اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں ایمان مزاری فرد جرم کیس نے ایک نیا موڑ اختیار کر لیا ہے۔ معروف وکیل اور سماجی کارکن ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی چٹھہ کو عدالت میں فرد جرم پڑھ کر سنا دی گئی۔ تاہم، دونوں نے اس مرحلے پر اقرار یا انکار کا کوئی واضح جواب دینے سے گریز کیا۔ یہ کیس ملکی سیاسی اور عدالتی منظرنامے میں ایک اہم موضوع بن چکا ہے۔
پس منظر
ایمان مزاری پر متنازع ٹوئٹ کے باعث مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں انہیں قانونی کارروائی کا سامنا ہے۔ ہادی علی چٹھہ، جو خود بھی ایک قانونی پس منظر رکھتے ہیں، اپنی اہلیہ کے ساتھ عدالت میں موجود تھے۔ اس کیس نے اظہار رائے کی آزادی اور عدالتی عمل کے حوالے سے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
عدالت میں کارروائی
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے سماعت کی۔ عدالت نے ملزمان کو فرد جرم پڑھ کر سنائی مگر جواب میں ایمان مزاری اور ہادی علی نے خاموشی اختیار کی۔
ہادی علی چٹھہ نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ وکیل مقرر کرنے کے بعد ہی جواب دیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ اہم دستاویزات ابھی فراہم نہیں کی گئیں اور جب تک یہ فراہم نہیں ہوتیں فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی۔

وقفے کے بعد سماعت
عدالت نے پراسیکیوشن کو دستاویزات فراہم کرنے کی ہدایت کی اور سماعت میں وقفہ کر دیا۔ وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو وکلاء برادری کی نمائندہ شخصیات بھی عدالت میں پیش ہوئیں۔ سابق صدر ڈسٹرکٹ بار قیصر امام نے جج کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ بہترین ججز میں سے ایک ہیں۔
دستاویزات کی فراہمی
پراسیکیوشن کی جانب سے پہلے دستاویزات کی عدم دستیابی کا عذر پیش کیا گیا مگر بعد میں تمام ضروری بیانات اور ڈاکومنٹس ایمان مزاری اور ہادی علی کو فراہم کر دیے گئے۔ ان میں وہ تحریری بیانات بھی شامل تھے جو پہلے ایف آئی اے کے ریکارڈ میں جمع تھے۔
قانونی ماہرین کی رائے
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایمان مزاری فرد جرم کیس آئندہ دنوں میں مزید پیچیدہ ہو سکتا ہے۔ اگرچہ فرد جرم پڑھ کر سنا دی گئی ہے لیکن ملزمان کی جانب سے جواب آنے تک عدالتی کارروائی حتمی رخ اختیار نہیں کر سکتی۔ یہ معاملہ اظہار رائے کی حدود اور عدالتی عمل کے توازن کا امتحان ہے۔
سیکیورٹی اقدامات
کمرہ عدالت کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کیس کی حساسیت کس قدر زیادہ ہے۔
اسلام آباد عدالت کا بڑا فیصلہ: ایمان مزاری کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری
ایمان مزاری فرد جرم کیس پاکستانی عدالتی اور قانونی تاریخ میں ایک اہم باب بن سکتا ہے۔ کیس کا فیصلہ نہ صرف ملزمان کے مستقبل پر اثر ڈالے گا بلکہ یہ آئندہ کے لیے اظہار رائے کی آزادی اور عدالتی عمل کی حدود کو بھی واضح کر سکتا ہے۔









