دھماکہ میں ایس پی آپریشنز اسد زبیر سمیت تین پولیس اہلکار جامِ شہادت نوش کر گئے۔ واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا جبکہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔
پہلا دھماکہ: چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا گیا
پولیس حکام کے مطابق دہشت گردوں نے ہنگو کے علاقے غلمینا میں پولیس چیک پوسٹ کو بارودی مواد سے اڑا دیا۔ یہ ہنگو دھماکہ رات گئے اس وقت ہوا جب چیک پوسٹ پر معمول کی گشت جاری تھی۔ خوش قسمتی سے اس پہلے دھماکے میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
اس کارروائی کا مقصد بظاہر سیکیورٹی فورسز کو دوسرے حملے کی جانب متوجہ کرنا تھا۔
دوسرا دھماکہ: پولیس ٹیم کو نشانہ بنایا گیا
پولیس حکام کے مطابق پہلے دھماکے کے فوراً بعد ایس پی آپریشنز اسد زبیر دیگر اہلکاروں کے ہمراہ جائے وقوعہ کی جانب روانہ ہوئے تاکہ حالات کا جائزہ لیا جا سکے۔ تاہم جب ٹیم درابن کے مقام پر پہنچی تو دہشت گردوں نے پولیس کی گاڑی کو ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا۔
یہ دوسرا ہنگو دھماکہ اتنا شدید تھا کہ گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ ایس پی اسد زبیر اور دو اہلکار موقع پر شہید ہو گئے جبکہ دو دیگر اہلکار زخمی ہوئے۔

شہداء اور زخمیوں کی شناخت
ڈی ایس پی خانزیب مہمند کے مطابق ہنگو پولیس چیک پوسٹ پر بم دھماکہ میں ایس پی اسد زبیر، ہیڈ کانسٹیبل عامر اور کانسٹیبل عبداللہ شہید ہوئے۔
زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال ہنگو منتقل کیا گیا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق زخمی اہلکاروں کی حالت خطرے سے باہر ہے، تاہم اسپتال میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے۔
جائے وقوعہ پر صورتحال
پولیس کے مطابق ہنگو پولیس چیک پوسٹ پر بم دھماکہ کے بعد فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے شواہد اکٹھے کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق دھماکہ خیز مواد سڑک کے کنارے نصب کیا گیا تھا جو جیسے ہی پولیس کی گاڑی گزری، زوردار دھماکے سے پھٹ گیا۔
ہنگو پولیس چیک پوسٹ پر بم دھماکہ کے بعد علاقے میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے، داخلی و خارجی راستوں پر ناکے لگا دیے گئے ہیں، اور مشکوک افراد کی تلاش جاری ہے۔
وفاقی و صوبائی سطح پر ردِعمل
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہنگو دھماکہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہید ہونے والے پولیس افسران کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا:
“ایس پی آپریشنز اسد زبیر اور ان کے ساتھیوں نے وطن کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، ان کی قربانی کبھی فراموش نہیں کی جائے گی۔”
وزیر داخلہ نے شہداء کے لواحقین سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
اسی طرح وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے بھی ہنگو پولیس چیک پوسٹ پر بم دھماکہ کی مذمت کرتے ہوئے شہداء کے اہلِ خانہ کے لیے مالی امداد اور زخمیوں کے بہترین علاج کی ہدایت دی۔
عوامی سطح پر افسوس اور غم
ہنگو پولیس چیک پوسٹ پر بم دھماکہ کی خبر سنتے ہی شہریوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ سوشل میڈیا پر لوگ شہید پولیس افسران کو خراجِ عقیدت پیش کر رہے ہیں۔
ایک شہری نے لکھا:
“یہ شہداء ہماری حفاظت کے لیے اپنی جان قربان کر گئے، ان کا قرض ہمیشہ باقی رہے گا۔”
کئی صارفین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں مزید تیز کی جائیں تاکہ ایسے واقعات کا خاتمہ ممکن ہو۔
دہشت گردی کی نئی لہر
ماہرین کے مطابق ہنگو پولیس چیک پوسٹ پر بم دھماکہ خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کی نئی لہر کا تسلسل ہے۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان، اور لکی مروت میں بھی پولیس اور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ شدت پسند تنظیمیں اپنی موجودگی ظاہر کرنے کے لیے سیکیورٹی اداروں پر حملے کر رہی ہیں۔ تاہم فورسز نے واضح کیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز مزید سخت کیے جائیں گے۔
پس منظر
ہنگو، جو کہ صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک حساس ضلع ہے، ماضی میں بھی دہشت گردی کے کئی بڑے واقعات کا گواہ رہا ہے۔
2013 میں ہنگو میں اسکول کے قریب خودکش دھماکے میں درجنوں افراد شہید ہوئے تھے۔
اب ایک دہائی بعد دوبارہ ہنگو دھماکہ جیسے واقعات نے لوگوں میں خوف پیدا کر دیا ہے۔
شہداء کو خراج عقیدت
پولیس لائنز ہنگو میں شہداء کے لیے دعائیہ تقریب منعقد کی گئی۔ اس موقع پر پولیس کے دستے نے شہداء کو سلامی دی۔
ایس پی اسد زبیر کی خدمات کو سراہتے ہوئے ان کے ساتھیوں نے کہا:
“وہ بہادر، ایماندار اور فرض شناس افسر تھے۔ ان کی شہادت پولیس فورس کے لیے ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔”
سیکیورٹی اداروں کی تحقیقات
ابتدائی رپورٹ کے مطابق (hangu blast)ہنگو دھماکہ میں استعمال ہونے والا بارودی مواد مقامی ساختہ (IED) تھا۔
حکام کے مطابق دہشت گردوں نے پہلے دھماکے کو بطور “ڈی کوی” استعمال کیا تاکہ پولیس کو دوسرے حملے کے لیے جال میں پھنسایا جا سکے۔
اس حکمتِ عملی سے ظاہر ہوتا ہے کہ حملہ پیشہ ور دہشت گردوں کی جانب سے کیا گیا۔
حکومت کا عزم
وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے واضح کیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا:
“ہنگو پولیس چیک پوسٹ پر بم دھماکہ ہمارے عزم کو کمزور نہیں کر سکتا، دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچایا جائے گا۔”
ہنگو پولیس چیک پوسٹ پر بم دھماکہ ایک افسوسناک مگر یاد دہانی کرانے والا واقعہ ہے کہ پاکستان کی پولیس اور سیکیورٹی فورسز روزانہ اپنی جانیں قربان کر کے قوم کو محفوظ بنا رہی ہیں۔
ایس پی اسد زبیر اور ان کے ساتھیوں کی شہادت اس عزم کی مثال ہے کہ وطن کی حفاظت ہر قیمت پر کی جائے گی۔
قوم ان بہادر سپاہیوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی جنہوں نے امن کی خاطر اپنی جان نچھاور کی۔
ہنگو میں دھماکہ، ایس پی آپریشنز اسد زبیر سمیت 3 جوان شہید، اسد زبیر چیک پوسٹ دھماکہ کے بعد معائنے کے لئے جا رہے تھے۔۔!! pic.twitter.com/PNU9eD42WG
— Khurram Iqbal (@khurram143) October 24, 2025











Comments 1