کراچی میں شوگر ملز کی چینی سپلائی بند، قیمتوں میں نیا بحران پیدا
شوگر ملز کی جانب سے چینی کی سپلائی بند، کراچی میں چینی کا بحران شدت اختیار کرگیا
کراچی – پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی شہر کراچی میں چینی کا نیا بحران سر اٹھا رہا ہے، کیونکہ شوگر ملوں نے منگل سے چینی کی تھوک مارکیٹ میں سپلائی مکمل طور پر بند کر دی ہے۔ اس اچانک اقدام سے شہر کی بڑی ہول سیل مارکیٹوں میں چینی کی قلت پیدا ہوگئی ہے اور قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کا خدشہ بڑھتا جا رہا ہے۔
چینی کی سپلائی کیوں بند ہوئی؟ – پسِ پردہ وجوہات
ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین، رئوف ابراہیم کے مطابق، شوگر ملز مالکان نے دانستہ طور پر چینی کی سپلائی کو معطل کیا ہے تاکہ مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا کی جا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد صرف ایک ہے: چینی کے موجودہ ذخائر کو زیادہ قیمتوں پر فروخت کرنا۔
موجودہ چینی کی قیمتیں – فی کلو کتنے کی فروخت ہو رہی ہے؟
رئوف ابراہیم کے مطابق 8 ستمبر 2025 تک:
ایکس مل ریٹ: فی کلو 175 روپے
ہول سیل مارکیٹ ریٹ: فی کلو 179 روپے
تاہم، سپلائی بند ہونے کے بعد مارکیٹ میں چینی کی باقاعدہ قیمت کا تعین ممکن نہیں رہا کیونکہ سپلائی ہی موجود نہیں۔
درآمدی چینی کی صورتحال
چیئرمین کے مطابق، اگر حکومت بیرون ملک سے چینی منگوانے کا فیصلہ بھی کرتی ہے تو اس کنسائمنٹ کو پاکستان پہنچنے میں کم از کم تین ہفتے لگیں گے۔ اس دوران ملک بھر، خصوصاً کراچی میں چینی کی قیمتیں عوام کی پہنچ سے دور ہو سکتی ہیں۔
چینی کی مصنوعی قلت – ایک سازش؟
مارکیٹ ماہرین اور ہول سیل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ یہ ایک منظم سازش ہے جس کے ذریعے:
چینی کا بحران پیدا کیا جا رہا ہے۔
قیمتوں میں خود ساختہ اضافہ کیا جا رہا ہے۔
صارفین کو مہنگائی کے ذریعے شدید مشکلات میں دھکیلا جا رہا ہے۔
کراچی میں چینی کی قیمت کا بحران – عوام متاثر
کراچی میں چینی کے نرخوں میں اضافہ براہ راست عام آدمی کو متاثر کرتا ہے۔ چینی روزمرہ کی بنیادی ضرورت ہے جو گھریلو صارفین، بیکریوں، مشروبات بنانے والی فیکٹریوں اور دیگر فوڈ انڈسٹریز میں استعمال ہوتی ہے۔ اگر قیمتیں مزید بڑھیں تو:
اشیائے خوردونوش کی قیمتیں مجموعی طور پر بڑھیں گی۔
روزمرہ کے کھانے پینے کے اخراجات میں اضافہ ہوگا۔
متوسط طبقے پر بوجھ میں شدید اضافہ ہوگا۔
حکومت سے مطالبہ – کریک ڈاؤن کی ضرورت
ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ میں موجود شوگر ملز کے خلاف فوری کارروائی کی جائے تاکہ:
چینی کی سپلائی فوری طور پر بحال ہو۔
قیمتوں کے اضافے کی منصوبہ بندی کو ناکام بنایا جا سکے۔
مارکیٹ میں استحکام پیدا ہو۔
چینی کی قیمت اور سپلائی بحران – تجزیہ
ماہرین اقتصادیات کے مطابق چینی کا یہ بحران کوئی نئی بات نہیں۔ پاکستان میں اکثر موسمی بنیادوں پر یا پالیسی کی ناکامی کی وجہ سے چینی کی سپلائی میں خلل پیدا ہوتا ہے۔ تاہم، جب نجی شعبہ ذاتی مفاد کی خاطر سپلائی بند کرتا ہے تو اس کے منفی اثرات پورے معاشرے پر مرتب ہوتے ہیں۔
ممکنہ اثرات:
ہول سیل اور ریٹیل مارکیٹ دونوں میں چینی نایاب ہو جائے گی۔
صارفین بلیک مارکیٹ سے مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہوں گے۔
ذخیرہ اندوزی کے رجحان میں اضافہ ہوگا۔
حکومت پر دباؤ بڑھے گا کہ وہ سبسڈی دے یا درآمدی فیصلے کرے۔
چینی کی درآمد یا مقامی پیداوار؟
پاکستان میں چینی کی سالانہ پیداوار مقامی طلب کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، لیکن مسئلہ انتظامی ہے۔ اگر حکومت بروقت مداخلت کرے اور شوگر ملز کو ضابطے میں لائے، تو بحران کو جلد ختم کیا جا سکتا ہے۔
تجویز کردہ اقدامات:
ذخیرہ اندوزی کرنے والی ملز کے خلاف قانونی کارروائی
مارکیٹ ریٹ کی نگرانی کے لیے خصوصی کمیٹیاں تشکیل دینا
چینی کی درآمد کا ہنگامی منصوبہ بنانا
عوام کو چینی رعایتی نرخوں پر فراہم کرنے کے لیے یوٹیلٹی اسٹورز کا مؤثر استعمال
میڈیا اور عوامی ردعمل
سوشل میڈیا پر چینی کے بحران پر شدید ردعمل دیکھا جا رہا ہے۔ عوام حکومت سے شفافیت اور فوری ایکشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ٹویٹر، فیس بک، اور واٹس ایپ گروپس میں صارفین شوگر مافیا کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔
چینی کی قیمت – روزانہ کی بنیاد پر اپڈیٹ کی ضرورت
چینی کی قیمتیں اب اتنی غیر مستحکم ہو چکی ہیں کہ صارفین کو روزانہ کی بنیاد پر نرخ جاننے کی ضرورت ہے۔ اسی لیے یہ مشورہ دیا جا رہا ہے کہ:
روزمرہ خریداری سے پہلے ہول سیل اور ریٹیل مارکیٹ کا ریٹ معلوم کیا جائے۔
ممکن ہو تو یوٹیلٹی اسٹورز سے خریداری کی جائے جہاں قیمتیں نسبتاً کنٹرول میں ہوتی ہیں۔
نتیجہ: چینی کا بحران – سنجیدہ حکومتی اقدامات کی فوری ضرورت
کراچی میں شوگر ملز کی جانب سے چینی کی سپلائی بند ہونے کے نتیجے میں چینی کا بحران شدت اختیار کر رہا ہے۔ اگر حکومت نے فوری کارروائی نہ کی تو چینی کی قیمت 200 روپے فی کلو یا اس سے بھی اوپر جا سکتی ہے، جس سے ملک میں مہنگائی کی نئی لہر جنم لے گی۔
چینی ہر گھر کی ضرورت ہے اور اس کی قیمت میں معمولی سا اضافہ بھی لاکھوں گھرانوں کو متاثر کرتا ہے۔ اس وقت فوری اور موثر اقدامات وقت کی اہم ترین ضرورت ہیں تاکہ:
- چینی کی سپلائی بحال ہو
- قیمتیں قابو میں رہیں
- عوام کو مہنگائی کے طوفان سے بچایا جا سکے