174 سالوں کا تباہ کن سمندری طوفان میلیسا جمیکا سے ٹکرا گیا — 7 ہلاکتیں، لاکھوں متاثر،طوفانی بارش اور 270 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار والی ہواؤں سے تباہی
کنگسٹن (رئیس الاخبار) — صدی کے طاقتور ترین سمندری طوفان “میلیسا” (Melissa) نے شمالی امریکا کی ریاست جمیکا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس کے نتیجے میں ملک بھر میں تباہی مچ گئی۔ طوفانی بارشوں اور 270 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کے باعث کم از کم 7 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
طوفان کی شدت اور اثرات
امریکی نیشنل ہریکین سینٹر کے مطابق، “میلیسا” کو کیٹیگری فائیو (Category 5) کا طوفان قرار دیا گیا ہے — تباہ کن سمندری طوفان میلیسا جمیکا سے ٹکرانے والا پچھلے 174 سالوں میں سب سے شدید طوفان ہے۔ طوفان نے جنوبی علاقے سینٹ الیزبتھ (St. Elizabeth) میں لینڈ فال کیا، جہاں گھروں کی چھتیں اُڑ گئیں، درخت جڑوں سے اکھڑ گئے اور بجلی و مواصلاتی نظام مکمل طور پر مفلوج ہوگیا۔
حکام کے مطابق تباہ کن سمندری طوفان میلیسا جمیکا میں پچاس ہزار سے زائد افراد بجلی سے محروم ہوگئے ہیں جبکہ متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ حکومت نے فوجی دستے تعینات کر دیے ہیں اور شہریوں کے انخلا کی کارروائیاں جاری ہیں۔ تمام اسکول، ہوائی اڈے اور بندرگاہیں بند کر دی گئی ہیں۔
تباہ کن سمندری طوفان میلیسا جمیکا کی تباہی اور عالمی ردعمل
“میلیسا” کے اثرات صرف جمیکا تک محدود نہیں رہے — ہیٹی اور ڈومینیکن ریپبلک میں بھی جانی و مالی نقصان کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ جمیکا کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ "ملک کا کوئی بھی انفرا اسٹرکچر کیٹیگری فائیو کے طوفان کو برداشت نہیں کرسکتا۔”
عالمی ریڈ کراس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پندرہ لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوسکتے ہیں، جبکہ برطانوی ریڈ کراس کے عالمی ردعمل منیجر الیگزینڈر پینڈری نے اسے “جمیکا کی تاریخ کا سب سے بڑا انسانی بحران” قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق، "ابتدائی اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پورے کے پورے علاقے پانی میں ڈوب چکے ہیں اور ہواؤں نے عمارتوں کو تباہ کر دیا ہے۔”
ریسکیو کارروائیاں اور خطرات برقرار
امدادی ادارے اب تلاش و بچاؤ (Search & Rescue) کی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ ترجمان کے مطابق، اولین ترجیح صحت، پناہ گاہوں، صاف پانی اور خوراک کی فراہمی ہے۔
اگرچہ تباہ کن سمندری طوفان میلیسا جمیکا سے گزر چکا ہے، مگر نیشنل ہریکین سینٹر نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں مزید 3 سے 6 انچ (7 تا 15 سینٹی میٹر) بارش ہوسکتی ہے، جب کہ پہاڑی علاقوں میں یہ مقدار 30 انچ تک پہنچ سکتی ہے۔ اب بھی کئی علاقے سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور لینڈ سلائیڈز کا خطرہ برقرار ہے۔
طوفان کا نیا رخ
“میلیسا” اب جنوب مشرقی کیوبا کے شہر چیویریکو (Chivirico) کے قریب سے گزرتے ہوئے شمال مشرق کی سمت بڑھ رہی ہے۔ کیوبا کے پہاڑی علاقوں اور خشک ہواؤں کے باعث اس کی شدت میں کچھ کمی ضرور آئی ہے، مگر یہ اب بھی کیٹیگری 3 ہریکین ہے اور خطرناک ہوائیں چلا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق، طوفان اب مرکزی بہاماس کے قریب سے گزرے گا اور پھر جمعرات کی شب برمودا (Bermuda) کے قریب پہنچے گا، جہاں یہ کیٹیگری 1 کی سطح پر رہے گا۔
تباہ کن سمندری طوفان میلیسا کیوں خطرناک ہے؟
Category 5 کی حیثیت سے یہ طوفان بے حد تیز ہوائیں، طوفانی لہر (storm surge) اور شدید موسلادھار بارش لایا، جو ساحلی علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔
سمندر کا پانی گرم تھا، جس نے طوفان کی شدت کو مزید بڑھایا — اس طرح موسمیاتی تبدیلی کا اثر بھی نظر آیا۔
چونکہ یہ آہستہ رفتار سے حرکت کر رہا تھا، اس لیے ایک جگہ طویل عرصے تک شدید حالات برقرار رہ سکتے تھے جسکی وجہ سے سیلاب اور لینڈسلائیڈ کے خدشات تھے۔
جمیکا میں جیسے ہی سورج طلوع ہوا، تباہی کی اصل تصویر سامنے آنے لگی۔ امدادی ٹیمیں ملبے میں پھنسے افراد کو نکالنے اور متاثرہ علاقوں میں طبی امداد پہنچانے میں مصروف ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ 48 گھنٹے صفائی اور بحالی کے کام کے لیے نہایت اہم ہوں گے۔ماہرین کے مطابق میلیسا کی شدت کیریبیئن میں 2005 کے ‘ولما’ اور 1988 کے ‘گلبرٹ’ کے بعد تیسری سب سے زیادہ ہے۔
ماحولیاتی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث مستقبل میں (melissa hurricane jamaica)اس نوعیت کے شدید سمندری طوفان مزید بڑھ سکتے ہیں، جو خطے کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
Hurricane Melissa slammed into southwest Jamaica overnight, killing seven and leaving over half a million without power. Officials say 25,000 tourists are stranded as the storm heads toward Cuba, where 700,000 have been evacuated. pic.twitter.com/tj7t3E88t8
— Open Source Intel (@Osint613) October 29, 2025
#𝐁𝐑𝐄𝐀𝐊𝐈𝐍𝐆:
🚨The effects of Hurricane Melissa on Black River, St. Elizabeth.#HurricaneMelissa #Melissa #Jamaica pic.twitter.com/rLwUBt5ep0
— Jahangir (@jahangir_sid) October 29, 2025











Comments 1