مچھروں کو دور رکھنے کا طریقہ – سائنسدانوں کی تحقیق میں نیا حل سامنے آگیا
مچھر دنیا کے خطرناک ترین جانداروں میں شمار ہوتے ہیں۔ چھوٹے سے نظر آنے والے یہ کیڑے ہر سال لاکھوں افراد کی جان لیتے ہیں کیونکہ یہ ملیریا، ڈینگی، زیکا وائرس اور دیگر مہلک بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بنتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں لوگ ہمیشہ سے ایک سوال پوچھتے آئے ہیں کہ مچھروں کو دور رکھنے کا طریقہ آخر کیا ہے؟ اسپرے، کوائل، جالی اور مختلف تیل یا خوشبوئیں استعمال کی جاتی ہیں مگر مچھر اکثر ان سب کے باوجود بھی انسان کو کاٹ لیتے ہیں۔
اب سائنسدانوں نے ایک ایسی تحقیق کی ہے جس نے اس سوال کا دلچسپ جواب دیا ہے۔ اس تحقیق میں ایک بالکل آسان اور روزمرہ استعمال ہونے والی چیز کو مچھروں سے بچاؤ کا مؤثر ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔
تحقیق کیسے کی گئی؟
یہ تحقیق نیدرلینڈز کی Radboud یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے سائنسدانوں نے کی۔ انہوں نے نیدرلینڈز کے علاقے Biddinghuizen میں ہونے والے ایک بڑے میوزک فیسٹیول کو اپنی ریسرچ کے لیے استعمال کیا۔ فیسٹیول میں آنے والے افراد کو رضاکار بنایا گیا اور تین دن تک مسلسل تجربات کیے گئے۔
شپنگ کنٹینرز کو عارضی لیبارٹریز میں بدلا گیا۔ وہاں رضاکار اپنے ہاتھ ایک شفاف ڈبے میں ڈالتے، جس میں مچھر بند کیے گئے تھے۔ پھر دیکھا گیا کہ یہ مچھر کس فرد کی طرف زیادہ متوجہ ہوتے ہیں۔ اس دوران کمپیوٹر سسٹم اور کیمروں کے ذریعے مچھروں کی حرکت کو ریکارڈ کیا گیا۔ اس طرح محققین کو یہ جاننے میں مدد ملی کہ کون سے لوگ مچھروں کے لیے زیادہ پرکشش ہیں اور کون کم۔
مچھر کن لوگوں کو زیادہ کاٹتے ہیں؟
تحقیق کے مطابق کچھ افراد فطری طور پر مچھروں کے لیے زیادہ پرکشش ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر:
جو لوگ بیئر پیتے ہیں، وہ مچھروں کے لیے 44 فیصد زیادہ پرکشش ثابت ہوئے۔
وہ لوگ جو دوسروں کے قریب سوتے ہیں، ان پر بھی مچھر زیادہ حملہ کرتے ہیں۔
کچھ افراد کے جسمانی پسینے اور مہک میں ایسے اجزاء ہوتے ہیں جو مچھر دور سے محسوس کر لیتے ہیں۔
یعنی ہر انسان کے جسم کی خوشبو یا پسینہ مچھروں کے لیے مختلف کشش رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے دیکھا ہوگا کہ ایک ہی کمرے میں بیٹھے افراد میں سے کچھ کو مچھر زیادہ کاٹتے ہیں اور کچھ کو کم۔
مچھروں کو دور رکھنے کا طریقہ – نیا انکشاف
اس تحقیق میں سب سے اہم بات یہ سامنے آئی کہ جو افراد سن اسکرین استعمال کرتے تھے، ان پر مچھر بہت کم حملہ کرتے تھے۔ محققین کے مطابق سن اسکرین استعمال کرنے والے افراد پر مچھروں کے حملوں میں تقریباً 50 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
یعنی اگر آپ سوچ رہے ہیں کہ مچھروں کو دور رکھنے کا طریقہ کیا ہے، تو سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سن اسکرین ایک بہترین اور آسان حل ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کے اجزاء مچھروں کے لیے ایک طرح کی رکاوٹ بن جاتے ہیں اور وہ انسان کی خوشبو یا پسینے کی مہک کو پوری طرح محسوس نہیں کر پاتے۔
کیا یہ تحقیق سب پر لاگو ہوتی ہے؟
سائنسدانوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ان کے تجربات میں زیادہ تر نوجوان شامل تھے۔ اس لیے یہ ممکن ہے کہ نتائج ہر عمر کے افراد پر یکساں نہ ہوں۔ تاہم یہ تحقیق مچھروں کے رویوں کو سمجھنے کے لیے ایک بڑی پیش رفت ہے۔ یہ ہمیں یہ جاننے میں بھی مدد دیتی ہے کہ مچھروں کو دور رکھنے کا طریقہ صرف اسپرے یا مچھر دانی ہی نہیں، بلکہ سن اسکرین جیسی روزمرہ کی چیز بھی ہوسکتی ہے۔
مچھروں سے بچاؤ کے دیگر طریقے
اگرچہ نئی تحقیق نے سن اسکرین کو فائدہ مند قرار دیا ہے، لیکن مچھر سے بچاؤ کے اور بھی کئی مؤثر طریقے ہیں:
مچھر دانی کا استعمال – رات کو سوتے وقت سب سے محفوظ طریقہ۔
انسیکٹ ریپیلنٹ لوشن یا اسپرے – یہ کیمیائی اجزاء مچھروں کو دور رکھتے ہیں۔
کھڑکیوں اور دروازوں پر جالی – تاکہ مچھر اندر داخل نہ ہوں۔
صاف پانی کو ڈھانپ کر رکھنا – کیونکہ مچھر زیادہ تر صاف پانی میں انڈے دیتے ہیں۔
روشنی اور خوشبو پر قابو – چونکہ مچھر کچھ خاص خوشبوؤں اور روشنی کی طرف زیادہ کھنچے چلے آتے ہیں۔
تاہم نئی تحقیق کے بعد سن اسکرین کو بھی اس فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو باہر زیادہ وقت گزارتے ہیں۔
مچھر زیادہ کاٹنے کی وجوہات اور ان سے بچنے کے مؤثر طریقے
مچھر نہ صرف پریشان کن ہیں بلکہ جان لیوا بیماریاں بھی پھیلاتے ہیں۔ اسی لیے ان سے بچاؤ ہر فرد کے لیے ضروری ہے۔ نیدرلینڈز کی اس تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ سن اسکرین استعمال کرنے والے افراد مچھروں کے حملوں سے بڑی حد تک محفوظ رہ سکتے ہیں۔ اس لیے اگر آپ بھی سوچ رہے ہیں کہ مچھروں کو دور رکھنے کا طریقہ کیا ہے تو اپنی روزمرہ زندگی میں سن اسکرین کو ضرور شامل کریں۔
یہ آسان اور سستا حل نہ صرف آپ کی جلد کو دھوپ سے محفوظ رکھے گا بلکہ مچھروں سے بھی بچاؤ فراہم کرے گا۔ یوں آپ ایک ہی وقت میں ڈبل فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔










Comments 2