پشاور سے تعلق رکھنے والے 40 ارب روپے کے میگا کرپشن اسکینڈل نے خیبرپختونخوا میں مالیاتی نظام کی قلعی کھول دی ہے۔ قومی احتساب بیورو (نیب) نے کرپشن کے اس بڑے کیس میں آٹھ ملزمان کو گرفتار کیا ہے، جن میں دو سرکاری افسران، دو بینکرز اور چار ٹھیکیدار شامل ہیں۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ جعلی ترقیاتی منصوبوں کے نام پر سرکاری فنڈز کا غلط استعمال کیا گیا۔ سرکاری افسران نے بینکرز اور جعلی فرمز کی ملی بھگت سے جعلی چیکوں کی منظوری دی، جب کہ ترقیاتی منصوبے صرف کاغذوں تک محدود رہے۔
نیب ذرائع کے مطابق، یہ صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا مالیاتی اسکینڈل قرار دیا جا رہا ہے، جس میں مزید گرفتاریوں کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ گرفتار افراد میں شامل ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفیسر شفیق الرحمان قریشی پر جعلی بجٹ ہیڈز سے چیک جاری کرنے کا الزام ہے۔
اسکرینڈل سے متعلق مزید شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور تحقیقات وسیع کی جا رہی ہیں تاکہ دیگر ملوث افراد کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔