ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا پاکستان کا دورہ: 10 ارب ڈالر کا تجارتی ہدف، اسلامی اتحاد پر زور
ایران کے صدر مسعود پزشکیان کا تاریخی دو روزہ سرکاری دورہ پاکستان: دو طرفہ تعلقات، تجارتی مواقع اور اسلامی اتحاد کو فروغ دینے کی کوشش
ایران کے نو منتخب صدر مسعود پزشکیان اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ دو روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں، جسے دونوں اسلامی ممالک کے درمیان تعلقات کی نئی جہت قرار دیا جا رہا ہے۔ لاہور پہنچنے پر ان کا شاندار استقبال کیا گیا، جہاں علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو دونوں ممالک کے جھنڈوں، خیر مقدمی بینرز اور سرخ قالین سے مزین کیا گیا تھا۔ صدر مسعود پزشکیان کی یہ آمد ان کے پہلے سرکاری دورے کی حیثیت رکھتی ہے، جسے دونوں ممالک کے لیے تاریخی قرار دیا جا رہا ہے۔
لاہور میں پرجوش استقبال
ایرانی صدر کے لاہور پہنچنے پر حکومت پنجاب اور دیگر اعلیٰ حکام کی جانب سے ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ ان کی آمد پر ہوائی اڈے پر خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جہاں دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے اور انہیں گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔
اس دورے کا پہلا روحانی مرحلہ اس وقت طے پایا جب صدر پزشکیان نے مزار اقبال پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور علامہ اقبال کے خیالات کو خراج عقیدت پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اقبال کا فلسفہ مشرقی اقوام کے لیے مشعل راہ ہے اور اسلامی اتحاد کی بنیاد اسی نظریے میں موجود ہے۔
اسلام آباد روانگی اور اہم ملاقاتیں
صدر ایران بعد ازاں اسلام آباد روانہ ہوئے جہاں ان کی ملاقاتیں صدر پاکستان آصف علی زرداری، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور دیگر اعلیٰ حکومتی و عسکری حکام سے شیڈول ہیں۔ ان ملاقاتوں میں باہمی تعلقات، تجارتی امکانات، سرحدی تعاون، علاقائی سیکیورٹی، اور اسلامی دنیا میں اتحاد و یکجہتی جیسے اہم امور زیر بحث آئیں گے۔
دو طرفہ تجارت اور اقتصادی تعاون
اسلام آباد روانگی سے قبل ایرانی صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے دورے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دورے کا بنیادی مقصد تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت کا حجم 10 ارب ڈالر تک لے جانے کا خواہاں ہے، اور اس ہدف کے لیے سرحدی منڈیوں، تجارتی راہداریوں، اور بینکنگ تعاون کو مضبوط کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کی سرحدی بستیاں، جن میں تفتان، ریمدان، اور مند شامل ہیں، علاقائی ترقی اور امن کے لیے سنگ میل ثابت ہو سکتی ہیں۔ یہ منڈیاں صرف تجارت کا مرکز نہیں بلکہ ثقافتی رابطوں اور سماجی ہم آہنگی کی علامت بھی بن سکتی ہیں۔
پاک-چین اقتصادی راہداری اور ایران کی دلچسپی
ایرانی صدر نے پاکستان اور چین کے مشترکہ اقتصادی منصوبے، سی پیک (CPEC) میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران ون بیلٹ ون روڈ (OBOR) منصوبے میں فعال شراکت کا خواہاں ہے، کیونکہ یہ ایران کو نہ صرف وسط ایشیا بلکہ یورپ کے ساتھ جوڑنے کی راہیں ہموار کرتا ہے۔
ایران کی بندرگاہ چاہ بہار کو گوادر کے ساتھ جوڑنے کے امکانات پر بھی بات چیت متوقع ہے، تاکہ دونوں ممالک سمندری تجارت اور توانائی کی ترسیل کو مزید وسعت دے سکیں۔ اگر یہ رابطہ قائم ہو جائے تو ایران، پاکستان اور چین کے درمیان ایک نیا اقتصادی مثلث وجود میں آ سکتا ہے۔

اسلامی اتحاد اور خطے میں امن
صدر مسعود پزشکیان نے ایک اہم پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پاک-ایران اسلامی اتحاد کو نقصان پہنچانے والی تمام کوششیں ناکام ہوں گی۔ انہوں نے زور دیا کہ دونوں ممالک اسلامی دنیا میں قیادت کے اہم ستون ہیں، اور ان کا اتحاد ہی فلسطین، کشمیر، افغانستان، شام، اور یمن جیسے حساس خطوں میں امن کا پیغام دے سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران پاکستان کے ساتھ دفاعی اور انٹیلیجنس تعاون بڑھانے کا خواہاں ہے تاکہ دونوں ممالک دہشت گردی اور بیرونی مداخلت کا مل کر مقابلہ کر سکیں۔
توانائی، تجارت اور ویزا پالیسی میں نرمی
اس دورے میں توانائی کے شعبے میں گیس پائپ لائن منصوبہ، بجلی کی فراہمی اور تجارتی راہداریوں پر بھی اہم پیش رفت متوقع ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان بینکنگ چینلز کو بحال کرنے، ایکسچینج سسٹم کو ڈیجیٹلائز کرنے، اور ویزہ پالیسی میں نرمی جیسے اقدامات پر بھی غور کیا جائے گا، تاکہ عوامی سطح پر تعلقات مضبوط بنائے جا سکیں۔
پاکستانی قیادت کا خیر مقدم
پاکستانی قیادت نے ایرانی صدر کے دورے کو "تاریخی موقع” قرار دیا ہے۔ صدر آصف زرداری، وزیراعظم اور وزیر خارجہ سمیت اہم حکومتی حلقے اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات کا نیا باب شروع ہونے جا رہا ہے۔ پاکستانی وزرا نے عندیہ دیا ہے کہ مستقبل قریب میں مشترکہ اقتصادی زونز قائم کیے جائیں گے، اور سرحدی سیکیورٹی فورسز کے درمیان براہ راست رابطہ بڑھایا جائے گا۔
عوامی ردعمل
سوشل میڈیا پر ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کو خاصی پذیرائی مل رہی ہے۔ صارفین دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات، سرحدی امن، اور مشترکہ اسلامی مفادات کے فروغ کو سراہ رہے ہیں۔ مختلف طبقات، بالخصوص تجارتی، تعلیمی اور مذہبی حلقے اس دورے کو خطے میں استحکام اور ترقی کی جانب مثبت قدم قرار دے رہے ہیں۔
ایران کے صدر مسعود پزشکیان کا یہ دورہ نہ صرف دو طرفہ تعلقات کو فروغ دے گا بلکہ پاکستان، ایران اور خطے کی مجموعی سیاسی و اقتصادی صورتحال پر بھی دیرپا اثرات مرتب کرے گا۔ یہ دورہ واضح پیغام دے رہا ہے کہ اسلامی ممالک اگر آپس میں تعاون کو فروغ دیں تو عالمی سطح پر خود مختار، باوقار اور پرامن کردار ادا کر سکتے ہیں۔

