عمران خان کو سزا سنانے والے جج کے خلاف پروپیگنڈا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد کردی
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک اہم مقدمہ اس وقت توجہ کا مرکز بنا جب محکمہ اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹر صدیق انجم نے اپنے خلاف درج کیس کے اخراج کی درخواست دی۔ یہ کیس بانی پی ٹی آئی عمران خان کو سزا سنانے والے جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر مبینہ پروپیگنڈا مہم سے متعلق تھا۔ عدالت نے اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ کیس کا ٹرائل اپنی جگہ جاری رہے گا۔
مقدمے کی تفصیل
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں صدیق انجم اور ان کے دیگر ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ الزام یہ تھا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر ایسی مہم چلائی جس کا مقصد جج ہمایوں دلاور اور ان کے خاندان کو ہراساں اور بلیک میل کرنا تھا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ اس مہم میں جج کے چچا کے خلاف بھی جھوٹے الزامات لگائے گئے۔
یہ مقدمہ اس وقت اور زیادہ اہمیت اختیار کر گیا جب یہ واضح ہوا کہ متعلقہ جج وہی ہیں جو عمران خان کو سزا سنانے والے جج کے طور پر شہرت رکھتے ہیں۔
عدالت کا فیصلہ
جسٹس انعام امین منہاس نے تین صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ صدیق انجم نے صرف اپنی حد تک مقدمہ خارج کرنے کی استدعا کی جبکہ اس مقدمے میں دیگر سات ملزمان بھی شامل ہیں۔ عدالت کے مطابق کسی ایک ملزم کے لیے مقدمہ خارج نہیں کیا جاسکتا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ایف آئی اے نے شکایت پر باقاعدہ انکوائری کی اور شواہد اکٹھے کرنے کے بعد مقدمہ درج کیا۔ اب یہ کیس ٹرائل کورٹ میں زیر سماعت ہے جہاں چالان بھی جمع ہوچکا ہے۔
درخواست گزار کا مؤقف
صدیق انجم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل کو محکمہ اینٹی کرپشن میں درج ایک اور کیس کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔ تاہم عدالت نے اس دلیل کو تسلیم نہیں کیا اور کہا کہ مقدمے کے شواہد ایف آئی اے کی انکوائری کے بعد سامنے آئے ہیں۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر درخواست گزار سمجھتے ہیں کہ وہ بے گناہ ہیں تو ٹرائل کورٹ میں بریت کی درخواست دے سکتے ہیں۔
ایف آئی اے کا مؤقف
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور جج ہمایوں دلاور کے وکیل نے درخواست گزار کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صدیق انجم اور دیگر افراد نے سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی مہم کے ذریعے نہ صرف جج بلکہ ان کے اہل خانہ کو بھی نشانہ بنایا، جو کہ ایک سنگین جرم ہے۔

کیس کی قانونی اہمیت
یہ مقدمہ اس لیے بھی اہم ہے کہ یہ ایک ایسے جج کے خلاف مہم سے متعلق ہے جو ملک کی سیاست میں ایک بڑے کردار ادا کر چکے ہیں۔ ہمایوں دلاور وہی شخصیت ہیں جنہیں عمران خان کو سزا سنانے والے جج کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ اس وجہ سے کیس نے عوامی اور سیاسی سطح پر بھی توجہ حاصل کی۔
عدالتی عمل اور مستقبل
اسلام آباد ہائی کورٹ نے واضح کیا کہ یہ کیس ٹرائل کورٹ میں چلے گا اور وہی عدالت اس پر حتمی فیصلہ دے گی۔ عدالت نے کہا کہ مقدمہ خارج کرنے کی درخواست میں کوئی ٹھوس جواز پیش نہیں کیا گیا، اس لیے درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری کیس، جامعہ کراچی کا فیصلہ سندھ ہائیکورٹ نے روک دیا
یہ فیصلہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ عدالتیں ایسے مقدمات میں شواہد کی بنیاد پر فیصلے کرتی ہیں۔ اس کیس نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا کہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا مہم سنگین نتائج مرتب کرسکتی ہے، خصوصاً جب اس کا تعلق کسی جج یا اعلیٰ عدالتی شخصیت سے ہو۔
عمران خان کو سزا سنانے والے جج کے خلاف پروپیگنڈا کیس اب ٹرائل کورٹ میں جاری رہے گا اور وہاں سے حتمی فیصلے کی توقع ہے۔