آئی سی سی ضابطہ اخلاق کیس، آئی سی سی کا بڑا ایکشن: سوریا کمار یادو اور حارث رؤف پر جرمانہ، صاحبزادہ فرحان کو وارننگ
دبئی: کرکٹ کے سب سے بڑے ایونٹ ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی 2025 کے دوران پاک بھارت میچز ایک بار پھر تنازعات کی زد میں آگئے۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے بھارتی کپتان سوریا کمار یادو اور پاکستانی فاسٹ باؤلر حارث رؤف پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر جرمانہ عائد کر دیا ہے، جبکہ صاحبزادہ فرحان کو وارننگ دے کر چھوڑ دیا گیا۔
14 ستمبر کو دبئی میں کھیلے گئے پاک بھارت میچ کے بعد صورتحال اس وقت پیچیدہ ہوگئی جب بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے نہ صرف پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا بلکہ پوسٹ میچ پریزنٹیشن اور پریس کانفرنس میں ایسے سیاسی بیانات دیے جو کرکٹ قوانین کے منافی تھے۔ انہوں نے اپنی جیت کو ایک فوجی واقعے سے منسوب کیا، جو براہِ راست کرکٹ کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی تھی۔
اس واقعے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے آئی سی سی کو باقاعدہ شکایت درج کروائی اور موقف اختیار کیا کہ بھارتی کپتان کے بیانات کھیل کو سیاست میں الجھانے کے مترادف ہیں۔
21 ستمبر کو دبئی میں ایک اور پاک بھارت میچ کے دوران یہ تنازع مزید بڑھ گیا، جب پاکستانی باؤلر حارث رؤف نے وکٹ لینے کے بعد کیمرے کی جانب جہاز گرانے کے اشارے کیے۔ دوسری طرف صاحبزادہ فرحان نے نصف سنچری مکمل کرنے پر بندوق چلانے کی سیلبریشن کی۔ ان حرکات کو بھارتی میڈیا اور بورڈ نے ’اشتعال انگیز‘ قرار دیا اور آئی سی سی کو شکایت درج کروا دی۔
آئی سی سی ضابطہ اخلاق کیس کا فیصلہ
کرکٹ ویب سائٹ ’کرک انفو‘ کے مطابق آئی سی سی نے ان معاملات پر غور کے بعد آئی سی سی ضابطہ اخلاق کیس کا فیصلہ سنایا۔ میچ ریفری رچی رچرڈسن کی سربراہی میں ہونے والی سماعت میں کھلاڑیوں سے وضاحت لی گئی۔
بھارتی کپتان سوریا کمار یادو پر میچ فیس کا 30 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا۔
پاکستانی فاسٹ باؤلر حارث رؤف کو بھی 30 فیصد جرمانے کی سزا سنائی گئی۔
صاحبزادہ فرحان کو صرف وارننگ دے کر چھوڑ دیا گیا، ان پر کوئی مالی جرمانہ عائد نہیں کیا گیا۔
پاکستان کے ہیڈ کوچ مائیک ہیسن کا ٹیم کےلیے خصوصی پیغام، شاہین شاہ کی شاندار باؤلنگ
کھلاڑیوں کے بیانات
ذرائع کے مطابق سماعت کے دوران دلچسپ مکالمے بھی ہوئے۔ میچ ریفری نے حارث رؤف سے ’0-6‘ اشارے کا مطلب پوچھا تو حارث نے الٹا سوال کردیا کہ "آپ بتائیں اس میں اعتراض کیا ہے؟”۔ حارث کا کہنا تھا کہ ان کے اشارے کسی کی دل آزاری کے لیے نہیں تھے بلکہ یہ محض خوشی کا اظہار تھا۔
صاحبزادہ فرحان نے بھی وضاحت دی کہ ان کی سیلبریشن کا مقصد کسی کو ٹارگٹ کرنا نہیں تھا بلکہ یہ ایک عمومی خوشی کا انداز تھا۔
دوسری جانب سوریا کمار یادو نے الزامات ماننے سے انکار کیا اور کہا کہ ان کے بیانات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا ہے۔ تاہم آئی سی سی نے مؤقف مسترد کرتے ہوئے جرمانے کو برقرار رکھا۔
پی سی بی اور بی سی سی آئی کا ردعمل
پاکستان کرکٹ بورڈ نے سوریا کمار کے سیاسی بیانات پر آئی سی سی ضابطہ اخلاق کیس کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ پی سی بی کے ذرائع کے مطابق، "کھیل کو سیاست سے الگ رکھنا لازمی ہے اور بھارتی کپتان کے بیانات کھیل کی روح کے منافی تھے۔”
دوسری جانب بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے سوریا کمار پر عائد جرمانے کے خلاف اپیل دائر کردی ہے۔ بی سی سی آئی کے مطابق یہ فیصلہ یکطرفہ ہے اور کپتان کے بیانات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔
قوانین کا جائزہ
آئی سی سی ضابطہ اخلاق(icc code of conduct) کے مطابق کھلاڑیوں کو میدان کے اندر اور باہر سیاسی، مذہبی یا نسلی بیانات دینے کی اجازت نہیں ہوتی۔ اس کی خلاف ورزی کرنے پر جرمانہ یا معطلی جیسی سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
اسی طرح اشتعال انگیز یا توہین آمیز سیلبریشنز بھی آئی سی سی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہیں۔ آئی سی سی کے قوانین کا مقصد کھیل کی غیرجانبداری اور اسپورٹس مین اسپرٹ کو برقرار رکھنا ہے۔
سوشل میڈیا پر بحث
آئی سی سی ضابطہ اخلاق کیس فیصلوں نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ پاکستان کے شائقین نے حارث اور فرحان کی حمایت کی اور کہا کہ یہ محض خوشی کا اظہار تھا، جبکہ بھارتی شائقین کا کہنا ہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں نے اشاروں کے ذریعے غیرذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا۔
دوسری طرف سوریا کمار یادو کے سیاسی بیان پر زیادہ تر صارفین نے تنقید کی اور کہا کہ کرکٹ کو جنگی جذبات کے ساتھ جوڑنا ناقابل قبول ہے۔
ممکنہ اثرات
یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب پاکستان اور بھارت پہلی بار ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی کے فائنل میں آمنے سامنے ہونے جا رہے ہیں۔ اس پس منظر میں کھلاڑیوں پر دباؤ مزید بڑھ سکتا ہے۔
بھارتی ٹیم کے کپتان پر جرمانے کے بعد ان کی قیادت پر سوالات اٹھ سکتے ہیں۔
پاکستانی کھلاڑیوں کی سیلبریشنز پر وارننگ انہیں محتاط کھیلنے پر مجبور کرے گی۔
دونوں بورڈز کے بیانات پاک-بھارت تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا کر سکتے ہیں۔
تجزیہ
کرکٹ محض کھیل نہیں بلکہ کروڑوں افراد کے جذبات کا نام ہے۔ ایسے میں کسی بھی کھلاڑی کی چھوٹی سی حرکت یا بیان عالمی سطح پر بڑا تنازع بن سکتا ہے۔ آئی سی سی ضابطہ اخلاق کیس میں بروقت کارروائی کرکے یہ پیغام دیا ہے کہ کھیل کو سیاست اور اشتعال انگیزی سے پاک رکھنا سب کی ذمہ داری ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ 41 سال میں پہلی بار کھیلے جانے والے پاکستان-بھارت فائنل میں دونوں ٹیمیں کس قدر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرتی ہیں اور میدان میں صرف اپنی کارکردگی کے ذریعے جواب دیتی ہیں یا پھر کوئی نیا تنازع جنم لیتا ہے۔