کوئٹہ: بلوچستان میں غیرت کے نام پر خاتون اور مرد کے قتل کیس میں نیا موڑ آیا ، مقتولہ بانو کی والدہ کا ویڈیو بیان سامنے آگیا۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان غیرت کے نام پر قتل کی جانے والی خاتون بانو کی والدہ کا ویڈیو بیان منظرِ عام پر آگیا۔
جس میں انہوں نے اپنی بیٹی کے قتل کو "بلوچی رسم و رواج کے مطابق سزا” قرار دیتے ہوئے واقعے کے مرکزی کردار سردار شیر باز ساتکزئی کو بے قصور قرار دیا ہے۔
ویڈیو بیان میں خاتون نے مؤقف اختیار کیا کہ بانو نے ایسی حرکت کی تھی جو قبیلے کے روایتی اصولوں کے خلاف تھی، اس لیے اسے سزا دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے میں سردار شیر باز ساتکزئی کا کوئی کردار نہیں تھا اور نہ ہی وہ اس قتل کے ذمہ دار ہیں۔
بانو کی والدہ نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ سردار شیر باز ساتکزئی اور دیگر گرفتار افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
غیرت کے نام پرقتل کی گئی مقتولہ کی والدہ کے ویڈیو بیان پرسماجی رہنما فرزانہ باری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہمیں کہانیاں نہ سنائیں۔ ایک سنگین جرم ہوا ہے سزا ملنی چاہیے۔ اس جرم کے ویڈیو شواہد موجود ہیں۔
وکیل لیاقت گبول کا بھی کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے اس وقت سردار کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے، ایسےمجرموں کو چھوڑ دیا گیا تو پھر ایسے واقعات کو روکنا مشکل ہوگا۔
یاد رہے کہ بلوچستان کے دارلحکومت کے نواحی علاقے ڈگاری میں انیس جولائی کو بانو نامی خاتون اور احسان اللہ نامی شخص کے قتل کرنے کا واقعہ سامنے آیا تھا، فائرنگ کے دردناک مناظر کی ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہوئی۔
بتایا جاتا ہے میاں بیوی ڈیڑھ سال سے روپوش تھے، دونوں کو دعوت کے بہانے بلایا گیا، جرگے میں فیصلہ سنایا گیا اور پھر کھلے میدان میں لے جا کر گولیاں چلا دی گئیں۔
بعد ازاں خاتون اور مرد کے سفاکانہ قتل کی وائرل ویڈیو کے سلسلے میں کوئٹہ پولیس نے بڑے پیمانے پر کارروائی کرتے ہوئے 20 ملزمان کی نشاندہی کر لی ہے۔
پولیس کے مطابق واقعے میں ملوث 13 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن میں مقتولہ کا کزن اور ساتکزئی قبیلے کے سربراہ سردار شیرباز ساتکزئی بھی شامل ہیں۔
گذشتہ روز وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ شادی شدہ جوڑا نہیں تھا، خاتون شادی شدہ اور 5 بچوں کی ماں تھی۔ تاہم یہ قتل اور بربریت ہے، میری ساری ہمدردیاں قتل ہونے والے افراد کے ساتھ ہیں اور ہم مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔