اسلام آباد خودکش دھماکے کے بعد عدالتوں میں سوگ، وکلا کی ہڑتال جاری
اسلام آباد خودکش دھماکا — وکلا برادری کا سوگ اور عدالتی بائیکاٹ
وفاقی دارالحکومت کے ضلع کچہری میں گزشتہ روز ہونے والے
اسلام آباد خودکش دھماکے کے بعد ملک بھر کی بار ایسوسی ایشنز نے
سوگ اور مکمل عدالتی ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔

اس افسوسناک واقعے نے نہ صرف وکلا برادری بلکہ پوری قوم کو سوگوار کر دیا ہے۔
اسلام آباد کی عدالتوں میں آج کوئی کارروائی نہیں ہو رہی،
جبکہ ریڈ زون میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔
اسلام آباد میں عدالتیں بند، وکلا کو گھروں میں رہنے کی ہدایت
اسلام آباد ڈسٹرکٹ جوڈیشل کمپلیکس میں آج تمام عدالتی کارروائیاں معطل ہیں۔
وکلا، سائلین اور کلرکس کو بار ایسوسی ایشن کی جانب سے
کچہری نہ آنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
ڈسٹرکٹ بار کے عہدیداروں نے کہا کہ
وکلا برادری اس سانحے پر سوگ مناتے ہوئے
صرف ایمرجنسی نوعیت کے کیسز میں عدالتوں میں پیش ہوگی۔
اسلام آباد خودکش دھماکا کے بعد
عدالتی برادری کے اتحاد اور دہشت گردی کے خلاف
عزم کا اظہار آج کے بائیکاٹ سے نمایاں ہے۔
تین روزہ سوگ اور ایک روزہ ہڑتال کا اعلان
اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے گزشتہ روز
ہونے والے دھماکے کے تناظر میں
تین روزہ سوگ اور ایک روزہ مکمل ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔

اسلام آباد بار کونسل نے بھی
اسلام آباد خودکش دھماکا کی مذمت کرتے ہوئے
تین روزہ بائیکاٹ کا اعلان کیا۔
وکلا برادری کا کہنا ہے کہ
یہ ہڑتال عدلیہ کے احترام، قانون کی بالادستی،
اور دہشت گردی کے خلاف یکجہتی کی علامت ہے۔
راولپنڈی میں بھی عدالتوں کا بائیکاٹ
اسلام آباد کے ساتھ ساتھ
راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی
آج مکمل ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
وکلا نے بطور احتجاج عدالتوں کا بائیکاٹ کر رکھا ہے،
جبکہ صرف انتہائی ضروری مقدمات میں
وکلا کو پیش ہونے کی اجازت دی گئی ہے۔
عدالتوں میں سماعتیں ملتوی کی جا رہی ہیں
اور ضلع کچہری میں مکمل سوگ کی فضا ہے۔
پنجاب بھر میں وکلا کی ہڑتال
پنجاب بار کونسل کی جانب سے
اسلام آباد خودکش دھماکا پر سوگ اور
مکمل ہڑتال کے اعلان کے بعد
لاہور سمیت پورے پنجاب کی ماتحت عدالتیں بند ہیں۔
وکلا برادری کا کہنا ہے کہ
یہ ہڑتال انصاف کے نظام کے تحفظ اور
دہشت گردی کے خلاف اجتماعی مؤقف کا مظہر ہے۔
پنجاب بار کونسل کے جاری بیان میں کہا گیا:
“وکلا برادری اس سانحے میں شہید ہونے والوں کے لواحقین کے ساتھ کھڑی ہے۔
دہشت گردی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔”
پشاور، سندھ اور بلوچستان میں بھی اظہارِ یکجہتی
پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی
اسلام آباد خودکش دھماکا کی شدید مذمت کرتے ہوئے
آج عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔
سندھ بار کونسل اور بلوچستان بار ایسوسی ایشنز نے بھی
اپنے اجلاسوں میں اس واقعے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا
اور شہدا کے لیے دعائے مغفرت کی۔
وکلا رہنماؤں نے کہا کہ
ملک کے کسی حصے میں بھی دہشت گردی
قانونی نظام کو کمزور نہیں کر سکتی۔
ریڈ زون اور عدالتوں میں سکیورٹی ہائی الرٹ
گزشتہ روز کے اسلام آباد خودکش دھماکا کے بعد
وفاقی دارالحکومت میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
ہائی کورٹ، ڈسٹرکٹ کورٹس،
اور جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
ریڈ زون میں داخلے کے مقامات پر
چیکنگ کے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
وفاقی انتظامیہ کے مطابق،
مزید کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے
ایف سی، رینجرز اور پولیس کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔
وکلا رہنماؤں کے بیانات
وکلا برادری کے رہنماؤں نے
اسلام آباد خودکش دھماکا کو عدلیہ اور قانون کے نظام پر حملہ قرار دیا۔
اسلام آباد بار کے صدر نے کہا:
“یہ حملہ صرف چند افراد پر نہیں بلکہ
قانون، انصاف اور ریاست کے اداروں پر حملہ ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ
وکلا دہشت گردی کے خلاف ہمیشہ متحد رہے ہیں
اور آئندہ بھی ملک میں امن و انصاف کے قیام کے لیے
اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
دہشت گردی کے خلاف وکلا کا تاریخی کردار
تاریخی طور پر وکلا برادری نے
ہمیشہ جمہوریت، انصاف، اور قانون کی بالادستی کے لیے قربانیاں دی ہیں۔
2007 کی عدلیہ بحالی تحریک سے لے کر آج تک
وکلا دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف
ہر اول دستے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

اسلام آباد خودکش دھماکا نے ایک بار پھر
یہ احساس تازہ کر دیا ہے کہ
امن و امان کے قیام کے لیے عدالتی اداروں کی سکیورٹی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
اسلام آباد: جی الیون کچہری کے باہر خودکش دھماکا، 12 افراد شہید، متعدد زخمی
اسلام آباد میں ہونے والاخودکش دھماکا
صرف ایک افسوسناک واقعہ نہیں بلکہ
ملک کے عدالتی نظام کے لیے ایک وارننگ بھی ہے۔
وکلا برادری کا اتحاد، سوگ، اور ہڑتال
اس بات کی علامت ہے کہ
قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے
اور انصاف کے نظام پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔










Comments 1