اسلام آباد ڈینگی کیسز میں مسلسل اضافہ، عوام کیلئے خطرے کی گھنٹی
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اس وقت ڈینگی وائرس کے شدید حملے کی زد میں ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور اسپتال مریضوں سے بھرنے لگے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ڈینگی کیسز میں 12 نئے مریض سامنے آئے ہیں جنہیں مختلف ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔
ڈی ایچ او اسلام آباد کے مطابق یہ نئے مریض دیہی اور شہری دونوں علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ دیہی علاقوں سے 11 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ شہری علاقوں سے 1 مریض سامنے آیا۔
متاثرہ علاقوں کی تفصیلات
اسلام آباد میں ڈینگی کے پھیلاؤ کا دائرہ وسیع ہوتا جا رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں درج ذیل علاقوں سے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں:
روات سے 5 مریض
ترلائی سے 2 مریض
دیگر علاقوں سے ایک ایک کیس
یہ ظاہر کرتا ہے کہ اسلام آباد ڈینگی کیسز کا زیادہ دباؤ دیہی علاقوں میں ہے۔
ڈینگی سرویلنس ٹیموں کی کارروائیاں
ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سرویلنس ٹیمیں سرگرم ہیں۔ ان کی حالیہ کارروائیوں میں درج ذیل اقدامات شامل ہیں:
151 مقامات کا تفصیلی معائنہ کیا گیا۔
11 مقامات کو ڈینگی ہاٹ اسپاٹ قرار دیا گیا۔
اسلام آباد میں 31 ہزار سے زائد انسدادِ ڈینگی سرگرمیاں کی گئیں۔
17 مریضوں کے گھروں کے اطراف 813 مکانات میں اسپرے اور دیگر اقدامات کیے گئے۔
یہ تمام کارروائیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ حکومت اور صحت کے ادارے ڈینگی کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسلام آباد ڈینگی کیسز میں اضافہ کیوں؟
ڈینگی کی سب سے بڑی وجہ مچھروں کی افزائش ہے۔ بارشوں کے بعد کھڑا پانی، گندے نالے، اور گھروں یا دفاتر میں پانی کا ذخیرہ ڈینگی مچھر کے لیے سازگار ماحول فراہم کرتا ہے۔
ماحولیاتی عوامل: بارشوں اور نمی والے موسم میں ڈینگی مچھر تیزی سے بڑھتے ہیں۔
غفلت: گھروں اور دفاتر میں پانی جمع ہونے سے ڈینگی کے لاروے پیدا ہوتے ہیں۔
آبادی کا دباؤ: زیادہ آبادی والے علاقوں میں اسلام آباد ڈینگی کیسز تیزی سے پھیلتے ہیں۔
اسپتالوں کی صورتحال
اسلام آباد کے بڑے اسپتال جیسے پمز، پولی کلینک اور سی ڈی اے اسپتال میں ڈینگی مریضوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ اسپتالوں میں ڈینگی وارڈز قائم کیے گئے ہیں مگر مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق ڈینگی ایک خطرناک وائرس ہے جس میں پلیٹ لیٹس تیزی سے کم ہو جاتے ہیں اور اگر بروقت علاج نہ ہو تو مریض کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام آباد ڈینگی کیسز میں اضافے نے شہریوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
حکومت اور عوامی اقدامات
ڈینگی کو ختم کرنے کے لیے صرف حکومتی کوششیں کافی نہیں، عوام کا تعاون بھی ضروری ہے۔
حکومتی اقدامات
اسپتالوں میں ایمرجنسی یونٹس قائم۔
انسدادِ ڈینگی اسپرے مہم۔
سرویلنس ٹیموں کی تشکیل۔
متاثرہ علاقوں میں خصوصی مہم۔
عوامی اقدامات
گھروں میں پانی جمع نہ ہونے دیں۔
گملوں اور برتنوں میں کھڑے پانی کو صاف کریں۔
مچھر دانی کا استعمال کریں۔
بچوں کو مکمل کپڑے پہنانا ضروری ہے۔
اسلام آباد ڈینگی کیسز: عوامی ردعمل
شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو مزید سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ روزمرہ زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ اسکول جانے والے بچے، دفاتر جانے والے ملازمین اور عام عوام سب کو خدشہ ہے کہ اگر صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو یہ وبا مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔
مستقبل کا خطرہ
اگر فوری طور پر انسدادِ ڈینگی مہم کو مزید تیز نہ کیا گیا تو خدشہ ہے کہ آنے والے ہفتوں میں اسلام آباد ڈینگی کیسز ہزاروں کی تعداد میں پہنچ سکتے ہیں۔ اس سے نہ صرف اسپتالوں پر دباؤ بڑھے گا بلکہ شہریوں کی روزمرہ زندگی بھی مفلوج ہو جائے گی۔
مچھروں کو دور رکھنے کا طریقہ – سن اسکرین کا حیرت انگیز حل
اسلام آباد میں ڈینگی کیسز میں مسلسل اضافہ حکومت اور عوام دونوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ اس وائرس سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ ہر شہری اپنی ذمہ داری نبھائے اور گھروں میں پانی جمع نہ ہونے دے۔ حکومت کو چاہیے کہ متاثرہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر کارروائیاں کرے تاکہ مچھروں کی افزائش کو روکا جا سکے۔
یقیناً، اگر ہم سب مل کر اقدامات کریں تو اسلام آباد ڈینگی کیسز پر قابو پایا جا سکتا ہے اور شہریوں کی صحت کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔










Comments 2