کوہستان مالیاتی اسکینڈل میں عدالت کا بڑا فیصلہ، ملزمان نیب کے مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر
کوہستان مالیاتی اسکینڈل؛ ملزمان مزید 7 روز کے لیے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے کوہستان مالیاتی اسکینڈل میں گرفتار اہم ملزمان کو مزید 7 دن کے لیے جسمانی ریمانڈ پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔ عدالت نے نیب کے تفتیشی افسر کی درخواست پر یہ فیصلہ سنایا، جس کا مقصد کیس کی مزید گہرائی سے تحقیقات کرنا ہے۔
اسکینڈل کا پس منظر
کوہستان مالیاتی اسکینڈل اپر کوہستان میں مبینہ کرپشن، غیرقانونی ٹھیکوں کی تقسیم اور مشکوک بینک ٹرانزیکشنز پر مبنی ایک اہم کیس ہے۔ یہ اسکینڈل اس وقت منظرعام پر آیا جب مختلف سرکاری ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز میں بے ضابطگیوں کی رپورٹس سامنے آئیں۔ نیب نے ابتدائی تفتیش میں واضح شواہد ملنے پر متعدد افراد کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا۔
ملزمان کی عدالت میں پیشی
گرفتار دونوں ملزمان، گل زادہ اور نواب زادہ، کو سخت سیکیورٹی میں احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر نیب کے سینئر پراسیکیوٹر حبیب اللہ بیگ اور کیس کے تفتیشی افسر بھی عدالت میں موجود تھے۔
تفتیشی افسر کے اہم انکشافات
عدالت کو بتایا گیا کہ:
- ملزم گل زادہ ایک نجی تعمیراتی کمپنی کا مالک ہے۔
- اس کے بینک اکاؤنٹ میں 251.8 ملین روپے کی مشکوک ٹرانزیکشن ہوئی ہے۔
- دوسرا ملزم نواب زادہ ایک معروف ٹھیکیدار ہے۔
- اس کے اکاؤنٹ میں 180 ملین روپے کی بڑی رقوم منتقل ہوئیں۔
تفتیشی افسر نے مؤقف اختیار کیا کہ دونوں ملزمان کے درمیان تعلق اور فنڈز کی منتقلی سے واضح ہوتا ہے کہ کوہستان مالیاتی اسکینڈل ایک منظم طریقے سے چلایا گیا۔ مزید بتایا گیا کہ ملزمان نے دوران تفتیش اہم انکشافات کیے ہیں، جن کی روشنی میں مزید گرفتاریوں کا بھی امکان ہے۔
نیب کی مزید ریمانڈ کی درخواست
نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ اسکینڈل کے مالی پہلوؤں، ٹرانزیکشنز کے ذرائع اور منصوبوں میں بدعنوانی کے ثبوت حاصل کرنے کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ ضروری ہے۔
عدالت نے مؤقف تسلیم کرتے ہوئے دونوں ملزمان کو مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

اسکینڈل کا دائرہ کار اور اثرات
ملزمان سے برآمد ہونے والے ریکارڈ اور ان کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کوہستان مالیاتی اسکینڈل صرف دو افراد تک محدود نہیں، بلکہ اس میں کئی اہم شخصیات شامل ہوسکتی ہیں۔ اسکینڈل کی تحقیقات سے سرکاری منصوبوں میں اربوں روپے کی ممکنہ کرپشن سامنے آنے کی توقع ہے۔
نیب کا مؤقف
نیب کے مطابق:
- اسکینڈل میں شامل نیٹ ورک نے ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز کو غیرقانونی طریقے سے منتقل کیا۔
- رقوم کے ذرائع، استعمال اور منی ٹریل کو سامنے لانا ضروری ہے۔
- مزید گرفتاریوں کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔
عوامی ردعمل اور حکومتی ذمہ داری
عوامی سطح پر اس اسکینڈل نے شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے۔ کوہستان جیسے پسماندہ علاقے کے ترقیاتی فنڈز کا غلط استعمال وہاں کے عوام کے ساتھ ناانصافی تصور کیا جارہا ہے۔ حکومت پر زور دیا جارہا ہے کہ کیس کی شفاف اور تیز رفتار تحقیقات کی جائیں۔
کوہستان مالیاتی اسکینڈل کی اہمیت
یہ اسکینڈل قومی سطح پر اس لیے بھی اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ:

- علاقے میں پہلے ہی سہولیات کی کمی ہے
- ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز کا غلط استعمال معاشی بدحالی بڑھاتا ہے
- سرکاری اداروں میں احتساب کا عمل مضبوط ہوتا ہے
ابھی تک سامنے آنے والے حقائق سے اندازہ ہوتا ہے کہ کوہستان مالیاتی اسکینڈل ملک کے دیگر کرپشن کیسز کی طرح طویل اور حساس نوعیت رکھتا ہے، جس میں اربوں روپے کے نقصان کا خدشہ ہے۔
کوہستان میگا کرپشن سکینڈل – خیبرپختونخوا حکومت کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کا بڑا فیصلہ









