ہنگو پولیس قافلے پر حملہ، آئی ای ڈی دھماکے میں 3 اہلکار زخمی
خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو میں سیکیورٹی کی صورتحال ایک بار پھر کشیدہ ہو گئی جب ہنگو پولیس قافلے پر حملہ کیا گیا۔ حملہ آئی ای ڈی (بم دھماکے) کے ذریعے دوآبہ کے علاقے میں کیا گیا جس کے نتیجے میں ایس ایچ او سمیت تین پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ پولیس اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ تاحال جاری ہے۔
واقعے کی تفصیلات
پولیس کے مطابق، ہنگو کے علاقے دوآبہ میں ایس پی انویسٹی گیشن عبدالصمد، ڈی ایس پی ٹل مجاہد اور ایس ایچ او دوآبہ عمران الدین کے قافلے پر دہشت گردوں نے گھات لگا کر حملہ کیا۔
یہ حملہ ایک نصب شدہ آئی ای ڈی ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا جس سے زور دار دھماکہ ہوا۔ ہنگو پولیس قافلے پر حملہ اتنا شدید تھا کہ قافلے کی کئی گاڑیاں جزوی طور پر تباہ ہو گئیں۔
زخمی اہلکاروں کی تفصیلات
اس حملے میں ایس ایچ او تھانہ دوآبہ عمران الدین، سب انسپکٹر جہاد علی اور ڈسٹرکٹ اسپیشل برانچ کے اہلکار عابد زخمی ہوئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق، زخمی اہلکاروں نے انتہائی بہادری کے ساتھ جوابی کارروائی کی، جس کے باعث حملہ آوروں کو پسپا ہونا پڑا۔

پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ
ہنگو پولیس قافلے پر حملہ کے بعد علاقے میں گولیوں کی تڑتڑاہٹ گونج اٹھی۔ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
فورسز کی بھاری نفری دوآبہ کے اطراف روانہ کر دی گئی ہے جبکہ علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے تاکہ حملہ آوروں کو گرفتار کیا جا سکے۔
علاقے میں سیکیورٹی صورتحال
ہنگو گزشتہ کچھ عرصے سے دہشت گردی کے واقعات کی زد میں ہے۔ چند روز قبل ہی ہنگو میں ایک اور دھماکے میں ایس پی آپریشنز اسد زبیر اور تین اہلکار شہید ہوئے تھے۔
یہ حالیہ ہنگو پولیس قافلے پر حملہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ دہشت گرد عناصر اب بھی پولیس فورس کو نشانہ بنا رہے ہیں تاکہ خطے میں عدم استحکام پیدا کیا جا سکے۔
حکام کا ردعمل
ضلعی پولیس آفیسر (ڈی پی او) ہنگو نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ فورسز نے علاقے کو مکمل طور پر سیل کر دیا ہے۔ سرچ آپریشن کے دوران شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔
ڈی پی او کے مطابق، "یہ حملہ پولیس کے حوصلے پست نہیں کر سکتا، ہم دہشت گردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ہنگو پولیس قافلے پر حملہ کے پیچھے ممکنہ طور پر وہی گروہ ملوث ہو سکتا ہے جو پچھلے حملوں میں سرگرم تھا۔
پچھلے واقعات سے تعلق
چند روز قبل ہنگو میں ہونے والے بم دھماکے میں ایس پی آپریشنز اسد زبیر سمیت چار اہلکار شہید ہوئے تھے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، حالیہ ہنگو پولیس قافلے پر حملہ اسی سلسلے کی کڑی معلوم ہوتا ہے جس میں پولیس افسران کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

عوامی ردعمل اور خوف و ہراس
حملے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ شہریوں نے گھروں میں خود کو محدود کر لیا۔
مقامی افراد نے پولیس فورس کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پولیس کی قربانیاں ناقابلِ فراموش ہیں۔
ہنگو پولیس چیک پوسٹ پر بم دھماکہ: ایس پی آپریشنز سمیت 3 پولیس اہلکار شہید
ہنگو پولیس قافلے پر حملہ ایک اور افسوسناک واقعہ ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دہشت گرد اب بھی سیکیورٹی اداروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تاہم، ہنگو پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی بہادری نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی بھی قیمت پر امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، اور امید کی جا رہی ہے کہ حملہ آور جلد قانون کے شکنجے میں ہوں گے۔










Comments 1