اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ کے تین علاقوں میں روزانہ 10 گھنٹے کے لیے فوجی کارروائیاں روک دے گا۔ یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب غزہ میں شدید غذائی قلت اور انسانی بحران جاری ہے۔
فوج کی جانب سے مذکورہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب اسرائیلی حکومت نے کہا کہ وہ غزہ میں غذائی بحران کو کم کرنے کیلیے اقدامات اٹھا رہی ہے۔
اسرائیلی فوج نے اپنے تازہ بیان میں کہا کہ روزانہ 10 گھنٹے کیلیے جن 3 علاقوں میں فوجی حملے روکے جائیں گے ان میں المواسی، دیر البلاح اور غزہ شہر شامل ہیں، کارروائیوں میں وقفہ صبح 10 بجے سے رات 8 بجے تک ہوگا جبکہ مقرر کردہ محفوظ راستوں پر اس کا اطلاق صبح 6 بجے سے رات 11 بجے تک ہوگا۔
کئی مہینوں کے بین الاقوامی دباؤ اور امدادی اداروں کی طرف سے فلسطینی میں غذائی قلت کے انتباہ کے بعد آج امدادی ٹرک مصر سے غزہ کی طرف روانہ ہوئے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے ہفتے کے روز غزہ کیلیے امدادی ہوائی جہازوں کا سلسلہ شروع کیا اور غزہ میں انسانی بحران کو کم کرنے کیلیے کئی دیگر اقدامات کر رہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ غزہ کے لوگوں کو امداد پہنچانے والے اقوام متحدہ کے قافلوں کی محفوظ نقل و حرکت کیلیے انسانی ہمدردی کی راہداری قائم کی جائے گی اور گنجان آباد علاقوں میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر فوجی کارروائیوں میں وقفہ ہوگا۔
بین الاقوامی امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ مارچ 2025 میں اسرائیل کی جانب سے سپلائی منقطع کرنے کے بعد سے تقریباً 2.2 ملین لوگ غزہ میں بھوک اور پیاس کا شکار ہیں۔
جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ میں کافی خوراک بھیجی ہے اور اقوام متحدہ پر الزام لگایا کہ وہ اسے تقسیم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
In accordance with directives from the political echelon, and as part of the IDF’s ongoing effort, led by COGAT, to increase the scale of humanitarian aid entering Gaza, a local tactical pause in military activity will take place for humanitarian purposes from 10:00 to 20:00,… pic.twitter.com/y7gTmtfidj
— Israel Defense Forces (@IDF) July 27, 2025