اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ ایکٹ ترمیم کے تحت ایڈمنسٹریٹر کو ٹیکس لگانے کا اختیار
اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ ایکٹ پاکستان کے دارالحکومت میں مقامی سطح پر انتظامی، مالیاتی اور ترقیاتی امور کے نظم و نسق کے لیے بنیادی قانونی ڈھانچہ فراہم کرتا ہے۔ تاہم گزشتہ چند برسوں میں وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کے التوا، انتظامی رکاوٹوں اور عدالتی تنازعات کے باعث یہ نظام فعال طور پر کام نہیں کر پا رہا تھا۔ اسی پس منظر میں وفاقی حکومت نے ایک بار پھر اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ ایکٹ ترمیم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مجوزہ ترمیم کی تفصیلات
ذرائع کے مطابق مجوزہ ترمیم کے تحت اگر دارالحکومت میں مقامی حکومت وجود میں نہ ہو تو وفاقی حکومت کو ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔ یہ ایڈمنسٹریٹر براہِ راست وزارت داخلہ یا کیبنٹ ڈویژن کے ماتحت کام کرے گا اور حکومت کی ہدایات پر مکمل طور پر عمل درآمد کا پابند ہوگا۔
ترمیم کے مسودے کے مطابق:
ایڈمنسٹریٹر کو ٹیکس نافذ کرنے کی اجازت ہوگی۔
مقامی حکومت کے تیار کردہ ٹیکس یا فیس کے ڈھانچے کی منظوری پارلیمنٹ سے لی جائے گی۔
پارلیمنٹ کو 60 دن میں ٹیکس تجویز کو منظور یا مسترد کرنے کا اختیار ہوگا۔
اگر مقررہ مدت میں تجویز مسترد نہ کی گئی تو وہ خود بخود منظور تصور کی جائے گی۔
وفاقی حکومت کا موقف
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کا مقصد دارالحکومت میں انتظامی تسلسل برقرار رکھنا اور شہری سہولتوں کے نظام کو بہتر بنانا ہے۔
ایک اعلیٰ سرکاری افسر کے مطابق، ’’جب منتخب نمائندے دستیاب نہ ہوں تو کسی نہ کسی کو شہری امور کی دیکھ بھال کرنا ہوتی ہے۔ ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات اسی خلا کو پر کریں گے۔‘‘
قانونی و آئینی پہلو
قانونی ماہرین کے مطابق یہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ ایکٹ ترمیم بلدیاتی نظام کے بنیادی اصولوں کو متاثر کرسکتی ہے۔ آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 140-A صوبائی اور مقامی حکومتوں کی خودمختاری کی ضمانت دیتا ہے۔ تاہم وفاقی حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ ترمیم صرف عارضی انتظامی اقدامات کے لیے متعارف کرائی جا رہی ہے تاکہ نظام رکاوٹ کا شکار نہ ہو۔
بلدیاتی نمائندوں کا ردِعمل
سابق میئر اسلام آباد سمیت مختلف بلدیاتی نمائندوں نے ترمیم پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانا چاہیے نہ کہ ایڈمنسٹریٹرز کے ذریعے بلدیاتی نظام چلانے کا نیا سلسلہ شروع کرنا چاہیے۔
ایک سابق کونسلر نے کہا:
’’اگر حکومت نے ایڈمنسٹریٹر کو ٹیکس لگانے کے اختیارات دے دیے تو شہریوں پر مزید مالی بوجھ پڑے گا۔‘‘
ماہرین کی رائے
پبلک ایڈمنسٹریشن کے ماہر ڈاکٹر عمران خان کے مطابق:
’’یہ ترمیم وقتی طور پر مسائل حل کرسکتی ہے لیکن طویل المدتی اصلاحات کے لیے ضروری ہے کہ مقامی حکومتوں کو خودمختاری دی جائے۔‘‘
اقتصادی اثرات
اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ ایکٹ ترمیم کے بعد ایڈمنسٹریٹر کو ٹیکس، فیس یا سروس چارجز بڑھانے کی اجازت ہوگی۔ اس سے حکومت کے ریونیو میں اضافہ تو ہوسکتا ہے مگر شہریوں پر مالی دباؤ میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔
شہریوں کا ردِعمل
اسلام آباد کے شہریوں نے بھی اس فیصلے پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔ کچھ شہریوں نے کہا کہ اگر ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی سے ترقیاتی کام تیز ہوتے ہیں تو یہ اقدام خوش آئند ہوگا۔ تاہم کئی شہریوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ٹیکسوں کا بوجھ عام شہریوں پر ڈالا جائے گا۔
مستقبل کے اقدامات
ترمیمی بل کو آئندہ قومی اسمبلی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ بل کی منظوری کے بعد اسلام آباد میں ایڈمنسٹریٹر کے ذریعے بلدیاتی امور چلانے کا نیا نظام متعارف کرایا جائے گا۔ حکومت کے مطابق اس نظام سے:
شہری خدمات میں بہتری آئے گی۔
ترقیاتی منصوبوں کی رفتار بڑھے گی۔
مالیاتی نظم و ضبط قائم کیا جائے گا۔
اسلام آباد پنڈی تیز رفتار ٹرین کا اعلان: سفر صرف 20 منٹ کا ہوگا
اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ ایکٹ ترمیم ایک اہم قانونی پیش رفت ہے جو دارالحکومت کے انتظامی ڈھانچے پر طویل اثر ڈال سکتی ہے۔ اگرچہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ ترمیم انتظامی تسلسل کے لیے ضروری ہے، مگر ناقدین کے مطابق اس سے جمہوری اصول متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس لیے ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ حکومت ایڈمنسٹریٹر کے تقرر کے ساتھ ساتھ بلدیاتی انتخابات کے فوری انعقاد کو بھی یقینی بنائے تاکہ مقامی حکومت کا نظام عوامی نمائندگی کے اصولوں کے مطابق فعال ہو سکے۔