اسلام آباد میں ڈینگی کیسز کی تعداد 227 ہوگئی
اسلام آباد میں ڈینگی کے وار جاری: کیسز کی تعداد 227 تک جا پہنچی
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ڈینگی وائرس ایک بار پھر سر اٹھا رہا ہے، اور صورتحال بتدریج تشویشناک ہوتی جا رہی ہے۔ محکمہ صحت اسلام آباد کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، شہر میں ڈینگی کے مجموعی کیسز کی تعداد 227 ہو چکی ہے، جن میں سے اکثریت کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 15 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جس نے صحت عامہ کے اداروں اور شہریوں کو ایک بار پھر الرٹ کر دیا ہے۔
اعداد و شمار: دیہی علاقوں میں خطرے کی گھنٹی
اسلام آباد میں ڈینگی کیسز کا سب سے زیادہ بوجھ دیہی علاقوں پر دیکھا جا رہا ہے۔ موجودہ رپورٹ کے مطابق:
دیہی علاقوں سے اب تک 192 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
شہری علاقوں میں اب تک 35 مریض سامنے آئے ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹوں میں دیہی علاقوں سے 13 کیسز اور شہری علاقوں سے 2 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ شہر کے نواحی اور کم ترقی یافتہ علاقے اس وبا کا زیادہ شکار ہو رہے ہیں، جہاں صفائی کی صورتحال ناقص اور مچھر کش اسپرے کی سہولیات ناکافی ہیں۔
ڈینگی وائرس: ایک خطرناک مچھر سے پھیلنے والی بیماری
ڈینگی وائرس ایک وائرس زدہ مادہ مچھر (Aedes aegypti) کے ذریعے پھیلتا ہے، جو دن کے وقت خاص طور پر صبح اور شام کے وقت کاٹتا ہے۔ ڈینگی کی علامات میں تیز بخار، سر درد، آنکھوں کے پیچھے درد، جوڑوں میں تکلیف، متلی، اور جلد پر دانے شامل ہیں۔
اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ بیماری ڈینگی ہیمرجک فیور کی شکل اختیار کر سکتی ہے، جو خون بہنے، پلیٹ لیٹس کی کمی، اور بسا اوقات موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
متاثرہ علاقے: خطرہ کہاں زیادہ ہے؟
اسلام آباد کے وہ دیہی علاقے جو زیادہ متاثر ہو رہے ہیں ان میں:
- بارہ کہو
- ترنول+
- تھلہ سیداں
- شاہ اللہ دتہ
- کورنگ ٹاؤن
- سحرہ کُرکُ
- سوہان
شامل ہیں۔
شہری علاقوں میں بھی کچھ ہاٹ اسپاٹس سامنے آ رہے ہیں، مثلاً:
- جی-6، جی-7 اور آئی-9
- ایف-10 اور ایف-11
- آبپارہ اور بلیو ایریا کے اطراف
یہ علاقے نسبتاً گنجان آباد ہیں، جہاں صفائی کا فقدان، کھڑے پانی، اور پودوں کے ارد گرد نمی کی موجودگی ڈینگی مچھر کی افزائش کے لیے موزوں ماحول فراہم کرتی ہے۔
وجوہات: ڈینگی کے پھیلاؤ کے اسباب کیا ہیں؟
اسلام آباد میں ڈینگی کے بڑھتے کیسز کے پیچھے کئی عوامل ہیں:
بارشوں کے بعد کھڑے پانی کی موجودگی: بارشوں کے باعث گلیوں، چھتوں، اور زیرِ تعمیر عمارتوں میں پانی جمع ہو جاتا ہے جو مچھر کی افزائش گاہ بن جاتا ہے۔
صفائی کی ناقص صورتحال: خاص طور پر دیہی اور نواحی علاقوں میں میونسپل سروسز کی عدم دستیابی کی وجہ سے کچرا، نالیاں، اور سڑک کنارے پانی کھڑا رہتا ہے۔
مچھر مار اسپرے کی کمی: بہت سے علاقوں میں فومیگیشن نہیں کی جا رہی یا بہت تاخیر سے کی جا رہی ہے۔
عوام میں شعور کی کمی: لوگ ڈینگی سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کر رہے جیسے کہ مکمل لباس پہننا، مچھر دافع لوشن کا استعمال، یا گھروں میں پانی ذخیرہ کرنے کے برتنوں کو ڈھک کر رکھنا۔
محکمہ صحت کی کارکردگی: اقدامات اور چیلنجز
محکمہ صحت اسلام آباد کی جانب سے کچھ اقدامات ضرور کیے گئے ہیں، جن میں شامل ہیں:
مخصوص علاقوں میں مچھر مار اسپرے (foggings) کا آغاز۔
ڈینگی آگاہی مہمات، خاص طور پر اسکولوں اور کالجز میں۔
بنیادی مراکز صحت (BHU) میں ڈینگی کاؤنٹرز اور ٹیسٹنگ کی سہولیات کا قیام۔
تاہم، ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ:
"یہ اقدامات نہ صرف ناکافی ہیں بلکہ ردعمل کے بجائے پیشگی احتیاط پر مبنی ہونے چاہییں۔”
اسلام آباد جیسے بڑے اور منظم شہر میں 200 سے زائد کیسز کا رپورٹ ہونا حکومتی مشینری کی سست روی اور بروقت حکمت عملی نہ بنانے کی نشانی ہے۔
عوامی ردِعمل: بے چینی اور بے اعتمادی
شہری حلقوں میں ڈینگی کے پھیلاؤ پر تشویش بڑھ رہی ہے۔ کئی شہریوں نے سوشل میڈیا پر شکایات درج کی ہیں کہ:
"ہمارے علاقے میں آج تک کوئی اسپرے نہیں ہوا۔”
"ڈاکٹرز ڈینگی کی علامات پر توجہ نہیں دے رہے۔”
"ٹیسٹ مہنگے ہیں، غریب مریض کہاں جائے؟”
یہ تمام شکایات حکومت اور محکمہ صحت کے لیے لمحۂ فکریہ ہیں۔
کیا خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے؟
ماہرین صحت کے مطابق:
درجہ حرارت اور نمی اگر موجودہ سطح پر برقرار رہے تو ڈینگی مچھر کی افزائش میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
شہریوں کی لاپرواہی اور احتیاطی تدابیر سے غفلت ڈینگی کے مزید پھیلاؤ کا سبب بن سکتی ہے۔
اگر فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو اگلے چند ہفتوں میں کیسز کی تعداد 1000 سے تجاوز کر سکتی ہے۔
بچاؤ کی تدابیر: آپ کیا کر سکتے ہیں؟
ڈینگی سے بچاؤ کے لیے ہر شہری کو مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں:
کھلے پانی کو فوری ختم کریں یا ڈھانپ کر رکھیں۔
دن کے وقت مکمل آستینوں والے کپڑے پہنیں۔
مچھر مار لوشن، اسپرے اور جالیوں کا استعمال کریں۔
پودوں کے گملے، پرانے ٹائرز، اور پانی کے برتن روزانہ خالی کریں۔
بخار یا جسم میں درد کی صورت میں فوری طور پر قریبی اسپتال یا ڈینگی مرکز سے رجوع کریں۔
خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے
اسلام آباد میں ڈینگی کے 227 کیسز رپورٹ ہونا ایک خطرناک رجحان کی نشاندہی کرتا ہے، خاص طور پر جب اس میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہو۔ دیہی علاقوں میں صفائی کی حالت، حکومتی اقدامات کی سستی، اور عوامی لاپرواہی مل کر اس بیماری کو ایک ممکنہ وبا میں تبدیل کر سکتے ہیں۔
اب وقت ہے کہ نہ صرف حکومت، بلکہ ہر شہری اپنی ذمہ داری نبھائے تاکہ ہم اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

دباؤ بڑھ گیا