کے پی میں 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے 74 کیسز رپورٹ — خیبرپختونخوا ڈینگی کیسز میں اضافہ
خیبرپختونخوا میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران خیبرپختونخوا ڈینگی کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
محکمہ صحت خیبرپختونخوا کی تازہ رپورٹ کے مطابق صوبے میں ڈینگی کے مزید 74 نئے تصدیق شدہ کیسز سامنے آئے ہیں، جس کے بعد فعال کیسز کی مجموعی تعداد 304 تک جا پہنچی ہے۔
خیبرپختونخوا ڈینگی کیسز کی تازہ صورتحال
محکمہ صحت کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق، رواں سال کے دوران خیبرپختونخوا ڈینگی کیسز کی مجموعی تعداد 3 ہزار 939 تک پہنچ گئی ہے۔
ان میں سے 3 ہزار 633 مریض مکمل طور پر صحت یاب ہو چکے ہیں جبکہ بدقسمتی سے دو افراد اس وائرس کے باعث جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 23 نئے مریضوں کو مختلف سرکاری اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے، جہاں ان کا علاج جاری ہے۔
فی الوقت صوبے کے مختلف اسپتالوں میں 33 مریض زیرِ علاج ہیں، جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
اسپتالوں کی صورتحال اور علاج کی سہولیات
خیبرپختونخوا کے بڑے اسپتالوں میں ڈینگی وارڈز فعال کر دیے گئے ہیں۔
پشاور، مردان، صوابی، نوشہرہ، سوات، ایبٹ آباد اور ڈیرہ اسماعیل خان کے اسپتالوں میں روزانہ کی بنیاد پر خیبرپختونخوا ڈینگی کیسز کی رپورٹنگ کی جا رہی ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق اسپتالوں میں علاج کے لیے خصوصی یونٹس قائم ہیں، جہاں مریضوں کو مفت ٹیسٹنگ، ادویات اور طبی دیکھ بھال فراہم کی جا رہی ہے۔
محکمہ صحت نے بتایا کہ ڈینگی کے زیادہ تر کیسز شہری علاقوں میں رپورٹ ہو رہے ہیں، خاص طور پر ان مقامات پر جہاں بارش کے بعد پانی جمع رہتا ہے۔
ڈینگی وائرس کے پھیلاؤ کی وجوہات
ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا ڈینگی کیسز میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ناقص صفائی، کھلے نالے اور گھروں کے قریب موجود پانی کا ٹھہراؤ ہے۔
ڈینگی وائرس "ایڈیز ایجپٹائی” نامی مچھر کے ذریعے پھیلتا ہے جو عموماً دن کے اوقات میں کاٹتا ہے۔
محکمہ صحت نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ گھروں میں جمع پانی کو صاف کریں، فالتو ٹائروں، گملوں اور برتنوں میں پانی نہ جمع ہونے دیں اور جسم کو ڈھانپ کر رکھیں۔
خیبرپختونخوا ڈینگی کیسز: احتیاطی تدابیر
ڈاکٹرز کے مطابق ڈینگی کی ابتدائی علامات میں تیز بخار، سر درد، پٹھوں میں درد، آنکھوں کے پیچھے درد، متلی اور جسم پر سرخ دھبے شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی شخص میں یہ علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر اسپتال سے رجوع کریں، خود سے کوئی دوا نہ لیں، اور پانی کا زیادہ استعمال کریں۔
محکمہ صحت نے خیبرپختونخوا ڈینگی کیسز پر قابو پانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اسپرے مہم کا آغاز کیا ہے تاکہ مچھروں کی افزائش روکی جا سکے۔
بارشوں کے بعد خطرہ مزید بڑھ گیا
محکمہ موسمیات کے مطابق صوبے میں حالیہ بارشوں کے باعث خیبرپختونخوا ڈینگی کیسز میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
پشاور، مردان، چارسدہ، نوشہرہ، اور کوہاٹ میں پانی کے جمع ہونے والے مقامات پر مچھر افزائش پا رہے ہیں۔
صحت حکام نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنایا جائے اور بلدیاتی ادارے فوری صفائی مہم شروع کریں۔
محکمہ صحت کی اقدامات اور عوام سے اپیل
محکمہ صحت خیبرپختونخوا کے ترجمان نے کہا ہے کہ صوبے بھر میں ڈینگی کی نگرانی کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا:
“ہم روزانہ کی بنیاد پر خیبرپختونخوا ڈینگی کیسز کی رپورٹ تیار کرتے ہیں تاکہ ہر ضلع کی صورتحال پر نظر رکھی جا سکے۔”
ترجمان نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ حکومتی ہدایات پر عمل کریں اور ڈینگی کے خلاف مہم میں تعاون کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ عوامی تعاون کے بغیر ڈینگی کو ختم کرنا ممکن نہیں۔
عالمی ادارہ صحت اور مقامی کوششیں
عالمی ادارہ صحت (WHO) نے پاکستان میں ڈینگی کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ادارے کے مطابق، اگر احتیاطی اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے مہینوں میں خیبرپختونخوا ڈینگی کیسز میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
یونیسف اور دیگر بین الاقوامی تنظیمیں بھی صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر آگاہی مہمات چلا رہی ہیں، جن کا مقصد عوام کو احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنا ہے۔
عوامی ردِ عمل
صوبے کے مختلف اضلاع میں شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بلدیاتی ادارے فوری طور پر صفائی کی مہم تیز کریں۔
کئی علاقوں میں اسپرے نہ ہونے کی شکایات بھی موصول ہوئی ہیں۔
عوام کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا ڈینگی کیسز میں اضافے کا ایک بڑا سبب بلدیاتی اداروں کی غفلت ہے۔
سندھ میں ڈینگی کے کیسز میں تشویشناک اضافہ، کراچی سب سے زیادہ متاثر
صوبے میں ڈینگی کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں، اور اگر احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کیا گیا تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔
خیبرپختونخوا ڈینگی کیسز کا بڑھتا ہوا گراف حکومت، اداروں اور عوام — تینوں کے لیے ایک سنجیدہ چیلنج ہے۔
اب وقت ہے کہ ہم اجتماعی طور پر صفائی، احتیاط، اور آگاہی کے ذریعے اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکیں تاکہ مستقبل میں قیمتی جانوں کو بچایا جا سکے۔










Comments 1