خیبرپختونخوا ایک بار پھر خوارج کی دہشت گردی سے محفوظ رہا۔ سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی سے خوارج کا خودکش حملہ ناکام بنا دیا گیا، جبکہ باجوڑ میں سیکڑوں کلوگرام بارود سے بھری گاڑی برآمد کرکے تباہ کر دی گئی۔ یہ حملہ شہری آبادی کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیا گیا تھا، مگر خفیہ اداروں کی بروقت اطلاع اور فورسز کے ایکشن نے بڑی تباہی کو روک لیا۔
باجوڑ میں بارود سے بھری گاڑی پکڑی گئی
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، خفیہ اطلاعات پر کارروائی کرتے ہوئے باجوڑ میں دہشت گردوں کی جانب سے تیار کی گئی بارود سے بھری گاڑی کو پکڑ لیا گیا۔ گاڑی میں سیکڑوں کلوگرام بارودی مواد موجود تھا، جس کا مقصد ایک بڑی سول آبادی کو نشانہ بنانا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ بارود افغانستان سے پاکستان میں اسمگلنگ کے ذریعے لایا گیا، اور اسے عوامی مقامات پر حملے کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔ سیکیورٹی فورسز نے نہ صرف بروقت کارروائی کرتے ہوئے گاڑی کو ناکارہ بنایا بلکہ کسی قسم کا جانی نقصان بھی نہیں ہونے دیا۔ یہ قدم واضح کرتا ہے کہ خوارج کا خودکش حملہ ناکام بنانے میں ہماری فورسز کس قدر مستعد ہیں۔
میر علی میں خوارج کا خودکش حملہ ناکام
شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں بھی خوارج نے ایک بڑا خودکش حملہ کرنے کی کوشش کی، تاہم وہاں بھی سیکیورٹی فورسز نے فوری اور مؤثر کارروائی کرتے ہوئے حملے کو ناکام بنا دیا۔
ذرائع کے مطابق:
- ایک خارجی نے بارود سے بھری گاڑی سیکیورٹی کیمپ کی دیوار سے ٹکرا دی۔
- دیگر خارجی کیمپ کے اندر داخل ہونے کی کوشش میں تھے۔
- فورسز کی بروقت مزاحمت سے تمام حملہ آور کیمپ کے باہر ہی ہلاک ہو گئے۔
یہ کامیابی اس بات کی غماز ہے کہ خوارج کا خودکش حملہ ناکام بنانے کے لیے سیکیورٹی ادارے مکمل تیار اور ہوشیار ہیں۔
خفیہ معلومات اور انٹیلیجنس کا کردار
ان کارروائیوں میں خفیہ اداروں کا کردار نہایت اہم رہا۔ باجوڑ اور میر علی دونوں علاقوں میں خوارج کی سرگرمیوں پر نظر رکھی گئی، اور معلومات فورسز تک بروقت پہنچائی گئیں۔ ان اطلاعات کے باعث دہشت گردی کے دو بڑے منصوبے ناکام بنائے جا سکے۔
یہ عمل ثابت کرتا ہے کہ پاکستان کی انٹیلیجنس سروسز نہ صرف متحرک ہیں بلکہ مستقبل میں بھی خوارج کا خودکش حملہ ناکام بنانے کی اہلیت رکھتی ہیں۔
خوارج کی پشت پناہی اور خارجی مداخلت
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پکڑی گئی بارود سے بھری گاڑی میں موجود مواد افغانستان سے پاکستان لایا گیا، اور اس کے پیچھے افغان سرزمین سے سرگرم خوارج کے گروہ شامل ہیں۔ سیکیورٹی اداروں کا ماننا ہے کہ ان دہشت گرد گروہوں کو نہ صرف مقامی حمایت حاصل ہے بلکہ بیرونی مدد بھی حاصل ہے۔

ماضی کی طرح اب بھی واضح ہے کہ خوارج کا خودکش حملہ ناکام بنانا صرف فوج یا پولیس کی ذمہ داری نہیں، بلکہ یہ قومی سطح پر مشترکہ حکمت عملی کا تقاضا کرتا ہے۔
حالیہ آپریشنز اور کامیابیاں
ذرائع کے مطابق گزشتہ دو دنوں میں مختلف سیکیورٹی آپریشنز کے دوران:
- 88 خوارجی مارے جا چکے ہیں۔
- متعدد دہشت گرد گرفتار کیے گئے۔
- کئی خطرناک حملوں کو وقت سے پہلے ناکام بنایا گیا۔

یہ کامیابیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سنجیدہ اور مستقل مزاجی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، اور خوارج کا خودکش حملہ ناکام بنانا اب ایک ممکن ہدف بن چکا ہے۔
عوام سے اپیل
سیکیورٹی اداروں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ:
- مشتبہ افراد یا سرگرمیوں کی اطلاع فوری پولیس یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دیں۔
- افواہوں سے بچیں اور سوشل میڈیا پر غیر مصدقہ معلومات پھیلانے سے گریز کریں۔
- ملک دشمن عناصر کے عزائم کو ناکام بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
کیونکہ اگر عوام تعاون نہ کرے، تو دہشت گرد آسانی سے اپنے منصوبوں پر عمل کر سکتے ہیں۔ اسی لیے ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ خوارج کا خودکش حملہ ناکام بنانے میں سیکیورٹی اداروں کی مدد کرے۔

پاک فوج کی بڑی کامیابی: فتنہ الخوارج کا مرکز کھرچر فورٹ مکمل تباہ
باجوڑ اور میر علی میں دہشتگردوں کے منصوبے ناکام بنانا پاکستان کی سلامتی کے لیے بڑی کامیابی ہے۔ خفیہ معلومات، سیکیورٹی فورسز کی مستعدی، اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال نے بڑے سانحے کو روکا۔
یہ واقعات ثابت کرتے ہیں کہ:
- ہماری سیکیورٹی فورسز چوکنا ہیں
- دہشت گردوں کو ناکامی کا سامنا ہے
- خوارج کا خودکش حملہ ناکام بنانا اب ہماری معمول کی کامیابی ہے
یہ قوم کے حوصلے کی علامت ہے اور دشمنوں کو واضح پیغام کہ پاکستان کی سرزمین پر اب دہشتگردوں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔