جناح میڈیکل کمپلیکس کیلئے حکومت کا نیا میونسپل ٹیکس، آئی ایم ایف سے منظوری طلب
پاکستان میں صحت کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے حکومت نے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ اسلام آباد میں ایک جدید طبی ادارہ، جناح میڈیکل کمپلیکس قائم کیا جا رہا ہے، جس کی تعمیر پر 213 ارب روپے خرچ ہوں گے۔ اس اہم منصوبے کی تکمیل کے لیے حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے نیا میونسپل ٹیکس لگانے کی اجازت مانگی ہے تاکہ فنڈز جمع کیے جا سکیں۔
جناح میڈیکل کمپلیکس کا پس منظر
جناح میڈیکل کمپلیکس ایک جدید اور ہمہ جہت طبی مرکز ہو گا، جو نہ صرف علاج کی سہولتیں فراہم کرے گا بلکہ میڈیکل ایجوکیشن، ریسرچ اور ایمرجنسی خدمات کا بھی اہم مرکز بنے گا۔ اس منصوبے کا مقصد صرف ایک ہسپتال کی تعمیر نہیں بلکہ ایک ایسا ادارہ قائم کرنا ہے جو پاکستان میں صحت کی معیاری سہولتوں کی کمی کو پورا کر سکے۔
اس کمپلیکس میں ایک ہزار بستروں کی گنجائش ہوگی، جہاں مختلف امراض کا علاج جدید مشینری اور بین الاقوامی معیار کے ڈاکٹروں کے ذریعے کیا جائے گا۔ حکومت اس منصوبے کو 2028 کے وسط تک مکمل کرنے کی خواہش مند ہے۔
فنڈنگ کے مسائل اور حکومتی حکمتِ عملی
یہ منصوبہ بظاہر بہت اہم اور انقلابی ہے، لیکن مالی وسائل کی کمی اس کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ بن چکی ہے۔ تین سال کے اندر اس منصوبے کے لیے مکمل فنڈنگ اکٹھی کرنا حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ اسی وجہ سے وزارت خزانہ نے مشورہ دیا ہے کہ ملک میں نیا میونسپل ٹیکس نافذ کیا جائے، جس سے اس منصوبے کے لیے رقم جمع کی جا سکے۔
اس تجویز کے تحت، ملک کے شہری علاقوں میں مقامی سطح پر ایک نیا ٹیکس نافذ کیا جائے گا، جس کی آمدن صرف اور صرف جناح میڈیکل کمپلیکس کی تعمیر پر خرچ کی جائے گی۔ یہ تجویز اس وقت آئی ایم ایف کے سامنے پیش کی گئی ہے اور اس کی منظوری کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
آئی ایم ایف کا مؤقف اور آئندہ اقدامات
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت سے اس منصوبے کی مکمل تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ آئی ایم ایف کا فنڈ مشن 25 ستمبر سے 8 اکتوبر 2025 تک اسلام آباد میں قیام کرے گا، اور اسی دوران اس مجوزہ ٹیکس، منصوبے کی مالیاتی فیزیبلٹی، اور عوام پر اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔
اگر آئی ایم ایف اس ٹیکس کی اجازت دے دیتا ہے، تو نہ صرف جناح میڈیکل کمپلیکس کی تعمیر کا راستہ ہموار ہو گا بلکہ پاکستان کا صحت کے شعبے میں ایک نیا باب کھلے گا۔
منصوبے کی تفصیلات
ابتدائی طور پر حکومت نے ساڑھے تین ارب روپے اس منصوبے کے لیے جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو کہ کمپنی کے قیام، بھرتیوں اور دیگر انتظامی سرگرمیوں پر خرچ ہوں گے۔ اس کے بعد مرحلہ وار مزید فنڈز جاری کیے جائیں گے تاکہ تعمیراتی کام کا آغاز ہو سکے۔
جناح میڈیکل کمپلیکس میں شامل اہم سہولتوں میں درج ذیل شامل ہوں گی:
- جدید ترین لیبارٹریز
- میڈیکل کالج
- نرسنگ اسکول
- ریسرچ سینٹر
- ایمرجنسی یونٹ
- آنکولوجی، کارڈیالوجی، نیورولوجی جیسے خصوصی ڈیپارٹمنٹس
- بین الاقوامی معیار کی سرجیکل سہولتیں
یہ تمام سہولتیں پاکستان کے موجودہ سرکاری اسپتالوں کے مقابلے میں ایک نمایاں معیار پیش کریں گی۔
وزیراعظم کی مداخلت اور اضافی اقدامات
وزیراعظم شہباز شریف نے بھی اس منصوبے میں دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت خزانہ کو ہدایت دی ہے کہ فنڈنگ کے لیے تمام ممکنہ راستے اختیار کیے جائیں۔ ساتھ ہی، انہوں نے آئی ایم ایف سے سیلاب متاثرہ علاقوں میں بجلی کے بلوں سے ایک ماہ کی چھوٹ کی تجویز پر بھی بات کرنے کی ہدایت دی ہے۔
یہ تجویز اگر منظور ہو گئی تو ملک بھر کے متاثرہ علاقوں میں لاکھوں لوگوں کو فوری ریلیف ملے گا۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت صحت اور فلاح و بہبود کے شعبے میں کس قدر سنجیدہ ہے۔
عوامی ردعمل اور ممکنہ چیلنجز
نئے ٹیکس کی تجویز یقیناً عوامی حلقوں میں تحفظات پیدا کر سکتی ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں پہلے ہی مہنگائی اور ٹیکسوں کا بوجھ موجود ہے۔ تاہم، حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ ٹیکس صرف جناح میڈیکل کمپلیکس جیسے اہم منصوبے کے لیے مخصوص ہوگا اور اس سے عوام کو براہ راست فائدہ پہنچے گا۔
حکومت نے عوامی آگاہی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ شہریوں کو یہ سمجھایا جا سکے کہ یہ منصوبہ ان کے اور ان کی آئندہ نسلوں کے لیے کس قدر اہمیت رکھتا ہے۔
مستقبل کی جھلک
اگر تمام مراحل کامیابی سے مکمل ہو گئے تو جناح میڈیکل کمپلیکس پاکستان میں ایک نئی مثال قائم کرے گا۔ یہ نہ صرف اسلام آباد بلکہ پورے ملک کے مریضوں کے لیے امید کی کرن بنے گا۔ اس کے ساتھ ہی، یہ کمپلیکس بیرونِ ملک سے بھی مریضوں کو راغب کر سکتا ہے، جس سے ملک کی معیشت پر بھی مثبت اثر پڑے گا۔
جناح میڈیکل کمپلیکس ایک ایسا منصوبہ ہے جو صرف صحت کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک قومی ضرورت ہے۔ حکومت کا آئی ایم ایف سے میونسپل ٹیکس کی منظوری مانگنا اس منصوبے کی کامیابی کے لیے ایک لازمی قدم ہے۔ اگر یہ ٹیکس منظور ہو جاتا ہے تو پاکستان نہ صرف ایک جدید طبی ادارہ حاصل کرے گا بلکہ صحت کے شعبے میں ایک مضبوط اور پائیدار بنیاد رکھے گا۔
آئی ایم ایف مذاکرات میں ایف بی آر کو 1100 ارب اکٹھا کرنے کا چیلنج درپیش
