عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 7 اکتوبر تک توسیع
عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 7 اکتوبر تک توسیع: سیشن کورٹ اسلام آباد کا اہم فیصلہ
اسلام آباد — ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 7 اکتوبر 2025 تک توسیع کر دی ہے۔ یہ فیصلہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے سماعت کے بعد سنایا، جو ملک کی موجودہ سیاسی و قانونی صورت حال کے تناظر میں ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
مقدمات کی تفصیلات: بیک وقت کئی الزامات
عدالت میں سماعت کے دوران واضح ہوا کہ عمران خان کے خلاف متعدد مقدمات زیرِ التوا ہیں، جن میں سے نمایاں درج ذیل ہیں:
9 مئی واقعات سے متعلق مقدمات
اقدامِ قتل کے الزامات
غیر قانونی احتجاج اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کے کیسز
مقدمات تھانہ ترنول، کراچی کمپنی، کوہسار سمیت دیگر تھانوں میں درج ہیں
جبکہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں جعلی رسیدوں اور مالی بے ضابطگیوں کے الزامات کا سامنا ہے۔
عدالت کا حکم: گرفتاری سے روکے رکھنے کی مہلت
عدالت نے عمران خان کو ان مقدمات میں گرفتاری سے روکنے کے اپنے حکم میں توسیع کر دی ہے، جبکہ بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت بھی برقرار رکھی گئی ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج نے واضح کیا:
"تمام زیر سماعت ضمانت درخواستوں پر دلائل مکمل ہونے کے بعد اکٹھا فیصلہ سنایا جائے گا۔”
یہ بیان اس بات کی علامت ہے کہ عدالت ان کیسز کو مربوط انداز میں دیکھ رہی ہے اور جلد بازی سے گریز کرتے ہوئے قانونی تقاضے پورے کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
قانونی ٹیم اور نمائندگی
سماعت کے دوران عمران خان کی جانب سے ایڈووکیٹ خالد یوسف چوہدری پیش ہوئے، جنہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ:
ان مقدمات میں سیاسی انتقام کی بو آتی ہے
تفتیشی ادارے قانون کے بجائے دباؤ کے تحت کام کر رہے ہیں
بانی پی ٹی آئی کو بنیادی آئینی حقوق سے محروم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے
بشریٰ بی بی کے وکلاء نے بھی عدالت کے روبرو مؤقف اختیار کیا کہ:
توشہ خانہ کیس میں مبینہ جعلی رسیدوں کا کوئی واضح ثبوت عدالت میں پیش نہیں کیا گیا
مقدمے کا مقصد صرف سیاسی دباؤ ڈالنا ہے
9 مئی واقعات: قانونی اور سیاسی سیاق
9 مئی 2023 کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے، جن میں فوجی تنصیبات، جناح ہاؤس، اور دیگر حساس مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ ریاست نے اس واقعے کو ریڈ لائن کی خلاف ورزی قرار دیا اور اس کے بعد سے عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف سخت کارروائیاں شروع ہوئیں۔
ان واقعات کے مقدمات:
انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج ہوئے
عمران خان کو ان کا مرکزی کردار قرار دیا جا رہا ہے
جبکہ عمران خان اس کی تردید کرتے ہیں اور اسے ریاستی جبر قرار دیتے ہیں
بشریٰ بی بی کا توشہ خانہ کیس
بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ کیس میں الزام ہے کہ انہوں نے اپنے شوہر عمران خان کے دورِ وزارتِ عظمیٰ میں:
مہنگی اشیاء کو کم قیمت پر حاصل کیا
جعلی رسیدوں کے ذریعے رسمی کارروائی کو قانونی جامہ پہنایا
یہ کیس نیب اور دیگر تحقیقاتی اداروں کی مالی شفافیت کے حوالے سے جاری مہم کا حصہ ہے۔
تاہم ان کے وکیلوں کا کہنا ہے کہ:
"بشریٰ بی بی کا کردار سراسر علامتی اور گھریلو نوعیت کا تھا۔ ان پر لگائے گئے الزامات سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے۔”
عدالتی ریمارکس: انصاف کا تاثر برقرار رکھنے کی کوشش
ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے اپنے ریمارکس میں کہا:
"عدالت کسی سیاسی یا ذاتی دباؤ کے تحت فیصلہ نہیں کرے گی۔ قانون کی روشنی میں تمام فریقین کو سنا جائے گا اور شفاف فیصلہ سنایا جائے گا۔”
یہ ریمارکس موجودہ عدالتی نظام پر اٹھنے والے سوالات کے پس منظر میں خاص اہمیت رکھتے ہیں، جہاں ایک طبقہ عدلیہ کو آزاد اور غیر جانبدار مانتا ہے جبکہ دوسرا طبقہ ریاستی اثر و رسوخ کا دعویٰ کرتا ہے۔
عوامی اور سیاسی ردعمل
عدالت کی جانب سے ضمانت میں توسیع کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے سوشل میڈیا پر خوشی کا اظہار کیا گیا۔ پارٹی کے آفیشل پلیٹ فارمز پر کہا گیا:
"یہ ایک بڑی قانونی جیت ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ جھوٹے مقدمات میں بھی ہمیں حق مل رہا ہے۔”
دوسری جانب ناقدین کا کہنا ہے کہ:
عدلیہ کو محض تاریخ پر تاریخ دینے سے گریز کرنا چاہیے
اگر الزامات جھوٹے ہیں تو مقدمات کو ختم کیا جائے
اگر الزامات درست ہیں تو ملزمان کو قانون کے مطابق سزا دی جائے
آئندہ کا منظرنامہ: کیا ضمانتوں کا دورانیہ لمبا چلے گا؟
قانونی ماہرین کے مطابق:
اگر عدالت نے اگلی سماعت پر فیصلہ نہ سنایا تو ایک بار پھر عبوری ضمانت میں توسیع کی جائے گی
مقدمات کی کثرت اور پیچیدگی کے باعث عدالتی کارروائیاں مزید وقت لے سکتی ہیں
اگر عمران خان کو کسی ایک مقدمے میں بھی ضمانت نہ ملی تو گرفتاری کا خطرہ برقرار رہے گا
بشریٰ بی بی کے مقدمات کا دائرہ فی الحال محدود ہے، لیکن مزید مالیاتی تحقیقات کی صورت میں ان کی قانونی مشکلات میں اضافہ ممکن ہے۔
قانونی و سیاسی اہمیت
یہ مقدمات صرف قانونی معاملے نہیں رہے، بلکہ ان کا سیاسی اثر بھی نمایاں ہے۔ اس وقت:
پی ٹی آئی سیاسی میدان سے کافی حد تک باہر ہے
عمران خان جیل، ضمانت، اور عدالتی مقدمات میں الجھے ہوئے ہیں
بشریٰ بی بی پر الزامات سے پارٹی کی اخلاقی حیثیت پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں
سینیئر قیادت عدالتوں کے چکر کاٹ رہی ہے، جبکہ سیاسی بیانیہ کمزور ہو رہا ہے
ضمانت میں توسیع وقتی ریلیف، لیکن قانونی جنگ ابھی باقی ہے
اسلام آباد کی عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عبوری ریلیف دے کر وقتی طور پر گرفتاری سے بچا لیا ہے، لیکن یہ ریلیف مستقل نجات نہیں۔ قانونی لڑائی ابھی جاری ہے، اور اگلی سماعتوں میں فریقین کو مزید محنت، تیاری اور ثبوت پیش کرنے ہوں گے۔
یہ مقدمات ملک کے سیاسی مستقبل پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں، خاص طور پر اگر آئندہ انتخابات یا احتسابی عمل میں ان فیصلوں کا حوالہ دیا جائے۔
