شواہد کی کمی کے باعث انٹرپول نے مونس الٰہی کی حوالگی کی حکومتی درخواست مسترد کردی، منی لانڈرنگ، قتل اور دیگر الزامات کے شواہد ناکافی قرار
اسلام آباد (رئیس الاخبار) :— انٹرپول نے حکومتِ پاکستان کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی کی حوالگی کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ انٹرپول کے مطابق پاکستان کی جانب سے جمع کرائے گئے منی لانڈرنگ، قتل اور دیگر الزامات کے شواہد ناکافی تھے، اسی لیے مونس الٰہی کا نام نہ تو سرخ نوٹس میں شامل کیا گیا اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی انٹرنیشنل الرٹ جاری ہوا۔
مونس الٰہی گزشتہ تین برس سے اسپین میں مقیم ہیں۔ ان کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے خلاف کارروائیوں کے باعث انہوں نے بیرونِ ملک رہائش اختیار کی۔
وزارتِ داخلہ اور ایف آئی اے نے گزشتہ دو سال کے دوران ان کی مبینہ منی لانڈرنگ، قتل اور مالی بے ضابطگیوں سے متعلق شواہد انٹرپول کو بھجوائے تھے، مگر انٹرپول نے انہیں قابل قبول نہیں سمجھا۔
انٹرپول کی واضح رپورٹ: کوئی نوٹس جاری نہیں ہوا
انٹرپول نے پاکستانی حکام کو جواب دیتے ہوئے کہا:
"آج کی تاریخ تک مونس الٰہی کا نام انٹرپول کے کسی نوٹس یا ڈفیوزن لسٹ میں شامل نہیں۔”
ذرائع کے مطابق انٹرپول نے یہ بھی مؤقف اپنایا کہ فراہم کردہ شواہد قانونی تقاضوں پر پورا نہیں اترتے۔
قتل کیس بھی سیاسی قرار پایا
گجرات پولیس نے ایک قتل کیس میں بھی مونس الٰہی کا نام شامل کر کے انٹرپول کو فراہم کیا تھا، تاہم مقامی عدالت نے کیس کو جعلی قرار دے کر نہ صرف گرفتاریاں کالعدم کیں بلکہ پروکلیمیشن اور وارنٹس بھی ختم کر دیے۔
قانونی ماہرین کے مطابق عدالت کی اس کارروائی نے حکومت کا موقف مزید کمزور کر دیا۔
مونس الٰہی کے وکیل کی پریس اسٹیٹمنٹ
مونس الٰہی کے وکیل عامر راون نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:
"انٹرپول نے مکمل فیکٹ فائنڈنگ کے بعد مونس الٰہی کو تمام بے بنیاد الزامات سے کلیئر کر دیا ہے اور انٹرپول نے مونس الٰہی کی حوالگی کی درخواست بھی مسترد کر دی۔ یہ ثابت ہو چکا کہ منی لانڈرنگ، قتل اور کرپشن سمیت تمام مقدمات سیاسی نوعیت کے تھے۔”
وکیل کے مطابق الٰہی خاندان عمران خان کے ساتھ سیاسی وفاداری کی وجہ سے مسلسل حکومتی دباؤ کا شکار رہا۔
انہوں نے کہا کہ جن سیاسی مخالفین کو خاموش کرانا مقصود ہو، ان پر اسی طرح کے مقدمات بنائے جاتے ہیں، جو نہ عدالت میں ثابت ہوتے ہیں اور نہ عالمی سطح پر تسلیم کیے جاتے ہیں۔
سیاسی انتقام کے الزامات
عامر راون نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ:
مونس الٰہی کو نشانہ بنانا حکومت کا منصوبہ بند سیاسی آپریشن تھا۔
پنجاب کی سابق نگران حکومت، خصوصاً محسن نقوی، اور موجودہ وزیراعلیٰ مریم نواز، دونوں کے دور میں الٰہی خاندان پر سیاسی مقدمات بڑھائے گئے۔
اپوزیشن کو دبانے کی یہ پالیسی پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک خطرناک مثال بنتی جا رہی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ مونس الٰہی کے خلاف جعلی مقدمات بنانے پر حکومت کو معافی مانگنی چاہیے۔
وزارتِ داخلہ کی خاموشی
انٹرپول نے مونس الٰہی کی حوالگی کے حوالے سے رابطہ کرنے پر وزارتِ داخلہ کے ترجمان قادریار تیوانہ نے کوئی جواب نہیں دیا، جبکہ حکومت نے انٹرپول کے فیصلے پر باضابطہ ردعمل بھی جاری نہیں کیا۔
Interpol has closed investigation against Moonis Elahi
— Faisal Zaman (@FaiSalZjuTt) November 15, 2025











Comments 1