اسلام آباد میں دہشتگردی کے واقعے کی گونج — سہولت کاروں کی گرفتاری نے نیا رخ دیا
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والے اسلام آباد کچہری حملہ کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
سکیورٹی اداروں نے حملے کے سہولت کار اور ہینڈلر کو گرفتار کر لیا ہے جنہیں تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

ہینڈلر اور سہولت کار کی شناخت اور پس منظر
ذرائع کے مطابق، اسلام آباد کچہری حملہ میں ملوث سہولت کار گزشتہ ایک ماہ سے راولپنڈی میں رہائش پذیر تھا۔
سکیورٹی اداروں نے انتہائی خفیہ کارروائی کے دوران اسے راولپنڈی کے علاقے سے گرفتار کیا جبکہ ہینڈلر کو خیبرپختونخوا سے حراست میں لیا گیا۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق، دونوں کا تعلق خیبرپختونخوا کے ایک حساس ضلع سے ہے اور وہ ماضی میں بھی شدت پسند گروہوں سے رابطے میں رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان دونوں نے حملے کی منصوبہ بندی میں کلیدی کردار ادا کیا۔
دہشتگردی کی منصوبہ بندی — حملہ کیسے ہوا؟
تحقیقات کے مطابق، خودکش حملہ آور نے حملے سے چند روز قبل جوڈیشل کمپلیکس کا متعدد بار دورہ کیا۔
اسلام آباد کچہری حملہ سے قبل سہولت کار نے خودکش بمبار کو جگہ، راستے اور داخلی راستوں کا مکمل نقشہ فراہم کیا۔
ذرائع کے مطابق، حملے کے روز سہولت کار نے خودکش بمبار کو مخصوص وقت پر جوڈیشل کمپلیکس کے قریب پہنچنے کی ہدایت دی، جہاں اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
یہ حملہ ایک منصوبہ بند کارروائی تھی جس کا مقصد ملک میں عدالتی نظام پر خوف مسلط کرنا اور ریاستی اداروں کو دباؤ میں لانا تھا۔
سکیورٹی اداروں کی کارروائی
سکیورٹی ذرائع کے مطابق، اسلام آباد کچہری حملہ کی تحقیقات کے دوران جدید ٹیکنالوجی اور سی سی ٹی وی فوٹیج کا استعمال کیا گیا۔
موبائل ڈیٹا، کال ریکارڈز اور لوکیشن ٹریسنگ کے ذریعے سہولت کار تک پہنچا گیا۔
اداروں نے حملے کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر مشکوک نمبرز کا سراغ لگایا، جس سے پتہ چلا کہ سہولت کار نے دھماکے سے قبل متعدد بار ہینڈلر سے رابطہ کیا تھا۔
گرفتار ملزمان کی تحویل اور تفتیش
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں گرفتار ملزمان کو حساس اداروں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
ان سے پوچھ گچھ کے دوران اسلام آباد کچہری حملہ میں استعمال ہونے والے مواد اور مالی معاونت کے حوالے سے اہم انکشافات متوقع ہیں۔
ذرائع کے مطابق، ابتدائی بیان میں سہولت کار نے تسلیم کیا ہے کہ اس نے حملہ آور کو اسلام آباد لانے میں مدد فراہم کی اور موقع پر رہنمائی دی۔
ہینڈلر نے حملے کے احکامات ایک غیر ملکی نمبر سے وصول کیے تھے۔
خودکش حملہ — سانحے کی تفصیل
واضح رہے کہ اسلام آباد کچہری حملہ میں 12 افراد شہید اور 36 زخمی ہوئے تھے۔
حملہ اس وقت کیا گیا جب جوڈیشل کمپلیکس میں معمول کی کارروائیاں جاری تھیں۔

خودکش بمبار نے مرکزی دروازے کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جس سے وکلا، پولیس اہلکاروں اور عام شہریوں میں بھگدڑ مچ گئی۔
دھماکے کی شدت سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور درجنوں گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔
عوام میں خوف و ہراس
اسلام آباد کے شہری اس واقعے کے بعد خوفزدہ ہیں۔
جوڈیشل کمپلیکس میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے جبکہ اسلام آباد پولیس نے تمام داخلی راستوں پر اضافی ناکے قائم کر دیے ہیں۔
ایک عینی شاہد کے مطابق:
“ہم نے زوردار دھماکے کی آواز سنی، ہر طرف دھواں پھیل گیا، لوگ بھاگ رہے تھے۔”
سیاسی و عوامی ردعمل
وزیراعظم پاکستان نے اسلام آباد کچہری حملہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔
وفاقی وزیر داخلہ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ حملے کے سہولت کاروں کی گرفتاری ایک بڑی کامیابی ہے۔
اپوزیشن جماعتوں نے بھی مطالبہ کیا کہ مستقبل میں ایسے حملوں سے بچنے کے لیے خفیہ اداروں کے درمیان مزید رابطہ مضبوط کیا جائے۔
سکیورٹی صورتحال اور چیلنجز
ماہرین کے مطابق، اسلام آباد کچہری حملہ نے یہ واضح کیا ہے کہ دہشتگرد تنظیمیں اب بھی دارالحکومت تک رسائی رکھتی ہیں۔
یہ سیکیورٹی اداروں کے لیے لمحۂ فکریہ ہے کہ اس قدر حساس علاقے میں خودکش حملہ ممکن کیسے ہوا۔
دہشتگردوں کی کارروائیاں ظاہر کرتی ہیں کہ وہ مخصوص ریاستی اداروں کو نشانہ بنانے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں۔
مستقبل کے حفاظتی اقدامات
سکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ آئندہ ہفتے کے دوران وفاقی دارالحکومت میں عدالتوں، پولیس لائنز اور سرکاری دفاتر میں حفاظتی اقدامات مزید سخت کیے جائیں گے۔
ایف آئی اے، سی ٹی ڈی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے مشترکہ آپریشنز کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اسلام آباد کچہری حملہ جیسے واقعات دوبارہ پیش نہ آئیں۔
اسلام آباد کچہری خودکش حملہ: مکمل ابتدائی رپورٹ سامنے آ گئی
اسلام آباد کچہری حملہ نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ ملک میں دہشتگردی کا خطرہ ابھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوا۔
سہولت کار اور ہینڈلر کی گرفتاری سے امید کی جا سکتی ہے کہ یہ نیٹ ورک جلد بے نقاب ہوگا۔
ریاست، عوام اور اداروں کو یکجا ہو کر دہشتگردی کے خلاف لڑنا ہوگا تاکہ امن و امان بحال رہے اور شہری محفوظ مستقبل کا خواب دیکھ سکیں۔










Comments 2