بھارتی تجارت امریکی ٹیرف کے دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے نئی منڈیوں پر توجہ دے گی
بھارتی تجارت امریکی ٹیرف کی کشیدگی
امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی تعلقات حالیہ برسوں میں کئی نشیب و فراز سے گزر رہے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ وائٹ ہاؤس آنے کے بعد محصولات (tariffs) ان کی معاشی پالیسی کا سب سے طاقتور ہتھیار بن گئے ہیں۔ ان اقدامات نے عالمی سطح پر ہلچل مچائی ہے اور اب سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک بھارت ہے۔ اس وقت موضوع بحث ہے بھارتی تجارت امریکی ٹیرف کی صورت حال اور اس کے اثرات۔
بھارتی وزیرِ تجارت کا مؤقف
بھارتی وزیرِ تجارت پیوش گوئل نے اپنے عوامی خطاب میں دو ٹوک اعلان کیا کہ بھارت کسی دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر دنیا کا کوئی بھی ملک بھارت کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ (FTA) کرنا چاہتا ہے تو بھارت تیار ہے۔ لیکن نئی دہلی اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا:
"ہم سب مل کر آگے بڑھیں گے اور نئی منڈیاں حاصل کریں گے۔”
یہ پیغام اس بات کی واضح علامت ہے کہ بھارتی تجارت امریکی ٹیرف کو چیلنج سمجھتے ہوئے اپنی حکمت عملی تبدیل کر رہی ہے۔
امریکی ٹیرف اور اس کی وجوہات
امریکا نے بھارتی برآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے۔ واشنگٹن کا مؤقف ہے کہ یہ اقدام روس سے بھارت کی تیل کی خریداری کے ردعمل میں اٹھایا گیا ہے۔ امریکا چاہتا ہے کہ نئی دہلی روس پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ یوکرین کی جنگ ختم کرے۔
بھارت نے ان محصولات کو غیر منصفانہ اور غیر ضروری قرار دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ دراصل واشنگٹن کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس میں محصولات کو بطور سیاسی ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے۔
تجارتی مذاکرات اور رکاوٹیں
فی الحال دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مذاکرات معطل ہیں۔ بنیادی مسئلہ زرعی اور ڈیری مصنوعات کی مارکیٹ تک رسائی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ چاہتی ہے کہ امریکی اشیاء کو بھارتی مارکیٹ میں زیادہ جگہ ملے، لیکن وزیرِاعظم نریندر مودی اپنے کسانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ اس کے باعث بھارتی تجارت امریکی ٹیرف پر تنقید جاری رکھے ہوئے ہے۔
بھارت کی برآمدات اور امریکی انحصار
اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں امریکا بھارت کی سب سے بڑی برآمدی منزل تھا۔ بھارتی برآمدات کی مالیت تقریباً 87 ارب 30 کروڑ ڈالر رہی۔ اس کے باوجود 50 فیصد ٹیرف خاص طور پر چھوٹی کمپنیوں کے لیے تباہ کن ثابت ہو رہا ہے۔ یہ کمپنیاں امریکی مارکیٹ پر زیادہ انحصار کرتی ہیں۔
ٹیکسٹائل، زیورات اور سمندری غذا کی صنعتیں پہلے ہی شکایت کر رہی ہیں کہ امریکی خریدار آرڈرز منسوخ کر رہے ہیں۔ اس صورتِ حال میں بنگلہ دیش اور ویتنام جیسے ممالک فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
روزگار پر اثرات
بھارت کی معیشت میں برآمدات کا اہم کردار ہے۔ لاکھوں افراد ان صنعتوں سے وابستہ ہیں۔ ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر حالات یہی رہے تو روزگار کے مواقع تیزی سے کم ہو جائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نئی منڈیوں کی تلاش پر زور دے رہی ہے تاکہ امریکی انحصار کو کم کیا جا سکے۔
نئی منڈیوں کی تلاش
بھارتی حکومت اب افریقہ، مشرقِ وسطیٰ، یوریشیا اور لاطینی امریکا میں نئی مارکیٹوں کو ہدف بنا رہی ہے۔ اس پالیسی کا مقصد امریکی دباؤ سے نکلنا اور برآمدات کو متنوع بنانا ہے۔ وزیرِ تجارت کا کہنا ہے کہ بھارت عالمی معیشت میں اپنی حیثیت کو مزید مضبوط کرے گا اور کسی ایک ملک پر انحصار نہیں کرے گا۔
بھارتی تجارت امریکی ٹیرف کے باوجود ایک نئی سمت اختیار کر رہی ہے۔ یہ کشیدگی وقتی طور پر بھارتی کمپنیوں کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہے، لیکن ساتھ ہی بھارت کو موقع بھی دے رہی ہے کہ وہ اپنی برآمدات کے نئے دروازے کھولے۔ اگر بھارت نئی منڈیوں تک کامیابی سے رسائی حاصل کر لیتا ہے تو مستقبل میں امریکی ٹیرف کا اثر محدود ہو سکتا ہے۔











Comments 1