مہنگائی کی شرح میں اضافہ عوام پر بڑھتا بوجھ
ادارہ شماریات نے تازہ ہفتہ وار رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق ملک میں ایک بار پھر مہنگائی کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے کے دوران مہنگائی کی مجموعی شرح میں 0.12 فیصد اضافہ ہوا ہے، جب کہ سالانہ بنیادوں پر یہ شرح 5.05 فیصد تک جا پہنچی ہے۔
14 اشیاء مہنگی، 10 سستی — قیمتوں میں اتار چڑھاؤ جاری
ادارہ شماریات کے مطابق پچھلے ہفتے کے دوران 14 ضروری اشیائے خوردونوش مہنگی ہوئیں، جب کہ 10 اشیاء کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی۔ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ اضافہ پیاز، انڈے اور چکن کی قیمتوں میں ریکارڈ کیا گیا۔
پیاز کی قیمت میں 59.54 فیصد اضافہ
انڈوں کی قیمت میں 3.24 فیصد اضافہ
چکن 2.4 فیصد مہنگا
لہسن 1.7 فیصد بڑھ گیا
یہ مسلسل بڑھتی ہوئی قیمتیں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ عام شہریوں پر مہنگائی کی شرح میں اضافہ براہِ راست اثر ڈال رہا ہے۔
مہنگائی کی بڑی وجوہات — ماہرین کی رائے
ماہرینِ معیشت کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ کی بنیادی وجوہات میں توانائی کے نرخوں میں اتار چڑھاؤ، روپے کی قدر میں کمی، درآمدی اشیاء پر انحصار، اور موسمی تبدیلیاں شامل ہیں۔
زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ زیادہ تر فصلوں کی کم پیداوار اور ٹرانسپورٹ لاگت کے بڑھنے سے ہوا۔ دوسری جانب، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ بھی ملکی مہنگائی کو بڑھانے میں کردار ادا کر رہا ہے۔
عوامی اشیاء کی قیمتوں کا جائزہ
رپورٹ کے مطابق اس ہفتے کے دوران جہاں کئی اشیاء مہنگی ہوئیں، وہیں کچھ اشیاء کی قیمتوں میں معمولی کمی بھی آئی ہے۔
ٹماٹر 47 فیصد سستا
دال چنا 1.66 فیصد کم
دال مسور، دال مونگ اور ایل پی جی بھی نسبتاً سستی ہوئیں۔
تاہم یہ معمولی کمی عوامی مشکلات کو کم نہیں کر سکی، کیونکہ دیگر روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا۔
مہنگائی کی شرح میں اضافہ — عام آدمی پر اثرات
مہنگائی کی شرح میں اضافہ کا سب سے زیادہ اثر تنخواہ دار طبقے پر پڑتا ہے۔
عام شہریوں کو روزمرہ کی اشیاء جیسے آٹا، گھی، چاول، سبزیاں، چکن، اور انڈے خریدنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
متوسط طبقہ اپنے گھریلو بجٹ کو برقرار رکھنے کے لیے ضروریات میں کمی کر رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر یہی رجحان برقرار رہا تو آنے والے مہینوں میں خریداری کی قوت مزید کم ہو سکتی ہے، جس سے مارکیٹ میں کساد بازاری (Recession) کا خدشہ بڑھ جائے گا۔
حکومت کے لیے چیلنج
حکومت کے لیے اس وقت سب سے بڑا چیلنج مہنگائی کی شرح میں اضافہ کو قابو میں لانا ہے۔
اقتصادی ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ حکومت کو ذخیرہ اندوزی کے خلاف مؤثر کارروائی، درآمدات پر بہتر کنٹرول، اور سبسڈی پالیسیوں پر نظرِ ثانی کرنی چاہیے۔
اگر بجلی، گیس، اور پیٹرول کی قیمتوں میں استحکام لایا گیا تو آئندہ ہفتوں میں مہنگائی کی رفتار کو سست کیا جا سکتا ہے۔
اوگرا کا بڑا فیصلہ: ایل پی جی کی نئی قیمت میں 5 روپے 88 پیسے فی کلو کمی
ادارہ شماریات کی رپورٹ واضح کرتی ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ایک مستقل چیلنج بن چکا ہے۔
عوام کے لیے ریلیف پیکیجز، بنیادی اشیاء پر سبسڈی، اور شفاف مانیٹرنگ نظام وقت کی اہم ضرورت ہیں۔
جب تک حکومت مؤثر اقتصادی اقدامات نہیں اٹھاتی، تب تک عام شہریوں کے لیے مہنگائی سے نجات حاصل کرنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔










Comments 2