امریکا کے ساتھ تجارتی کشیدگی کے بعد بھارت کی تیل کی درآمدات میں مشکلات بڑھ گئیں، عراقی اور سعودی کمپنیوں نے بھارت کو تیل کی فروخت روک دی
نئی دہلی: — بھارت کی تیل کی صنعت حالیہ ہفتوں میں شدید دباؤ کا شکار ہو گئی ہے، جس کی وجہ امریکا کے ساتھ بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی اور یورپی یونین کی جانب سے روسی حمایت یافتہ ریفائنری پر عائد پابندیاں ہیں۔ اس کے نتیجے میں سعودی عرب اور عراق کی سرکاری تیل کی کمپنیاں بھارت کی بڑی نجی ریفائنری نایارا انرجی کو خام تیل کی فراہمی روک چکی ہیں، جس سے نئی دہلی میں توانائی کی ترسیل اور ریفائننگ کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔
زرائعے کے مطابق، تین باخبر ذرائع نے بتایا کہ سعودی آرامکو اور عراق کی سرکاری تیل کمپنی سومو نے جولائی کے مہینے میں بھارت کی نایارا انرجی کو خام تیل کی فروخت روک دی۔ یہ قدم یورپی یونین کی جانب سے روسی حمایت یافتہ ریفائنری پر پابندی عائد کرنے کے بعد اٹھایا گیا۔ ذرائع اور شپنگ معلومات کے مطابق اس فیصلے کے بعد اگست کے مہینے میں نایارا انرجی کو خام تیل کی درآمدات کے لیے مکمل طور پر روس پر انحصار کرنا پڑا۔
نایارا انرجی کی صورتحال اور پابندیوں کے اثرات
واضح رہے کہ نایارا انرجی کی اکثریتی ملکیت روسی اداروں کے پاس ہے، جن میں عالمی تیل کی بڑی کمپنی روزنیفٹ بھی شامل ہے۔ نایارا عام طور پر ہر ماہ تقریباً 20 لاکھ بیرل عراقی خام تیل اور 10 لاکھ بیرل سعودی خام تیل حاصل کرتی ہے، لیکن اگست کے مہینے میں دونوں سپلائرز کی جانب سے کوئی شپمنٹ موصول نہیں ہوئی۔
نجی ریفائنری کی جانب سے دیے گئے ڈیٹا کے مطابق، 29 جولائی کو سومو سے بصرہ خام تیل کا سب سے حالیہ کارگو وی ایل سی سی کالیوپی جہاز کے ذریعے وادینار بندرگاہ پر پہنچا، جبکہ سعودی عرب سے 18 جولائی کو عرب لائٹ خام تیل کی آخری ترسیل وی ایل سی سی جارجیوس کے ذریعے موصول ہوئی۔ اس کے بعد سے نایارا انرجی کو اپنے یومیہ ریفائننگ پلانٹ کو مکمل صلاحیت پر چلانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
یورپی پابندیوں اور عالمی مارکیٹ میں دباؤ
یورپی یونین کی پابندیوں کے نتیجے میں بھارت کی نایارا انرجی کو اپنی مصنوعات کو برآمد کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ شپنگ رپورٹس اور ایل ایس ای جی کے ڈیٹا کے مطابق، نایارا انرجی اب دیگر شپنگ کمپنیوں کے پیچھے ہٹنے کے بعد اپنی سپلائیز ‘ڈارک فلیٹ’ جہازوں پر منحصر کر رہی ہے، جو عام تجارتی جہازوں کی طرح رجسٹر نہیں ہوتے اور یورپی کنٹرول سے باہر آپریشن کرتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، پابندیوں کی وجہ سے سومو سے نایارا کی خریداریوں کی ادائیگی میں مسائل پیدا ہوئے، جس سے کمپنی کی مالی صورتحال پر بھی دباؤ بڑھا۔ نایارا کی ریفائنری، جو مغربی بھارت کے وادینار میں واقع ہے، تقریباً 70 سے 80 فیصد صلاحیت کے ساتھ چل رہی ہے، جب کہ اس کی مکمل یومیہ ریفائننگ صلاحیت 4 لاکھ بیرل فی دن ہے۔
امریکا بھارت تجارتی جنگ : بھارت نے ٹیرف صفر کرنے کی پیشکش کی ہے، لیکن اب وقت گزر چکا، ٹرمپ
نئے انتظامی اقدامات اور CEO کی تبدیلی
نجی ریفائنری کے سی ای او نے جولائی میں استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد نایارا انرجی نے حال ہی میں آذربائیجان کی سرکاری تیل کمپنی سوکار کے ایک سینئر ایگزیکٹو کو اپنا نیا چیف ایگزیکٹو مقرر کرنے کا اعلان کیا۔ کمپنی کے نئے انتظامی اقدامات کا مقصد پابندیوں کے باعث پیدا ہونے والی مالی اور لاجسٹک مشکلات کا مقابلہ کرنا اور ریفائننگ کے عمل کو معمول کے مطابق جاری رکھنا ہے۔
بھارت کی توانائی کی درآمدات اور روس پر بڑھتا انحصار
ذرائع کے مطابق، سعودی عرب اور عراق کی جانب سے سپلائی رکنے کے بعد نایارا انرجی (nayara energy) کو اپنی خام تیل کی ضروریات کے لیے زیادہ تر روسی کمپنیوں بشمول روزنیفٹ پر انحصار کرنا پڑا۔ اس صورتحال نے بھارت کی توانائی کی سیکیورٹی کو خطرے میں ڈال دیا ہے، کیونکہ اگر روسی تیل کی ترسیل میں رکاوٹ آئی تو ملک میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ اور ریفائنری کی پیداوار میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
ایل ایس ای جی اور شپنگ ڈیٹا کے مطابق نایارا انرجی بھارت کی کل 52 لاکھ بیرل یومیہ ریفائننگ کی صلاحیت میں تقریباً 8 فیصد حصے دار ہے، اور یورپی پابندیوں کے بعد کمپنی کو ایندھن کی ترسیل کے لیے محدود وسائل پر کام کرنا پڑ رہا ہے۔
عالمی مارکیٹ میں اثرات اور بھارت کی مشکلات
تجزیہ کاروں کے مطابق، سعودی عرب اور عراق کی جانب سے خام تیل کی ترسیل روکنے کا فیصلہ بھارت کے لیے مالی اور لاجسٹک چیلنجز پیدا کرتا ہے۔ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ، یورپی پابندیوں کے اثرات اور سپلائی چین میں رکاوٹیں بھارت کی توانائی کی ضروریات کو متاثر کر رہی ہیں۔
یہ صورتحال اس وقت پیش آ رہی ہے جب امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی کشیدگی بھی بڑھ رہی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر ٹیرف اور تجارتی غیر مساوات کے الزامات عائد کیے ہیں، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات رک گئے ہیں۔ اس کے نتیجے میں بھارت کو نہ صرف مالی نقصان کا سامنا ہے بلکہ توانائی کے شعبے میں بھی دباؤ بڑھ گیا ہے۔

بھارتی حکومت اور نجی سیکٹر کا ردعمل
حکومت ہند نے اس صورت حال پر فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ توانائی کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے۔ تاہم نجی سیکٹر کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر عالمی پابندیاں اور تجارتی دباؤ برقرار رہے تو بھارت کی ریفائننگ اور توانائی کی فراہمی میں مزید مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
نایارا انرجی کے نئے سی ای او نے کہا ہے کہ کمپنی پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے اور ریفائنری کی پیداوار کو معمول پر لانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ روسی تیل کی مستقل فراہمی کے لیے سپلائرز کے ساتھ قریبی رابطے رکھے جا رہے ہیں۔
نتیجہ: بھارت کی توانائی کے لیے ایک نازک وقت
عالمی پابندیوں اور تجارتی کشیدگی کے سبب بھارت کی توانائی کی فراہمی ایک نازک صورتحال سے گذر رہی ہے۔ سعودی عرب اور عراق کی جانب سے بھارت کو تیل کی فروخت رکنے کے بعد بھارتی بڑی نجی ریفائنری نایارا انرجی روس پر انحصار کرنے پر مجبور ہو گئی ہے۔ اس سے ملک کی توانائی کی سیکیورٹی، یومیہ ریفائننگ کی صلاحیت اور ایندھن کی قیمتوں پر اثر پڑ رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر بھارت بروقت متبادل سپلائی چین یا روس کے علاوہ دیگر ذرائع تلاش نہیں کرتا تو آنے والے مہینوں میں توانائی کے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حکومت ہند اور نجی شعبے کو فوری اقدامات کر کے ملکی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کرنی ہوگی، تاکہ صارفین اور صنعتوں کو کسی قسم کی شدید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔