وزیراعظم شہباز شریف کا ایران کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے کا عزم. پاکستان ایران تعلقات کی نئی راہیں
وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے پہلے سرکاری دورۂ پاکستان کے دوران مشترکہ پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ ایران کو پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی کے استعمال کا مکمل حق حاصل ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان ہمیشہ ایران کے اصولی مؤقف کی حمایت کرتا رہے گا۔ یہ بیان اس وقت دیا گیا جب دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات، علاقائی امن، اقتصادی تعاون اور دفاعی شعبوں میں تعاون پر تفصیلی گفتگو کی۔
ایران کے صدر کا پاکستان میں پرتپاک استقبال
وزیراعظم نے ایرانی صدر اور ان کے وفد کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا اور ان کے پہلے سرکاری دورے کو دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کے لیے اہم سنگ میل قرار دیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ ایران پاکستان کا برادر اور بااعتماد ہمسایہ ملک ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان مذہبی، ثقافتی اور تاریخی رشتے موجود ہیں۔
اسرائیلی جارحیت پر سخت ردعمل
وزیراعظم شہباز شریف نے ایران پر اسرائیل کی حالیہ جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 24 کروڑ پاکستانی عوام ایران کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے ایرانی فوج اور قیادت کو اسرائیلی جارحیت کا جرات مندانہ جواب دینے پر خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ایرانی میزائلوں نے اسرائیلی دفاعی نظام کو ناکارہ بنا کر ایک نئی تاریخ رقم کی۔
جوہری توانائی پر مؤقف
شہباز شریف نے زور دیا کہ ایران کو جوہری توانائی کے پرامن استعمال کا حق حاصل ہے اور پاکستان ایران کے اصولی حق کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے جنگ میں زخمی ہونے والے ایرانی شہریوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا بھی کی۔
اقتصادی اور تجارتی تعاون کا نیا باب
اس ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان 13 ایم او یوز (MoUs) اور معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان 10 ارب ڈالر کی دو طرفہ تجارت کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، اور جلد یہ مفاہمتی یادداشتیں باقاعدہ معاہدوں کی شکل اختیار کریں گی۔ سائنس، ٹیکنالوجی، سیاحت، ثقافت، موسمیاتی تبدیلی، عدالتی معاونت، میری ٹائم سیفٹی، اور فری ٹریڈ سمیت مختلف شعبہ جات میں تعاون پر اتفاق ہوا۔
دہشتگردی کے خلاف یکجہتی
شہباز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور ایران دہشتگردی کے خلاف ایک جیسا مؤقف رکھتے ہیں۔ دونوں ممالک اس ناسور کے خاتمے کے لیے اپنے بارڈرز پر مکمل نگرانی اور اقدامات کو یقینی بنائیں گے۔
غزہ اور کشمیر کے مظلوم عوام کی حمایت
وزیراعظم نے غزہ میں جاری اسرائیلی ظلم کو انسانیت سوز قرار دیا اور عالمی برادری، بالخصوص مسلم دنیا سے مطالبہ کیا کہ وہ مظلوم فلسطینی عوام کے لیے یک زبان ہوکر آواز بلند کریں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں ہر گلی اور ہر محلہ معصوم جانوں کے خون سے رنگین ہو چکا ہے، اور امداد بند کر کے شہریوں کو فاقہ کشی پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ شہباز شریف نے اسلامی دنیا سے اپیل کی کہ اگر ہم نے اب بھی آواز نہ اٹھائی، تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔
اسی طرح کشمیر کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وہاں بھی ظلم جاری ہے، اور کشمیری عوام کو آزادی کا وہی حق ملنا چاہیے جو دنیا کے دیگر قوموں کو حاصل ہے۔ انہوں نے ایران کا شکریہ ادا کیا کہ وہ کشمیری عوام کی حمایت میں ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔
ایرانی صدر کا مؤقف
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے پاکستانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پاکستان میں بے حد محبت اور خلوص ملا۔ انہوں نے کہا کہ عصر حاضر میں امت مسلمہ کے اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔ پاکستان اور ایران کے درمیان قریبی ثقافتی، مذہبی اور تاریخی رشتے اس اتحاد کی بنیاد ہیں۔
علامہ اقبال اور مشرقی وحدت
صدر مسعود نے کہا کہ شاعر مشرق علامہ اقبال کی شاعری ایران کے لیے بھی مشعل راہ ہے۔ ان کی تعلیمات امت مسلمہ کے اتحاد پر مبنی ہیں اور ہمیں ان سے سبق لیتے ہوئے اپنی خارجہ پالیسی کو آگے بڑھانا ہے۔
علاقائی استحکام پر زور
ایرانی صدر نے کہا کہ اسرائیل کی خطے میں جارحانہ پالیسی مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے استحکام کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ غزہ، لبنان، شام پر مسلسل حملے خطے میں بدامنی کا باعث بن رہے ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی جارحیت پر فوری نوٹس لے۔
مستقبل کی راہیں اور دعوتِ ایران
آخر میں ایرانی صدر نے وزیراعظم شہباز شریف کو ایران کے سرکاری دورے کی دعوت دی، جسے وزیراعظم نے خوش دلی سے قبول کیا۔

