مقبوضہ جموں و کشمیر راجوری، ادھم پور اور اننت ناگ میں بھارتی فوج اورعسکریت پسندوں کے درمیان تصادم، بھارتی فوج کا سرچ آپریشن جاری
سری نگر (رئیس الاخبار) :— مقبوضہ جموں و کشمیر میں مقبوضہ بھارتی فورسز نے منگل کے روز مختلف علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیے، جن میں راجوری، ادھم پور اور اننت ناگ کے دشوار گزار پہاڑی اور جنگلاتی علاقے شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ان کارروائیوں میں مقبوضہ بھارتی پولیس، فوج، سی آر پی ایف اور ایس او جی کی مشترکہ ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں، جبکہ کئی مقامات پر عسکریت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
راجوری کے کوٹرنکا علاقے میں تصادم
ذرائع کے مطابق راجوری ضلع کے کوٹرنکا علاقے کے دھرسکری گاؤں میں منگل کی شام مقبوضہ بھارتی فورسز اورعسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ یہ تصادم اس وقت شروع ہوا جب اسپیشل آپریشن گروپ (SOG) کی ٹیم نے مشتبہ افراد کی نقل و حرکت کی اطلاع ملنے پر سرچ آپریشن شروع کیا۔
ذرائع کے مطابق دھری خطونی جنگل میں عسکریت پسندوں نے مقبوضہ بھارتی فورسز پر فائرنگ کی، جس کے جواب میں اہلکاروں نے جوابی کارروائی کی۔”
واقعے کے بعد علاقے کو مکمل طور پر سیل اور کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے، جبکہ پولیس، فوج اور سی آر پی ایف کے اضافی دستے موقع پر پہنچ گئے ہیں تاکہ عسکریت پسندوں کے ممکنہ فرار کے راستے بند کیے جا سکیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق علاقے میں رات بھر سرچ آپریشن جاری رہا، اور عوام کو گھروں میں رہنے کا حکم دیا گیا۔ مقبوضہ بھارتی پولیس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دہشت گرد قریبی جنگلات میں روپوش ہو چکے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر کے علاقے لداخ میں انڈین فورسز کی فائرنگ سے 4 شہری ہلاک، پورے خطے میں کرفیو نافذ
ادھم پور کے بسنت گڑھ علاقے میں مسلح افراد کی اطلاع پر کارروائی
اسی روز مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع ادھم پور کے دھارنی ٹاپ علاقے میں بھی ایک بڑا آپریشن شروع کیا گیا۔
علاقے میں مشتبہ افراد اطلاع ملتے ہی مقبوضہ انڈین آرمی اور پولیس نے فوری طور پر مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
ایک اعلیٰ پولیس افسر کے مطابق:
“دھارنی ٹاپ اور ملحقہ جنگلاتی علاقے کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے، اور گھر گھر تلاشی کا عمل جاری ہے۔ مقامی دیہاتیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ گھروں سے باہر نہ نکلیں اور کسی بھی مشتبہ نقل و حرکت کی فوراً اطلاع دیں۔”
مقبوضہ فوجی دستوں نے فضائی آپریشن بی کیا تاکہ گھنے جنگلات میں چھپے عسکریت پسندوں کی نشاندہی ممکن بنائی جا سکے۔ اب تک کسی براہِ راست تصادم کی اطلاع نہیں ملی، تاہم سرچ آپریشن کو رات بھر جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
کوکرناگ کے جنگلات میں دو فوجی لاپتہ، تلاش تیز کر دی گئی
دوسری جانب مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں صورتحال مزید تشویش ناک ہے۔
ذرائع کے مطابق، کوکرناگ کے گڈول پیر پنچال جنگلات میں سرچ آپریشن کے دوران فوج کے دو پیرا کمانڈوز جوان لاپتہ ہو گئے ہیں۔ یہ دونوں اہلکار اُس سرچ پارٹی کا حصہ تھے جو عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی میں مصروف تھی۔
اطلاعات کے مطابق
“6 اکتوبر کو مقبوضہ سرچنگ پارٹی کا اپنے دو اہلکاروں سے رابطہ منقطع ہوگیا، جس کے بعد بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کیا گیا۔
مقبوضہ فوج اور پولیس نے مشترکہ طور پر جنگلات میں کارروائی تیز کر دی ہے۔ سرچ آپریشن کے دوران ہیلی کاپٹرز اور ڈرونز بھی استعمال کیے جا رہے ہیں تاکہ دشوار گزار اور گھنے جنگلات میں موجود کسی بھی نقل و حرکت کو ٹریس کیا جا سکے۔
تاہم تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا لاپتہ فوجی جوانوں کو عسکریت پسندوں نے اغوا کیا ہے یا وہ جنگلات میں کسی حادثے یا فائرنگ کے تبادلے کے دوران گم ہوگئے۔
جغرافیائی چیلنجز اور موسمی رکاوٹیں
کوکرناگ اور بسنت گڑھ کے جنگلاتی علاقے اپنی گھنی درختوں والی ساخت، خطرناک پہاڑی ڈھلوانوں اور سرد موسم کی وجہ سے ہمیشہ سے مقبوضہ سکیورٹی فورسز کے لیے ایک بڑا چیلنج رہے ہیں۔
حالیہ دنوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے پہاڑیوں پر شدید بارشوں اور برفباری کے باعث راستے مزید مشکل ہو گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی دشوار گزار جغرافیے کا فائدہ اٹھاتے ہوئےعسکریت پسندوں اکثر سرچ پارٹیوں سے بچ نکلتے ہیں یا چھپ جاتے ہیں۔
ایک سینئر افسر نے بتایا کہ:
“یہ مقبوضہ علاقے عسکریت پسندوں کے لیے قدرتی پناہ گاہ بن چکے ہیں۔ ان کے پاس جدید جنگلاتی تربیت ہے اور وہ ان علاقوں کے راستوں سے بخوبی واقف ہیں۔”
ماضی کے واقعات
گزشتہ سال 8 اکتوبر 2024 کو اسی جنگل میں سرچ آپریشن کے دوران ٹیریٹوریل آرمی کے دو اہلکار لاپتہ ہو گئے تھے۔
بعد میں ایک اہلکار زخمی حالت میں برآمد ہوا جبکہ دوسرے کی لاش اگلے روز ملی، جس کے جسم پر گولیوں کے نشانات تھے۔
اسی طرح ستمبر 2023 میں بھی کوکرناگ کے گڈول علاقے میں لشکرِ طیبہ کے دہشت گردوں نے فوج اور پولیس کی مشترکہ ٹیم پر گھات لگا کر حملہ کیا تھا۔
اس حملے میں 19 راشٹریہ رائفلز کے کمانڈنگ آفیسر کرنل منپریت سنگھ، میجر آشیش دوچک، اور ڈی ایس پی ہمایوں بٹ سمیت پانچ اہلکار شہید ہوئے تھے۔
یہ تصادم تقریباً ایک ہفتہ جاری رہا، جس کے دوران دو عسکریت پسند مارے گئے، تاہم باقی جنگلات میں روپوش ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق(jammu kashmir news)، راجوری اور ادھم پور میں سرچ آپریشن بدستور جاری ہے۔ اور کرفیو جیسی صورتحال ہے
کوکرناگ میں لاپتہ فوجیوں کی تلاش میں مزید دستے شامل کیے جا رہے ہیں، جبکہ فضائی نگرانی کا دائرہ بھی بڑھا دیا گیا ہے۔