عراق کے صوبے واسط میں ایک ہائپر مارکیٹ میں آتشزدگی کے نتیجے میں 60 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔ علاقائی گورنر نے جمعرات کو یہ اطلاع دی۔ یہی نہیں واسط کے گورنر محمد جمیل المیحی نے وسطی کوٹ میں اس المناک آتشزدگی کے بعد تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
بدھ کو دیر گئے کوت شہر میں لگنے والی آگ میں 61 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر لوگ دم گھٹنے سے مرے ہیں۔ مرنے والوں میں 14 جلی ہوئی لاشیں بھی شامل ہیں جن کی شناخت نہیں ہو سکی۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب کئی خاندان یہاں کھانا کھا رہے تھے اور خریداری کر رہے تھے۔ حکام کے مطابق مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعے کے بعد لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔
تاہم آگ لگنے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہوسکی ہے۔ گورنر المیحی نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ، ہم اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی موت پر سوگوار ہیں۔ یہ کوت اور پورے واسط کے لوگوں کے لیے ایک تباہ کن سانحہ ہے۔ انہوں نے آتشزدگی کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا وعدہ بھی کیا۔
انہوں نے تصدیق کی کہ عمارت اور مال کے مالکان کے ساتھ ساتھ دیگر متعلقہ افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی ہے اور وعدہ کیا گیا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے نتائج 48 گھنٹوں میں منظر عام پر لائے جائیں گے۔ گورنر نے مزید کہا، ہم اس واقعے کے لیے بالواسطہ یا بلاواسطہ ذمہ داروں کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتیں گے۔
واسط پولیس کمانڈ نے کارنیشے ہائپر مارکیٹ میں لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے سول ڈیفنس یونٹس کی مکمل تعیناتی کا اعلان کیا۔ المیحی نے امدادی کارروائیوں کی نگرانی کی جبکہ ہنگامی ٹیموں نے پانچ منزلہ عمارت میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کا کام کیا۔ واسط گورنریٹ آفس کے مطابق سول ڈیفنس کی ٹیمیں جلتی ہوئی عمارت کی بالائی منزلوں پر پھنسے لوگوں کو نکالنے میں کامیاب ہوگئیں۔:
سوشل میڈیا پر ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ عمارت آگ کی لپیٹ میں ہے کیونکہ فائر فائٹرز رات بھر آگ پر قابو پانے میں مصروف رہے۔ حکام آگ لگنے کی وجہ کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ کمیونٹی نے بڑے نقصان پر سوگ منایا ہے۔
