خیبرپختونخوا میں سرحدی، دہشت گردی اور امن و امان کے چیلنجز گزشتہ کئی برسوں سے زیرِ بحث ہیں۔ ایسے میں وفاقی وزیر داخلہ اور صوبائی گورنر کی حالیہ ملاقات ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوئی، جس نے خیبرپختونخوا امن و امان کے موضوع کو مرکزی حیثیت دی۔
اجلاس کی تفصیلات
لاہور میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی سے ملاقات کی، جس میں صوبے میں جاری امن و امان کی صورتِ حال، دہشت گردی کے واقعات، پاک افغان سرحد پر احتجاج اور فتنہ الخوارج کے خلاف آپریشنز پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
ملاقات کی خصوصیات درج ذیل تھیں:
- صوبائی مختلف اضلاع میں جاری فتنہ الخوارج کے خلاف کارروائیوں کا جائزہ
- پاک افغان سرحد کی حالت اور اس کے اثرات
- فضائی، زمینی اور انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کی اہمیت
- پولیس ٹریننگ سنٹر اور نادرا دفتر ڈی آئی خان پر دہشت گرد حملوں کے بعد بحالی کا امکان
فتنہ الخوارج اور ان کے خلاف کاروائیاں
اجلاس میں فتنہ الخوارج کے موضوع پر خصوصی روشنی ڈالی گئی، جنہیں بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد نیٹ ورک کہا گیا۔ گورنر کنڈی نے کہا کہ صوبے کے عوام امن کے خواہش مند ہیں، اور خیبرپختونخوا امن و امان کے قیام کے لیے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ناگزیر ہیں۔

وزیر داخلہ نے اس ضمن میں کہا کہ ان دہشت گرد نیٹ ورکس کے مذموم عزائم کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، اور وفاقی حکومت مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے تاکہ خیبرپختونخوا میں امن بحال کیا جا سکے۔
صوبے کے مختلف اضلاع میں آپریشنز
ملاقات میں صوبے کے مختلف اضلاع جیسے ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں، کرم وغیرہ میں جاری آپریشنز کا ذکر ہوا۔ گورنر نے بتایا کہ ان علاقوں میں امن و امان کی صورتحال بہت نازک تھی اور اس کے اثرات صوبائی ترقیاتی منصوبوں پر پڑ رہے تھے۔
یہ صورتحال اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ اگر خیبرپختونخوا امن و امان ٹھوس نہ ہوا تو صرف سیکورٹی ہی نہیں بلکہ معاشی ترقی بھی متاثر ہو گی۔

سرحدی صورتِ حال اور معاشی منصوبے
اجلاس میں پاک افغان سرحد پر موجود حالات، تجارتی راستے، سرحدی تحفظ اور ترقیاتی منصوبوں کے تکمیل کے اثرات بھی زیرِ بحث آئے۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ امن کی بحالی کے بغیر صوبے کی ترقی ممکن نہیں، اور یہ امن صوبے کی خوشحالی کی بنیاد ہے۔
قربانیوں کا اعتراف اور مستقبل کی حکمتِ عملی
وزیر داخلہ نے خیبرپختونخوا کے عوام اور سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو سراہا اور بیان کیا کہ وہ ایک جانتی قوم کی قربانیوں کو کم نہیں سمجھتے۔ گورنر کنڈی نے کہا کہ صوبے کے عوام امن کے داعی ہیں، اور ان کے تعاون کے بغیر خیبرپختونخوا امن و امان کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔
اجلاس کے بعد دونوں رہنماؤں نے یہ عہد کیا کہ:
- دہشت گرد حملوں میں شہید ہونے والے اہلکاروں اور عمارتوں کی بحالی پر مشترکہ اقدامات کیے جائیں گے
- پولیس ٹریننگ سنٹر اور نادرا دفتر کی مرمت کا کام جلد مکمل کیا جائے گا
- صوبائی انتظامیہ اور وفاقی فورسز کے مابین تعاون کو مزید موثر بنایا جائے گا
اہم نکات کا خلاصہ
- خیبرپختونخوا امن و امان کو برقرار رکھنے کیلیے وفاقی اور صوبائی لیڈرشپ کا اتحاد ظاہر ہوا۔
- دہشت گرد نیٹ ورکس اور سرحدی چیلنجز کو مرکزی موضوع بنایا گیا۔
- معاشی ترقی اور سیکورٹی کو یکجا کرکے دیکھا گیا، کیونکہ امن کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔
- قربانی دینے والوں کی یاد میں تعمیر و مرمت کا عزم سامنے آیا۔
کیا یہ ملاقات تبدیلی کی ابتدا ہے؟
سیاسی اور سیکورٹی تجزیہ کار کہتے ہیں کہ اس ملاقات سے دو چیزیں واضح ہوئیں:
- وفاقی سطح پر خیبرپختونخوا امن و امان کو اولیت دی جا رہی ہے۔
- اب محض بیانات نہیں بلکہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے — فورسز کی ٹریننگ، فنڈنگ، ٹیکنالوجی اور مقامی تعاون۔
اگر یہ اقدامات بروقت اور مؤثر ہو گئے، تو صوبے میں امن کی ایسی فضا بن سکتی ہے کہ عوام کا اعتماد بحال ہو جائے۔ ورنہ اعلان بازی کی حد نہیں رہ جائے گی۔
خیبرپختونخوا کابینہ تشکیل نہ ہونے سے حکومتی فیصلے رکے پڑے
مختصراً کہا جا سکتا ہے کہ اس ملاقات نے خیبرپختونخوا امن و امان کو ایک نئی سمت دی ہے۔ اب وقت ہے کہ اس سمت پر عوامی توقعات کو پورا کیا جائے، تاکہ صوبے میں دیرپا امن اور ترقی کا سفر شروع ہو سکے۔