شمالی افغانستان میں ہندوکش زلزلہ: شدت 6.3، ہلاکتیں اور وسیع اثرات
شمالی افغانستان کے پہاڑی خطے ہندوکش (Hindukush) میں ایک شدید ہندوکش زلزلہ آیا ہے جس نے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس زلزلے کی ذمہ داری صرف مقامی سطح تک محدود نہیں رہی بلکہ اس کے جھٹکے پڑوسی ممالک تک محسوس کیے گئے ہیں۔

زلزلے کی تفصیلات
مطابق United States Geological Survey، اس ہندوکش زلزلہ کی شدت 6.3 تھی اور گہرائی تقریباً 28 کلومیٹر تھی۔ مرکز ضلع خُلم، صوبہ سمنگان کے جنوب مغرب میں تقریباً 22 کلومیٹر کی دوری پر واقع تھی۔
زلزلے کے جھٹکے شمالی افغانستان کے شہروں جیسے مزارِ شریف، قندوز، بلخ اور تخار میں محسوس کیے گئے۔
جہاں تک اثرات کا تعلق ہے، یہ جھٹکے نہ صرف افغانستان میں بلکہ تاجکستان، تُرکمانستان، ازبکستان اور ایران میں بھی محسوس کیے گئے۔
انسانی نقصان اور تباہی
اس ہندوکش زلزلہ کے نتیجے میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق سات افراد جان بحق اور تقریباً 150 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
زلزلے کے باعث کئی مکانات زمین بوس ہوگئے، اور ہلاکوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کیونکہ بعض علاقوں سے فوری معلومات نہیں مل رہی ہیں۔
مقامی افراد شدید خوفزدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے اور بعض علاقوں میں رات بھر کھلے میدانوں میں رہنا پڑا۔
خطے کی زلزلہ خیزی اور پس منظر
یہ خطہ زلزلہ خیز ہے؛ ہندوکش پہاڑی سلسلے کے نیچے ٹیکٹونک پلیٹس کی حرکت اس کے بڑے اسباب میں سے ہے۔ اس ہندوکش زلزلہ نے ایک بار پھر خطے کی کمزور انفراسٹرکچر اور مدد رسانی کی کمزوری کو اجاگر کیا ہے۔
گزشتہ چند ماہ میں افغانستان کو زلزلوں کا سامنا رہا ہے، جن میں بڑی ہلاکتیں ہوئی ہیں، اور یہ ہندوکش زلزلہ ان واقعات کا تسلسل ہے۔
متاثرہ علاقوں میں مسائل اور چیلنجز
زلزلے کے باعث متاثرہ علاقوں تک امداد پہنچانا مشکل ہو رہا ہے، خاص طور پر پہاڑی اور دور افتادہ علاقوں میں۔ رہائشی عمارات اکثر کمزور ہوتی ہیں، زلزلے کے جھٹکوں کے سامنے وہ زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔
مزید یہ کہ زلزلے کے بعد ممکنہ آفٹرشاکس کا خطرہ بھی ہے، جو نقصان میں مزید اضافہ کر سکتے ہیں۔ اس ہندوکش زلزلہ نے امدادی اداروں کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت کو دو گنا کر دیا ہے۔
کیا کیا جائے؟
- متاثرہ افراد کو فوری طبی امداد فراہم کرنا اور زخمیوں کی بہتر دیکھ بھال یقینی بنانا ضروری ہے۔
- متاثرہ مکانات کے ملبے تلے پھنسے افراد تک رسائی کو آسان بنانا اور ریسکیو ٹیموں کو جلد از جلد پہنچانا لازمی ہے۔
- زلزلے کے بعد محفوظ مقام پر رہنما خطوط جاری کرنا، عوام کو زلزلہ کے وقت کیا کرنا چاہیے، بتانا ضروری ہے۔
- طویل مدت کے لیے انفراسٹرکچر کو زلزلہ مخالف بنانے کے اقدامات اور عوام میں آگاہی کا کام تیز کرنا ہوگا تاکہ مستقبل میں ایسی تباہیوں سے بہتر مقابلہ کیا جا سکے۔
ایران میں زلزلہ: 5.35 شدت کے جھٹکوں سے لوگوں میں خوف و ہراس
آج کا یہ ہندوکش زلزلہ شمالی افغانستان اور اس کے اطراف کے ممالک کے لیے ایک سنگین یاددہانی ہے کہ قدرتی آفات کبھی بھی انتباہ کے بغیر آ سکتی ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کے لیے یہ وقت شدید آزمائش کا ہے، اور بین الاقوامی اور مقامی امدادکاروں کی مشترکہ کوششوں سے فوری اور مؤثر ردعمل ضروری ہے۔ اس زلزلے کے بعد ابھی بھی بہت کام باقی ہے، مگر امید ہے کہ ٹھوس اقدامات اور بہتر تیاری کے ذریعے مستقبل میں نقصان کم کیا جا سکتا ہے۔









