خیبر پختونخوا اسمبلی میں امن جرگہ — دہشت گردی کے خلاف متحد پیغام، امن کی بحالی اور عسکریت پسندی کے خاتمے کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی طے کرنے پر غور
پشاور(رئیس الاخبار) :— خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں حالیہ دہشت گردی میں اضافے کے پیشِ نظر امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے صوبائی اسمبلی میں امن جرگہ طلب کر لیا۔
یہ تاریخی جرگہ صوبے میں امن کی بحالی اور عسکریت پسندی کے خاتمے کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی طے کرنے کے مقصد سے بلایا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں امن جرگہ کی صدارت اور شرکاء
جرگے کی صدارت صوبائی اسمبلی کے اسپیکر بابر سلیم سواتی کر رہے ہیں، جبکہ وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی، گورنر فیصل کریم کنڈی، اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما اجلاس میں شریک ہیں۔
وفاقی حکومت کے نمائندوں کی شمولیت بھی متوقع ہے۔
شرکاء میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، جمعیت علمائے اسلام (ف)، جماعتِ اسلامی (جے آئی)، مسلم لیگ (ن)، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور پاکستان مزدور کسان پارٹی کے رہنما شامل ہیں۔
وزیرِ اعلیٰ کا افتتاحی خطاب
وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی نےخیبر پختونخوا اسمبلی میں امن جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا:
"ہم بار بار امن کی بات کرتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے کچھ لوگوں کو امن پسند نہیں۔ مجھے امید ہے کہ اس جرگے سے ایک مستقل اور پائیدار حل سامنے آئے گا۔”
انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں نئی فوجی کارروائیوں سے گریز اور بات چیت کے ذریعے امن کے قیام پر زور دیا گیا ہے۔
اسپیکر بابر سلیم سواتی کا مؤقف
اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کہا کہ:
"ہمارے پاس بہادر افواج موجود ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ انٹیلی جنس آپریشنز کے باوجود امن کیوں قائم نہیں ہو رہا۔”
انہوں نے تمام سیاسی قوتوں سے مشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر زور دیا تاکہ صوبے کو دہشت گردی کی لعنت سے نجات دلائی جا سکے۔
اپوزیشن اور جماعتی قیادت کے مؤقف
اپوزیشن لیڈر اباداللہ خان (مسلم لیگ ن) نے کہا:
"ہم نے اپنے اختلافات ایک طرف رکھ دیے ہیں اور آج پی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھے ہیں۔ آج کے اجلاس کا واحد ایجنڈا امن ہے۔ دہشت گردوں کے ساتھ کسی قسم کی بات چیت نہیں ہونی چاہیے۔”
اے این پی کے میاں افتخار حسین، سراج الحق، عبدالجلیل جان (جے یو آئی ف)، پروفیسر محمد ابراہیم اور دیگر رہنما بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
پیپلز پارٹی کے احمد کریم کنڈی نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ:
"یہ پہلا موقع ہے جب صوبائی اسمبلی میں امن جرگہ بلایا گیا ہے، جو 4 کروڑ عوام کی نمائندگی کرتا ہے۔”
پی ٹی آئی رہنماؤں کا مؤقف
پی ٹی آئی کے اسد قیصر نے کہا:
"ہمارے لیے سیاست سے بڑھ کر امن ہے۔ پورے صوبے کے رہنما آج ایک جگہ جمع ہیں تاکہ ایک قومی پالیسی تشکیل دی جا سکے۔”
انہوں نے زور دیا کہ پاک–افغان تناؤ کو سفارتی ذرائع سے حل کیا جائے، کیونکہ "جب افغانستان میں امن ہوگا، پاکستان میں بھی امن ہوگا”۔
دہشت گردی کے حالیہ واقعات
خیبر پختونخوا اسمبلی میں امن جرگہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ملک بھر میں دہشت گرد حملوں کی نئی لہر دیکھی جا رہی ہے:
اسلام آباد میں خودکش حملے میں 12 افراد شہید ہوئے۔
ڈیرہ اسمٰعیل خان میں بم دھماکے سے 14 اہلکار زخمی ہوئے۔
جنوبی وزیرستان کے وانا کیڈٹ کالج پر حملے میں تین افراد شہید ہوئے۔
یہ واقعات صوبے اور ملک بھر میں سیکیورٹی چیلنجز کے بڑھتے خدشات کو ظاہر کرتے ہیں۔
شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ خیبر پختونخوا کے عوام اب مزید دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے۔
امن جرگے کا مقصد صرف سیاسی اتفاق رائے نہیں بلکہ ایک جامع امن پالیسی کی تشکیل ہے جو صوبے کو پائیدار امن کی راہ پر گامزن کر سکے۔
”ہماری سیاست الگ الگ ہو سکتی لیکن ہم میں ایک چیز مشترک ہے وہ ہے امن جب بم پھٹتا ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتا کہ کوئی پی ٹی آئی کا شہید ہورہا یا پیپلز پارٹی کا۔ برسوں سے امن کے لیے کوششیں ہورہی ہیں لیکن امن نہیں آرہا تو ہم نے سوچا پالیسی بدلی جائے بند کمروں کے فیصلوں سے نکل کر تمام… pic.twitter.com/7Z8c4lv9IS
— PTI (@PTIofficial) November 12, 2025










