اسلام آباد: سپریم کورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی مقدمات سے متعلق ضمانت کی اپیلوں پر سماعت بغیر کارروائی کے ملتوی کردی گئی۔
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی 9 مئی کے مقدمات سے متعلق دائر کی گئی ضمانت کی اپیلوں پر سماعت بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کردی گئی۔ عدالت عظمیٰ نے سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل کی جانب سے پیش کی گئی درخواست پر سماعت مؤخر کرنے کا فیصلہ سنایا، جس کے بعد اب یہ مقدمہ 12 اگست کو دوبارہ سماعت کے لیے مقرر ہوگا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس اطہر من اللہ بھی شامل تھے۔ عدالت میں عمران خان کی نمائندگی سینئر وکیل سلمان اکرم راجہ نے کی، جنہوں نے سماعت کے آغاز پر عدالت سے استدعا کی کہ انہیں تیاری کے لیے کچھ مہلت دی جائے اور سماعت ملتوی کی جائے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مقدمات کی نوعیت پیچیدہ ہے اور مکمل تیاری کے بغیر دلائل دینا ممکن نہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ ان کے موکل یعنی عمران خان پہلے ہی مختلف مقدمات میں زیر حراست ہیں اور ان کے خلاف متعدد عدالتوں میں مقدمات زیر التوا ہیں، جن کی تیاری اور پیروی کے لیے وقت درکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ہی وقت میں مختلف عدالتوں میں مقدمات کی سماعتوں نے قانونی ٹیم کو مشکلات سے دوچار کر رکھا ہے، اور ایسے میں سپریم کورٹ میں بھرپور تیاری کے بغیر دلائل دینا مناسب نہ ہوگا۔
بینچ نے وکیل کی استدعا کو سننے کے بعد سماعت 12 اگست تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ "ہم چاہتے ہیں کہ مقدمات کی سماعت مکمل تیاری کے ساتھ ہو تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جا سکیں۔”
واضح رہے کہ 9 مئی 2023 کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں شدید ہنگامے، پرتشدد مظاہرے اور سرکاری و عسکری املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات پیش آئے تھے۔ ان واقعات کے بعد عمران خان اور پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کے خلاف دہشت گردی، بغاوت اور دیگر سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ ان مقدمات میں اب تک متعدد پی ٹی آئی رہنما اور کارکن گرفتار ہو چکے ہیں، جب کہ بعض نے ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔
عمران خان کے وکلا کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں عمران خان کا براہ راست کوئی کردار نہیں تھا اور وہ اُس وقت حراست میں تھے۔ لہٰذا ان پر مقدمات قائم کرنا قانونی و آئینی تقاضوں کے خلاف ہے۔ ان کے خلاف درج مقدمات میں سیاسی انتقام کا عنصر شامل ہے۔
سپریم کورٹ میں دائر کی گئی اپیلوں میں یہ بھی مؤقف اپنایا گیا ہے کہ عمران خان کو متعدد مقدمات میں ضمانت مل چکی ہے، لیکن نئے مقدمات کا اندراج اور ضمانت کی عدم فراہمی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
سیاسی اور قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے واقعات پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک سنگین موڑ کی حیثیت رکھتے ہیں، اور اس کے بعد سے ملک میں سیاسی تناؤ اور عدالتی کشمکش میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ عمران خان کے خلاف مختلف عدالتوں میں چلنے والے مقدمات ان کی سیاسی سرگرمیوں اور آئندہ انتخابات میں شرکت کے حوالے سے اہم حیثیت رکھتے ہیں۔
عوامی سطح پر بھی اس مقدمے پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔ پی ٹی آئی کے حامیوں کا مؤقف ہے کہ عمران خان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور عدالتی کارروائیوں کا مقصد انہیں انتخابی عمل سے باہر رکھنا ہے۔ دوسری جانب حکومت اور اس کے حامیوں کا کہنا ہے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے اور جو بھی ریاستی املاک کو نقصان پہنچائے گا، اسے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
ان مقدمات میں ملتوی ہونے والی حالیہ سماعت نے اس اہم قانونی معاملے میں ایک اور تاخیر کو جنم دیا ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے اگلی سماعت میں اگر کیس کی مکمل سماعت ہوتی ہے تو اس کے نتائج ملکی سیاسی منظرنامے پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔
یہ مقدمہ صرف ایک قانونی تنازعہ نہیں بلکہ ایک قومی سطح کا معاملہ بن چکا ہے، جہاں ایک جانب ملک کی اعلیٰ عدالت انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی کوشش کر رہی ہے تو دوسری جانب ایک مقبول سیاسی رہنما کے خلاف قانونی کارروائی کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اب تمام نظریں 12 اگست کو ہونے والی سماعت پر مرکوز ہیں، جب سپریم کورٹ عمران خان کی ضمانت کی اپیلوں پر دوبارہ غور کرے گی۔ اگر اس روز بھی سماعت مکمل نہ ہو سکی تو اس سے قانونی عمل مزید طوالت اختیار کر سکتا ہے۔
Comments 2