اسرائیلی حملہ دوحا اور خطے پر اثرات
قطر کے دارالحکومت دوحا پر اسرائیلی حملے نے نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ عالمی سطح پر ایک ہلچل پیدا کر دی ہے۔ یہ حملہ 9 ستمبر کو اس وقت کیا گیا جب اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ وہ فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنا رہا ہے۔ تاہم، اس حملے کے نتیجے میں خطے میں سفارتی سرگرمیاں تیز ہو گئیں اور عالمی رہنماؤں کی ہنگامی آمد و رفت نے قطر کو عالمی توجہ کا مرکز بنا دیا۔
یو اے ای صدر شیخ محمد بن زید کا دورہ قطر
اسرائیلی حملے کے فوری بعد متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان دوحا پہنچے۔ ان کے اس دورے کا مقصد قطر کی قیادت سے یکجہتی اور خطے میں امن قائم کرنے کے لیے مشاورت کرنا تھا۔ شیخ محمد بن زید کا یہ قدم اس بات کی علامت ہے کہ خلیجی ممالک خطے میں بڑھتے ہوئے تنازعات پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کا ہنگامی دورہ دوحا
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف بھی اسرائیلی حملہ دوحا کے بعد فوری طور پر قطر روانہ ہوئے۔ وہ وفاقی وزراء کے ہمراہ دوحا پہنچے جہاں ان کی ملاقات قطری قیادت، خاص طور پر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے متوقع ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پہلے ہی اسلامی اور عرب ممالک کے مشترکہ ردعمل کے لیے قطر میں کانفرنس کی میزبانی کی پیشکش کر رکھی تھی۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی غیر متوقع آمد
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا قطر کا دورہ پہلے سے طے شدہ نہیں تھا لیکن اسرائیلی حملہ دوحا کے بعد ان کی آمد متوقع ہے۔ ان کے دورے سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب بھی خطے میں ابھرنے والی نئی صورتحال سے لاتعلق نہیں رہ سکتا۔

اردن اور دیگر عرب قیادت کے رابطے
اس سے قبل اردن کے ولی عہد حسین بن عبداللہ نے بھی قطر کا دورہ کیا تھا۔ ان مسلسل دوروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی حملہ دوحا کے بعد عرب دنیا مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر غور کر رہی ہے۔
قطری قیادت کا مؤقف اور عالمی ردعمل
قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملے نے یرغمالیوں کی رہائی کی تمام امیدیں ختم کر دی ہیں۔ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل پر دباؤ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم کو ٹیلیفون پر دوحا پر حملے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کا یہ اقدام غیر دانشمندانہ تھا اور اس نے خطے میں امن کی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
حماس کی قیادت محفوظ، قریبی رفقا شہید
حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی حملے میں اعلیٰ قیادت محفوظ رہی، تاہم مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ خلیل الحیا کے مشیر اور بیٹے سمیت 5 افراد شہید ہو گئے۔ اس واقعے نے فلسطینی عوام میں مزید غم و غصے کو جنم دیا ہے۔
مستقبل کے علاقائی اور سفارتی امکانات
اسرائیلی حملہ دوحا کے بعد خطے کی صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔ عالمی رہنماؤں کی ہنگامی آمد و رفت اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ مشرق وسطیٰ میں ایک نیا سفارتی باب کھلنے والا ہے۔ قطر اب نہ صرف خلیجی سیاست بلکہ عالمی امن کے لیے بھی ایک اہم مرکز بن چکا ہے۔
Comments 1