ملک میں جوئے اور کسینو کی 46 ایپس غیر قانونی قرار، سائبر کرائم ایجنسی کی فہرست جاری
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے بڑا اقدام کرتے ہوئے ملک میں آن لائن جوا اور کسینو سے وابستہ 46 موبائل ایپس کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
یہ فیصلہ آن لائن جوا بازی کے بڑھتے ہوئے رجحان اور اس سے جڑے خطرات کے پیش نظر کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں شہریوں کو مالی نقصانات اور ڈیٹا چوری جیسے مسائل کا سامنا تھا۔
سائبر کرائم ایجنسی کے مطابق ملک میں جوئے اور کسینو کی 46 ایپس غیر قانونی قرار دینے کا مقصد نہ صرف نوجوان نسل کو جوا بازی کے نقصانات سے بچانا ہے بلکہ ان بین الاقوامی نیٹ ورکس کو بھی روکنا ہے جو پاکستان میں غیر قانونی سرگرمیوں کے ذریعے اربوں روپے بٹور رہے ہیں۔
46 غیر قانونی ایپس کی فہرست
ایجنسی کی جانب سے جاری کی گئی فہرست میں کئی مشہور ایپس شامل ہیں جو عالمی سطح پر آن لائن جوا فراہم کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ ان میں Aviator Game، Chicken Road، 1xBet، Dafabet، 22Bet، MeLet، Pari Match، Bet365، Plinko، 10Cric، Rabona اور Casumo جیسے بڑے نام شامل ہیں۔
یہ ایپس زیادہ تر صارفین کو پرکشش آفرز، بونس اور فوری انعامات کا جھانسہ دے کر اپنی طرف مائل کرتی تھیں۔ تاہم، حقیقت میں ان ایپس کے ذریعے نہ صرف غیر قانونی پیسوں کی لین دین ہو رہی تھی بلکہ شہریوں کا ذاتی ڈیٹا، بینک اکاؤنٹس اور موبائل نمبرز بھی خطرے میں ڈالے جا رہے تھے۔

فاریکس ٹریڈنگ کی نان ریگولیٹڈ ایپس بھی فہرست میں
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس فہرست میں صرف کسینو یا بیٹنگ ایپس ہی شامل نہیں بلکہ نان ریگولیٹڈ فاریکس ٹریڈنگ ایپس کو بھی غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ ایپس مالیاتی قوانین اور اسٹیٹ بینک کے ضوابط کے بغیر کام کر رہی تھیں، جو نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ پاکستان کی معیشت کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔
شہریوں کا ڈیٹا بھی خطرے میں
سائبر کرائم ایجنسی نے انکشاف کیا ہے کہ ان ایپس کے ذریعے صارفین کی ذاتی معلومات چوری ہو رہی تھیں۔ ان میں موبائل نمبرز، شناختی تفصیلات، حتیٰ کہ بینک اکاؤنٹس کی معلومات بھی شامل ہیں۔ یہ معلومات بعد میں دیگر غیر قانونی نیٹ ورکس اور ہیکرز کو فروخت کی جا رہی تھیں۔
پی ٹی اے کو کارروائی کا حکم
ایجنسی نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو تمام غیر قانونی ایپس کی فہرست فراہم کر دی ہے۔ ہدایت کی گئی ہے کہ ان ایپس کو فوری طور پر بلاک کیا جائے تاکہ شہری مزید متاثر نہ ہوں۔ پی ٹی اے نے اس ضمن میں کارروائی شروع کر دی ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ جلد ہی یہ تمام ایپس پاکستان میں مکمل طور پر بند کر دی جائیں گی۔
آن لائن جوا بازی کے نقصانات
ماہرین کا کہنا ہے کہ آن لائن جوا بازی نے نوجوانوں کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا۔ آسان رسائی اور موبائل فون کے ذریعے فوری کھیلنے کے آپشن نے اس کے اثرات کو اور زیادہ خطرناک بنا دیا۔ اکثر نوجوان بغیر جانے سمجھنے ان ایپس پر پیسہ لگاتے ہیں اور لمحوں میں اپنی جمع پونجی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
مزید برآں، ان ایپس کے ذریعے ملک سے غیر قانونی طور پر زرمبادلہ کی منتقلی بھی ہو رہی تھی، جس سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچ رہا تھا۔
حکومت اور اداروں کا عزم
حکومتی ذرائع کے مطابق یہ اقدام پاکستان میں بڑھتی ہوئی آن لائن جوا بازی کے خلاف ایک بڑے کریک ڈاؤن کا حصہ ہے۔ اس سے قبل بھی کئی ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر موجود جوا کھیلنے والی ایپس کو بند کیا جا چکا ہے، مگر اب پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں ایک جامع فہرست جاری کی گئی ہے۔
اینٹی سائبر کرائم ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کے بعد بھی نگرانی جاری رکھی جائے گی تاکہ مستقبل میں ایسی ایپس دوبارہ عوام کو دھوکہ نہ دے سکیں۔
عوام کے لیے وارننگ
ایجنسی نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی غیر قانونی ایپ پر اکاؤنٹ نہ بنائیں اور نہ ہی اپنا ذاتی ڈیٹا شیئر کریں۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ اگر انہیں کسی مشکوک ایپ یا ویب سائٹ کے بارے میں پتا چلے تو فوری طور پر سائبر کرائم ونگ کو اطلاع دیں۔
ملک میں جوئے اور کسینو کی 46 ایپس غیر قانونی قرار دیے جانے سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے عوام کو آن لائن فراڈ، ڈیٹا چوری اور مالی نقصان سے بچانے کے لیے سنجیدہ ہیں۔ یہ اقدام نہ صرف نوجوان نسل کو جوا بازی کے تباہ کن اثرات سے بچائے گا بلکہ معیشت کے تحفظ اور ڈیجیٹل سکیورٹی کو بھی مضبوط کرے گا
READ MORE FAQs
ملک میں کتنی ایپس کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے؟
نیشنل سائبر کرائم ایجنسی نے 46 جوا اور کسینو کی ایپس کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔
ان ایپس میں کون سی مشہور ایپس شامل ہیں؟
A2: Aviator Game، 1xBet، Bet365، Dafabet، Plinko، 22Bet اور دیگر مشہور ایپس اس فہرست میں شامل ہیں۔
ان ایپس کو غیر قانونی قرار دینے کی وجہ کیا ہے؟
یہ ایپس جوا بازی، مالی فراڈ، ڈیٹا چوری اور غیر قانونی فارن ایکسچینج ٹرانزیکشنز میں ملوث تھیں۔