آئی سی سی میں پاکستانی کھلاڑیوں کی سماعت مکمل – “0-6” اور گن سیلیبریشن پر فیصلہ آج سنایا جائے گا
”0-6″ کا معمہ: حارث رؤف اور صاحبزادہ فرحان کی آئی سی سی میں سماعت مکمل، فیصلہ آج متوقع پاکستان کرکٹ ٹیم کے معروف فاسٹ باؤلر حارث رؤف اور اوپننگ بیٹر صاحبزادہ فرحان کے خلاف انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی پر سماعت مکمل ہو گئی ہے۔ دونوں کھلاڑیوں پر بھارت کے خلاف میچ کے دوران کیے گئے اشاروں اور انداز پر اعتراض اٹھایا گیا تھا، جس پر آج آئی سی سی کی جانب سے حتمی فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔
معاملہ کیسے شروع ہوا؟
ایشیا کپ کے ایک اہم میچ میں جب پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں آمنے سامنے تھیں، تو اس دوران ایک وکٹ حاصل کرنے پر حارث رؤف نے "0-6” کا ہاتھ سے اشارہ کیا، جسے بھارتی میڈیا اور بورڈ نے متنازع قرار دیتے ہوئے آئی سی سی سے شکایت کی۔
اسی میچ میں صاحبزادہ فرحان نے وکٹ حاصل کرنے کے بعد "گن سیلیبریشن” کی، جس پر بھی اعتراض اٹھایا گیا کہ یہ مخالف ٹیم کو اشتعال دلانے کے مترادف ہے۔
ان حرکات کو بنیاد بنا کر آئی سی سی نے دونوں پاکستانی کھلاڑیوں کو ضابطہ اخلاق کی ممکنہ خلاف ورزی پر طلب کیا اور ایک باقاعدہ سماعت رکھی گئی، جس میں کئی اہم نکات زیر بحث آئے۔
حارث رؤف کا مؤقف: "0-6 کا مطلب بتائیں کیا ہوتا ہے؟”
ذرائع کے مطابق، آئی سی سی کے میچ ریفری رچی رچرڈسن کی زیر صدارت ہونے والی سماعت میں حارث رؤف سے پوچھا گیا:
“آپ نے 0-6 کا اشارہ کیا، بھارتی بورڈ کو اس پر اعتراض ہے۔”
حارث رؤف نے نہایت پُراعتماد لہجے میں جواب دیا:
“بھارتی بورڈ ہی بتا دے کہ اس اشارے کا مطلب کیا ہوتا ہے؟ کیا کوئی قانون ہے جو اس علامت کو کسی مخصوص مفہوم سے جوڑتا ہو؟”
جب میچ ریفری نے سوال کیا کہ:
“آپ نے یہ اشارہ بار بار کیوں کیا؟”
تو حارث نے وضاحت دی:
“میں نے صرف اپنے مداحوں کی طرف دیکھا اور خوشی کا اظہار کیا۔ نہ میرا کوئی سیاسی مقصد تھا، نہ کسی ٹیم کو نشانہ بنایا۔ اگر کوئی اس میں کچھ اور معنی تلاش کر رہا ہے، تو وہ ان کی سوچ ہو سکتی ہے، میری نہیں۔”
صاحبزادہ فرحان کی وضاحت: "ہم پٹھان ہیں، خوشی منانا ہمارا کلچر ہے”
دوسری جانب، صاحبزادہ فرحان سے بھی گن سیلیبریشن کے حوالے سے سوالات کیے گئے۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا:
“ہم پٹھان خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، اور ہمارے ہاں خوشی کے موقع پر گن سلیبریشن ایک روایت ہے۔ اس کا مقصد کسی کو دھمکانا یا اشتعال دلانا ہرگز نہیں تھا۔”
میچ ریفری نے اعتراض کیا کہ:
“یہ کرکٹ میچ تھا، اور ایسے اشارے مخالف ٹیم کے لیے تضحیک آمیز سمجھے جا سکتے ہیں۔”
اس پر فرحان نے نہایت مدلل جواب دیتے ہوئے کہا:
“اگر کرکٹ کی بات کریں، تو ویرات کوہلی اور ایم ایس دھونی بھی ماضی میں اسی طرح کی سلیبریشنز کر چکے ہیں۔ ان کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟ ہمارے میچ میں کیا خاص بات تھی جو اس کو متنازع بنایا جا رہا ہے؟”
میچ ریفری کا ردعمل: "محولہ ماحول حساس تھا”
میچ ریفری رچی رچرڈسن نے سماعت کے دوران واضح کیا کہ:
“آپ کا میچ جس سیاق و سباق میں کھیلا گیا، اس میں بھارتی بورڈ اور تماشائیوں کو یہ محسوس ہوا کہ اشارے دانستہ کیے گئے۔ ہم تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھ کر غیرجانبدار فیصلہ کریں گے۔”
ریفری نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی عمل کو صرف عمل کی بنیاد پر نہیں بلکہ اس کے اثرات اور تاثر کی بنیاد پر بھی جانچا جاتا ہے، خصوصاً ایسے میچز میں جہاں سیاسی، ثقافتی اور تاریخی حساسیت موجود ہو۔
پاکستانی کرکٹ شائقین کا ردعمل: "اظہارِ خوشی کو جرم نہ بنایا جائے”
پاکستانی سوشل میڈیا صارفین اور سابق کھلاڑیوں نے سماعت کی خبروں پر شدید ردعمل دیا ہے۔ بیشتر کا کہنا ہے کہ:
- "صرف پاکستانی کھلاڑیوں کو نشانہ بنانا انصاف نہیں۔”
- "اگر 0-6 کا مطلب واضح نہیں تو یہ الزام بے بنیاد ہے۔”
- "سیلیبریشن تو ہر کھلاڑی کرتا ہے، صرف ہمارے کھلاڑیوں پر انگلیاں کیوں؟”
سابق کرکٹر شاہد آفریدی نے ایک انٹرویو میں کہا:
“کرکٹ ایک جذباتی کھیل ہے، کھلاڑی اگر خوشی کا اظہار کریں تو اسے سیاسی رنگ دینا زیادتی ہے۔ اگر آئی سی سی کو غیرجانبدار رہنا ہے تو ہر کھلاڑی کے لیے یکساں اصول اپنانا ہوں گے۔”
ماضی کی مثالیں: کیا دہرا معیار اپنایا جا رہا ہے؟
کرکٹ کی تاریخ میں کئی مواقع پر کھلاڑیوں نے متنازع اشارے کیے، جیسے:
- ویرات کوہلی کی جارحانہ سیلیبریشنز
- آسٹریلیا کے کھلاڑیوں کی "زبان درازی”
- ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں کے منفرد انداز
لیکن ان میں سے بیشتر واقعات کو یا تو نظرانداز کیا گیا یا صرف وِارننگ تک محدود رکھا گیا۔
اس تناظر میں دیکھا جائے تو پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ سختی برتنا بظاہر دوہرا معیار دکھائی دیتا ہے۔
فیصلے کے اثرات: کیا کیریئر متاثر ہوں گے؟
اگر آئی سی سی کی جانب سے سخت فیصلہ آتا ہے، تو اس کے ممکنہ نتائج درج ذیل ہو سکتے ہیں:
- جرمانہ یا میچ فیس کی کٹوتی
- معطلی برائے ایک یا زیادہ میچز
- ضابطہ اخلاق کی باضابطہ خلاف ورزی کا اندراج
یہ اقدامات کھلاڑیوں کی ساکھ اور مستقبل کے میچز پر اثر انداز ہو سکتے ہیں، خاص طور پر ورلڈ کپ جیسے اہم ایونٹس سے قبل۔
حتمی کلمات: کیا جذبات پر بھی پابندی لگے گی؟
آج کے کرکٹ ماحول میں جہاں ہر کیمرہ، ہر اشارہ اور ہر جذبہ لمحہ بہ لمحہ قید ہو رہا ہے، وہاں کھلاڑیوں کو اپنی ہر حرکت ناپ تول کر کرنی پڑتی ہے۔ مگر سوال یہ ہے:
“کیا کرکٹ صرف بیٹ اور بال کا کھیل رہ گیا ہے یا اب یہ جذبات کی قید میں جکڑا جا رہا ہے؟”
فیصلہ آج متوقع، دنیا کی نظریں آئی سی سی پر
اس وقت پوری دنیا، خاص طور پر پاکستان اور بھارت کے شائقین کی نظریں آئی سی سی کے فیصلے پر لگی ہوئی ہیں۔ یہ فیصلہ نہ صرف حارث رؤف اور صاحبزادہ فرحان کے لیے اہم ہے بلکہ یہ بھی طے کرے گا کہ کیا آئی سی سی واقعی ایک غیرجانبدار ادارہ ہے یا کسی خاص ملک کے دباؤ میں آ کر فیصلے کرتا ہے۔
خبر کی مزید تفصیلات اور آئی سی سی کے فیصلے کے لیے ہمارا بلاگ فالو کریں۔ فیصلہ آتے ہی مکمل تجزیے اور ردعمل کے ساتھ اپڈیٹ کیا جائے گا۔

Comments 1