کراچی موسمی صورتحال : — طویل انتظار کے بعد ہونے والی شدید بارش نے کراچی کو جل تھل ایک کردیا۔
گھنٹوں جاری رہنے والی بارش کے باعث شہر کے بیشتر علاقے اور مرکزی شاہراہیں پانی میں ڈوب گئیں۔ ادھورے ترقیاتی کام، خصوصاً ریڈ لائن منصوبے کے کھلے کھڈے، شہریوں کے لیے دہری اذیت کا باعث بن گئے۔ کئی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا، دیواریں گرنے کے مختلف واقعات میں 4 بچوں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے۔
سب سے زیادہ بارش گلشنِ حدید اور گلستان جوہر میں
محکمہ موسمیات کے مطابق صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک سب سے زیادہ 145 ملی میٹر بارش گلشن حدید میں ریکارڈ کی گئی، جبکہ اولڈ ایئرپورٹ پر 138، کیماڑی میں 137 اور جناح ٹرمینل پر 135 ملی میٹر بارش ہوئی۔ تاہم شہری ماہرین موسمیات کے مطابق اصل اعدادوشمار اس سے کہیں زیادہ ہیں۔ کراچی ویدر اپ ڈیٹ کے مطابق گلستان جوہر بلاک 12 میں 212 ملی میٹر اور کورنگی میں 207 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ اس کے علاوہ گلشن رومی، ملیر سعود آباد اور جناح ایونیو میں بھی 170 سے 200 ملی میٹر کے درمیان بارش ریکارڈ ہوئی۔
پانی گھروں میں داخل، اموات اور زخمی
بارش کے نتیجے میں شہری زندگی شدید متاثر ہوئی۔ گلستان جوہر بلاک 12 کے قریب مکان کی دیوار گرنے سے 4 سالہ مریم، 3 سالہ حمزہ اور ان کی بہن سمیعہ سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔ ایک زخمی اسپتال منتقل کیا گیا۔ اورنگی ٹاؤن میں مکان کی دیوار گرنے سے 8 سالہ بچہ ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوگیا۔ سولجر بازار میں ایک اپارٹمنٹ کی دیوار گرنے سے کئی افراد دب گئے جنہیں نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
شہر کی شاہراہیں ندی نالوں کا منظر
شاہراہ فیصل، یونیورسٹی روڈ، اسٹیڈیم روڈ، راشد منہاس اور کورنگی روڈ سمیت اہم شاہراہوں پر کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہوگیا۔ نیشنل ہائی وے کے اطراف قائد آباد اور قذافی ٹاؤن میں بھی گاڑیاں پانی میں پھنس گئیں۔ ملیر لیاقت مارکیٹ، سرجانی اور مضافاتی علاقوں میں گھروں میں پانی داخل ہوگیا، جس سے فرنیچر اور قیمتی سامان برباد ہوگیا۔
ریڈ لائن منصوبے نے مسائل بڑھادیے
یونیورسٹی روڈ پر ریڈ لائن منصوبے کے تحت ادھورے کھڈے اور کھلے ڈرینج سسٹم نے بارش کے پانی کو روک لیا، جس سے صفورہ چورنگی، نیو ٹاؤن اور جیل چورنگی کے اطراف صورتحال مزید خطرناک ہوگئی۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت اور میئر کراچی کے دعوے ایک دن کی بارش نے عیاں کردیے۔
مون سون بارشوں اور سیلاب 2025: این ڈی ایم اے، فوج اور حکومت کی مشترکہ حکمت عملی
اربن فلڈنگ اور ٹریفک جام
مسلسل بارش کے باعث کراچی موسمی صورتحال خراب اوراربن فلڈنگ کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ سڑکوں پر فٹ پاتھ اور گرین بیلٹس پانی میں ڈوب گئے۔ مرکزی شاہراہوں پر بدترین ٹریفک جام رہا۔ دفاتر جانے والے شہری کئی گھنٹے پانی میں پھنسی گاڑیوں میں سسکتے رہے۔ لیاقت آباد میں سڑک دھنسنے سے ایک مسافر بس گڑھے میں پھنس گئی جبکہ عزیز آباد میں موٹرسائیکل سڑک بیٹھ جانے سے متاثر ہوئی۔
بجلی کا بحران
شدید بارش کے باعث شہر میں بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا۔ 2100 میں سے تقریباً 1000 فیڈرز ٹرپ کرگئے یا بند کردیے گئے۔ کے الیکٹرک کے مطابق کلیئرنس کے بعد متاثرہ فیڈرز پر بجلی بحالی کا عمل جاری ہے۔ ترجمان کے مطابق 1950 فیڈرز سے بلاتعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے۔
محکمہ موسمیات کی وارننگ
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ سندھ کے نشیبی علاقے، خصوصاً کراچی، ٹھٹھہ، بدین، سجاول، تھرپارکر اور میرپور خاص میں بارشوں کے نتیجے میں مزید اربن فلڈنگ ہوسکتی ہے۔ بلوچستان کے ندی نالوں میں بھی طغیانی کا خدشہ ہے۔ عوام کو غیر ضروری سفر سے گریز اور محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

شہری مشکلات اور سوالیہ نشان
شہریوں نے بارش کے بعد سوشل میڈیا پر حکومت کے خلاف شدید ردعمل دیا۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ہر سال بارش کے دوران یہی مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں، لیکن کوئی مستقل حل فراہم نہیں کیا جاتا۔ ریڈ لائن، بی آر ٹی اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کے کھڈے اور ناقص نکاسی آب کا نظام شہریوں کے لیے عذاب بن چکے ہیں۔
READ MORE FAQs”
کراچی میں کتنی بارش ریکارڈ کی گئی؟
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں 145 سے 212 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، تاہم مقامی ماہرین کے مطابق اصل اعدادوشمار اس سے بھی زیادہ ہیں۔
بارش کے دوران کتنے افراد جاں بحق ہوئے؟
دیواریں گرنے اور حادثات کے مختلف واقعات میں 4 بچوں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔
اربن فلڈنگ سے شہری کس طرح متاثر ہوئے؟
اہم شاہراہوں پر پانی کھڑا ہوگیا، گھروں میں پانی داخل ہوگیا، ٹریفک جام اور بجلی کی بندش نے زندگی مفلوج کردی۔
محکمہ موسمیات نے مزید کیا وارننگ دی ہے؟
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کے نشیبی علاقوں میں مزید بارش اور اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔
Comments 1