پولیو کیس خیبرپختونخوا 2025: لکی مروت میں بچہ متاثر، سال بھر میں تعداد 19 ہوگئی
پولیو کا نیا کیس خیبرپختونخوا میں رپورٹ: 2025 میں ملک بھر میں کیسز کی تعداد 19 ہوگئی
لکی مروت، خیبر پختونخوا – پاکستان میں پولیو وائرس کا خطرہ ایک بار پھر سر اٹھا رہا ہے۔ نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر (NEOC) کے مطابق، خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں پولیو کا ایک نیا کیس سامنے آیا ہے، جہاں پانچ ماہ کے ایک بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
یہ کیس ملک میں رواں سال کا انیسواں (19واں) کیس ہے، جبکہ صرف خیبرپختونخوا میں اب تک 12 پولیو کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ متاثرہ بچہ یونین کونسل سلیمان خیل سے تعلق رکھتا ہے، جو کہ جنوبی خیبرپختونخوا کے ان علاقوں میں شامل ہے جہاں پولیو وائرس کی موجودگی تسلسل سے رپورٹ ہو رہی ہے۔
پولیو وائرس کیا ہے اور یہ خطرناک کیوں ہے؟
پولیو (Poliomyelitis) ایک مہلک وائرس ہے جو زیادہ تر پانچ سال سے کم عمر بچوں کو متاثر کرتا ہے۔ یہ وائرس جسم کے اعصابی نظام پر حملہ کرتا ہے اور بعض اوقات مستقل معذوری یا یہاں تک کہ موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
پولیو وائرس کی علامات:
- بخار
- تھکن
- سر درد
- گردن میں اکڑاؤ
- ہاتھ یا پاؤں میں اچانک کمزوری یا مفلوج ہونا
پولیو کا کوئی علاج نہیں، صرف ویکسینیشن کے ذریعے ہی اس سے مکمل تحفظ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
2025 میں پولیو کی موجودہ صورتحال (اپڈیٹ اگست 2025 تک)
خطہ | رپورٹ شدہ کیسز |
---|---|
خیبرپختونخوا | 12 کیسز |
بلوچستان | 3 کیسز |
سندھ | 2 کیسز |
پنجاب | 2 کیسز |
مجموعی طور پر پاکستان | 19 کیسز |
یہ اعداد و شمار ایک واضح اشارہ ہیں کہ پاکستان اب بھی پولیو کے خاتمے کی مہم میں درپیش چیلنجز سے مکمل طور پر نجات حاصل نہیں کر پایا۔

جنوبی خیبرپختونخوا میں صورتحال تشویشناک
نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے اعلامیے کے مطابق، جنوبی خیبرپختونخوا میں پولیو وائرس کی مسلسل موجودگی انتہائی تشویشناک ہے۔ علاقے میں ویکسینیشن مہم کی رکاوٹیں، سیکیورٹی خدشات، والدین کی مزاحمت اور صحت کے نظام کی کمزوری اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہیں۔
یونین کونسل سلیمان خیل: ہاٹ اسپاٹ زون
یونین کونسل سلیمان خیل جیسے علاقے پولیو کے ہاٹ اسپاٹس سمجھے جا رہے ہیں جہاں وائرس کی موجودگی وقتاً فوقتاً تصدیق ہوتی رہی ہے۔ یہاں ویکسین سے انکار، لاعلمی اور نقل مکانی جیسے مسائل پولیو کے پھیلاؤ میں بڑا کردار ادا کر رہے ہیں۔
انسدادِ پولیو کا خصوصی منصوبہ – چیف سیکرٹری کی زیر قیادت
جنوبی خیبرپختونخوا میں پولیو کیسز کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی قیادت میں انسدادِ پولیو کے لیے ایک خصوصی منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد:
- ہائی رسک علاقوں کی شناخت
- زیادہ مؤثر ویکسینیشن مہمات
- والدین میں آگاہی بڑھانا
- سیکیورٹی انتظامات میں بہتری
حکام کے مطابق، اس منصوبے کا ہدف ہے کہ سال کے اختتام تک پولیو کے نئے کیسز کی شرح کو کم سے کم سطح پر لایا جائے۔
والدین کی آگاہی اور ویکسینیشن کی اہمیت
پولیو ویکسین مکمل اور بروقت دی جائے تو یہ وائرس سے 100 فیصد تحفظ فراہم کرتی ہے۔ مگر بدقسمتی سے، ملک کے کئی علاقوں میں اب بھی ویکسین کے بارے میں غلط فہمیاں اور مذہبی یا ثقافتی اعتراضات پائے جاتے ہیں۔
غلط فہمیاں جو وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بنتی ہیں:
- ویکسین بانجھ پن پیدا کرتی ہے (غلط)
- پولیو کا وجود ہی نہیں (غلط)
- ویکسین غیر اسلامی ہے (غلط)
حقائق:
- پولیو ویکسین دنیا بھر میں تسلیم شدہ اور محفوظ ہے
- اسلامی علماء نے بھی ویکسینیشن کی حمایت کی ہے
- مکمل ویکسینیشن سے ہی وائرس کا خاتمہ ممکن ہے
دنیا میں پولیو کی صورتحال
پاکستان اور افغانستان وہ دو ممالک ہیں جہاں پولیو وائرس اب بھی مقامی سطح پر موجود ہے۔ باقی دنیا میں پولیو کا تقریباً مکمل خاتمہ ہو چکا ہے۔
اقوام متحدہ اور عالمی ادارہ صحت (WHO) کی کوششیں:
- پاکستان میں WHO اور UNICEF کے تعاون سے وسیع ویکسینیشن مہمات چلائی جاتی ہیں
- ہر رپورٹ شدہ کیس کی جغرافیائی نگرانی (Geo-Tagging) کی جاتی ہے
- وائرس کے جینیاتی تجزیے سے اس کی منتقلی کی راہیں تلاش کی جاتی ہیں
سوشل ایکشن کی ضرورت
پولیو کے خاتمے کے لیے حکومت کی کوششوں کے ساتھ ساتھ عوامی شراکت داری بھی لازمی ہے۔ کمیونٹی رہنما، علما، اساتذہ اور والدین کو چاہیے کہ وہ ویکسینیشن مہمات کی حمایت کریں اور پولیو کے خلاف ایک متحد پیغام دیں۔
ہم سب کی ذمہ داری:
- اپنے بچوں کو ہر مہم میں پولیو کے قطرے دلوانا
- غلط معلومات کا سدباب کرنا
- پولیو ورکرز سے تعاون کرنا
- مہمات میں حصہ لینا اور دوسروں کو بھی آگاہ کرنا
پولیو کے خلاف جنگ میں مزید عزم کی ضرورت
2025 میں ملک میں اب تک 19 پولیو کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر خیبرپختونخوا سے ہیں۔ یہ صورتحال ایک واضح انتباہ ہے کہ پاکستان کو ابھی بھی اس وائرس سے نجات حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ اس سنگین چیلنج سے نمٹنے کے لیے صرف حکومتی اقدامات کافی نہیں، بلکہ ہر فرد کا کردار ضروری ہے۔
کیا آپ چاہتے ہیں کہ پاکستان پولیو سے پاک ہو؟ تو آئیں، اپنی ذمے داری نبھائیں۔ ہر بچے کو پولیو کے قطرے پلوانا یقینی بنائیں۔
