وزیر دفاع خواجہ آصف: آج غزہ ہے تو کل کسی اور کی باری ہوسکتی ہے
آج غزہ، کل کوئی اور” — خواجہ آصف کا انتباہ، عالمی ضمیر کے لیے لمحۂ فکریہ
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے غزہ میں جاری ظلم و ستم پر شدید ردعمل دیتے ہوئے عالمی برادری، مسلم دنیا اور بالخصوص عرب ریاستوں کو خبردار کیا ہے کہ "آج اگر غزہ جل رہا ہے تو کل کسی اور کی باری آ سکتی ہے”۔ ان کا یہ بیان نہ صرف فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی ہے بلکہ یہ عالمی طاقتوں، مسلم اُمہ، اور علاقائی اتحادیوں کے لیے ایک دھمکتی ہوئی حقیقت کا آئینہ دار بھی ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت پر آیا ہے جب فلسطین میں ہزاروں معصوم بچے، عورتیں اور شہری روزانہ بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں، اور عالمی طاقتیں اس انسانی بحران پر یا تو خاموش ہیں یا پھر صیہونی حمایت میں کھڑی نظر آتی ہیں۔
غزہ کے بچوں کا لہو اور عالمی ضمیر
خواجہ آصف نے اپنے بیان میں کہا:
"غزہ کے مسلمانوں اور بچوں کا خون ضرور رنگ لائے گا، اللہ تعالیٰ فلسطینیوں کی آواز ضرور سنے گا۔”
یہ جملہ فقط مذہبی یقین کا اظہار نہیں بلکہ یہ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ایک کوشش بھی ہے۔ پچھلے کئی ماہ سے غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری نے انسانی حقوق، اقوام متحدہ کے چارٹر، اور بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔ لیکن عالمی طاقتوں کی سرد مہری نے ثابت کر دیا ہے کہ آج دنیا طاقت کی زبان سمجھتی ہے، انصاف کی نہیں۔
"کوئی خوش فہمی میں نہ رہے” — انتباہ کس کے لیے؟
خواجہ آصف کا کہنا تھا:
"آج فلسطینی نشانہ بنے ہوئے ہیں، لیکن وقت دور نہیں جب سب کی باری آئے گی، کوئی خوش فہمی میں نہ رہے۔”
یہ جملہ خاص طور پر ان عرب ممالک کے لیے ایک اشارہ ہے جو یا تو خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں یا پھر اسرائیل کے ساتھ نارملائزیشن کے عمل میں شامل ہو رہے ہیں۔ وزیر دفاع کا کہنا بالکل واضح ہے کہ:
اگر آج غزہ جل رہا ہے،
اگر آج فلسطینی مظلوم ہیں،
تو کل یہ آگ سعودی عرب، اردن، مصر، یا کسی اور عرب ریاست تک بھی پہنچ سکتی ہے۔
کیونکہ ظلم کا دائرہ اگر نہ روکا جائے تو وہ خود ظالم کو بھی نگل لیتا ہے۔
پاکستان کی تاریخی جدوجہد کا حوالہ: بھارت کو شکست
خواجہ آصف نے اپنے بیان میں پاکستان کی عسکری تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:
"پاکستان نے اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن کو شکست دی، ہمیں اللہ پر یقین تھا اور جذبہ تھا، اسی لیے بھارت کو ہرا سکے۔”
یہ بات دراصل فلسطینیوں اور عرب ممالک کو حوصلہ دینے کے لیے کہی گئی کہ اگر ایمان، اتحاد اور قربانی کا جذبہ موجود ہو تو دشمن کی طاقت بے معنی ہو جاتی ہے۔
پاکستان کی 1965 اور 1971 کی جنگیں، اور حالیہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اس بات کا ثبوت ہیں کہ قوموں کو صرف ہتھیار نہیں، بلکہ حوصلہ اور نظریہ بچاتا ہے۔
عرب دنیا کے لیے تنبیہ: "ایمان کی طاقت ٹیکنالوجی سے بڑی ہے”
وزیر دفاع نے کہا:
"عرب ممالک کے پاس جدید ٹیکنالوجی اور طیارے ہیں، وہ ہر ٹیکنالوجی خرید سکتے ہیں مگر سینے میں ایمان کی قوت ہونی چاہیے۔”
یہ بیان عرب ریاستوں کو بیدار کرنے کے لیے ہے جو اربوں ڈالرز کے جنگی طیارے اور دفاعی نظام تو خرید رہے ہیں لیکن فلسطین کے لیے کوئی ٹھوس عملی قدم نہیں اٹھا رہے۔
یہ کہنا بجا ہوگا کہ:
جنگیں صرف ہتھیار سے نہیں جیتی جاتیں
جذبہ، اتحاد اور مقصد ہی اصل قوت ہوتے ہیں
"ہم عرب بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں” — اخوت کا پیغام
خواجہ آصف نے واضح کیا:
"عرب ممالک ہمارے بھائی ہیں اور ہم ان کی مدد کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔”
یہ بیان اس امر کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان اپنے نظریاتی، اسلامی اور علاقائی رشتوں کو کس قدر اہمیت دیتا ہے۔ جبکہ عالمی سیاست مفادات کے گرد گھوم رہی ہے، پاکستان اب بھی امتِ مسلمہ کے تصور کو زندہ رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔
مغربی سیاست اور صیہونی تسلط — سخت الفاظ، سچائی کے قریب
خواجہ آصف نے مغرب کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا:
"مغربی ممالک کی سیاست صیہونی طاقتوں کے قبضے میں ہے، امریکی قانون ساز اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں جو جمہوریت کے ساتھ مذاق ہے۔”
یہ بیان ایک تلخ حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ:
امریکی اور مغربی سیاست میں اسرائیل ایک مقدس گائے کی حیثیت رکھتا ہے
لاکھوں فلسطینی مارے جائیں، حقوق پامال ہوں، تب بھی اسرائیل کی حمایت نہیں رکے گی
جمہوریت اور انسانی حقوق کے دعوے دوہرے معیار کا شکار ہو چکے ہیں
عالمی رائے کی تبدیلی — فلسطینی قربانی رائیگاں نہیں گئی
وزیر دفاع نے مزید کہا:
"گزشتہ چھ ماہ میں دنیا کی رائے بدل گئی ہے، فلسطینیوں نے اپنا خون دے کر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑا ہے اور اسرائیل آہستہ آہستہ دنیا میں تنہا ہوتا جارہا ہے۔”
یہ بات جزوی طور پر درست بھی ہے۔ حالیہ دنوں میں:
یورپی ممالک میں بڑے مظاہرے
بعض مغربی رہنماؤں کے تنقیدی بیانات
انسانی حقوق کی تنظیموں کی رپورٹس
یہ ظاہر کر رہی ہیں کہ فلسطینیوں کی قربانی نے دنیا کے کئی باضمیر انسانوں کو جھنجھوڑا ہے۔
ایس سی او میں نیا الائنس — عالمی سیاست کا نیا منظرنامہ؟
وزیر دفاع نے کہا:
"ایس سی او میں نیا الائنس اور نئی طاقت ابھر کر سامنے آئی ہے جو عالمی سیاست پر اثر انداز ہوگی۔”
شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کا حوالہ دراصل ایک متبادل طاقت کے مرکز کے ابھرنے کی نوید ہے۔ چین، روس، پاکستان، ایران، اور دیگر علاقائی قوتوں پر مشتمل یہ اتحاد مغربی بالا دستی کو چیلنج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
غزہ کے بعد کیا؟
خواجہ آصف کے اس بیان کا لبِ لباب یہ ہے کہ:
آج اگر ہم خاموش رہے، تو کل ہماری باری بھی آ سکتی ہے
فلسطینیوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، یہ نئی تاریخ رقم کرے گا
مسلم دنیا کو چاہیے کہ خواب غفلت سے جاگے، کیونکہ دشمن صرف فلسطین کا نہیں — وہ اسلامی وحدت کا دشمن ہے
یہ بیان ایک حقیقت کی عکاسی بھی ہے، اور پکار بھی۔ پکار اُس ضمیر کی، جو آج بھی مظلوموں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہتا ہے۔
