لاہور میراتھن ریس میں پروفیشنل ایتھلیٹس اور شہریوں کی بڑی شرکت
لاہور میراتھن کا شاندار انعقاد
لاہور میراتھن 2025 ایک شاندار ایونٹ ثابت ہوا جس نے شہر کے رہائشیوں اور پروفیشنل ایتھلیٹس کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا۔ اس ایونٹ میں ہزاروں شرکاء نے حصہ لیا، جن میں نہ صرف پیشہ ور ایتھلیٹس بلکہ عام شہری بھی شامل تھے۔ یہ ریس پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن کے زیر اہتمام منعقد ہوئی اور اس کا آغاز لبرٹی چوک سے ہوا۔ شرکاء نے گلبرگ مین بلیوارڈ سمیت مختلف راستوں سے گزرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور واپس لبرٹی چوک پر اختتام پذیر ہوئے۔ لاہور میراتھن نہ صرف ایتھلیٹس کے لیے ایک مقابلہ تھا بلکہ صحت مند طرز زندگی کو فروغ دینے کا ایک ذریعہ بھی ثابت ہوا۔
21 کلومیٹر ریس: سہیل عامر اور ماریہ بی بی کی کامیابی
21 کلومیٹر کیٹیگری میں مردوں کے زمرے میں سہیل عامر نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ انہوں نے مقررہ فاصلہ ایک گھنٹہ، آٹھ منٹ اور تیس سیکنڈ میں طے کیا۔ ان کی یہ کامیابی لاہور میراتھن کے شرکاء کے لیے ایک مثال بن گئی۔ دوسری طرف، خواتین کے زمرے میں ماریہ بی بی نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے ہوئے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ دونوں ایتھلیٹس نے نہ صرف اپنی تیاری بلکہ عزم اور لگن کا ثبوت دیا۔
10 کلومیٹر ریس: آرمی اور واپڈا کی برتری
10 کلومیٹر کیٹیگری میں آرمی کے اختر علی نے مردوں کے زمرے میں فتح حاصل کی، جبکہ واپڈا کی فرحت بانو نے خواتین کے زمرے میں پہلی پوزیشن اپنے نام کی۔ دونوں ایتھلیٹس نے اپنی شاندار کارکردگی سے حاضرین کو متاثر کیا۔ لاہور میراتھن کے اس حصے میں بھی پروفیشنل ایتھلیٹس کی مہارت نمایاں رہی، لیکن عام شہریوں کی شرکت نے ایونٹ کو مزید رنگین بنایا۔
ایونٹ کا انعقاد اور انتظامات
لاہور میراتھن کا انعقاد پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن کے اشتراک سے کیا گیا۔ ایونٹ کی کامیابی میں فیڈریشن کے عہدیداران اصغر گل، رفیق احمد، شفاقت علی بلا جھمرہ، خورشید بٹ، ناصرہ بلقیس، اور گلناز آرا نے اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے ریس کی نگرانی کی اور اس بات کو یقینی بنایا کہ تمام شرکاء کے لیے مناسب سہولیات میسر ہوں۔ اس کے علاوہ، نبیل احمد، طلحہ افتخار، فیاض بخاری، خان بہادر، غلام دستگیر، ہارون الطاف گل، واجد علی، وقار علی، محمد شاہد، عامر شاہ، اور شفیق پرنس بھی ایونٹ کے موقع پر موجود تھے اور انہوں نے انتظامی امور کو بطریق احسن سنبھالا۔
انعامی رقم اور ایتھلیٹس کی حوصلہ افزائی
لاہور میراتھن میں کامیاب ایتھلیٹس کو ان کی شاندار کارکردگی کے صلے میں نقد انعامات دیے گئے۔ 10 کلومیٹر ریس کے فاتح کو تین لاکھ روپے، رنر اپ کو دو لاکھ روپے، اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والے ایتھلیٹ کو ڈیڑھ لاکھ روپے کی انعامی رقم دی گئی۔ اسی طرح، 21 کلومیٹر ریس کے فاتح کو پانچ لاکھ روپے اور رنر اپ کو ساڑھے تین لاکھ روپے کا انعام دیا گیا۔ یہ انعامات ایتھلیٹس کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک اہم اقدام ثابت ہوئے اور مستقبل میں لاہور میراتھن جیسے ایونٹس میں شرکت کے لیے شرکاء کو مزید ترغیب دی۔
شہریوں کی شرکت: ایک صحت مند معاشرے کی جانب قدم
لاہور میراتھن کی ایک خاص بات عام شہریوں کی بڑی تعداد میں شرکت تھی۔ اس ایونٹ نے نہ صرف پروفیشنل ایتھلیٹس کو اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کا موقع دیا بلکہ عام شہریوں کو بھی صحت مند طرز زندگی اپنانے کی ترغیب دی۔ شرکاء میں ہر عمر کے افراد شامل تھے، جنہوں نے اپنی فٹنس اور عزم کا مظاہرہ کیا۔ لاہور میراتھن نے شہر کے رہائشیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑنے اور کمیونٹی کی روح کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
لاہور میراتھن کا راستہ اور مناظر
لاہور میراتھن کا راستہ شہر کے خوبصورت علاقوں سے گزرتا ہوا ترتیب دیا گیا تھا۔ شرکاء نے لبرٹی چوک سے شروعات کی اور گلبرگ مین بلیوارڈ سمیت دیگر اہم شاہراہوں سے گزرے۔ اس دوران شہر کے خوبصورت مناظر اور تاریخی مقامات نے شرکاء کے تجربے کو مزید یادگار بنایا۔ لاہور کے دلکش موسم نے بھی ایونٹ کی رونق کو دوبالا کیا۔ شرکاء نے نہ صرف مقابلے کا لطف اٹھایا بلکہ شہر کی خوبصورتی کو بھی سراہا۔
ایتھلیٹکس فیڈریشن کا کردار
پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن نے لاہور میراتھن کے انعقاد میں کلیدی کردار ادا کیا۔ فیڈریشن نے نہ صرف ایونٹ کے انتظامات کو بہترین بنایا بلکہ شرکاء کے لیے منصفانہ مقابلے کے مواقع بھی فراہم کیے۔ فیڈریشن کے عہدیداران کی نگرانی نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ریس کے دوران کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے۔ لاہور میراتھن جیسے ایونٹس پاکستان میں ایتھلیٹکس کے فروغ کے لیے ایک اہم قدم ہیں، اور فیڈریشن کا یہ اقدام قابل تحسین ہے۔
لاہور میراتھن کا سماجی اثر
لاہور میراتھن نہ صرف ایک کھیلوں کا ایونٹ تھا بلکہ اس نے سماجی ہم آہنگی اور صحت کے شعور کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ شہریوں کی شرکت سے یہ واضح ہوا کہ لوگ اپنی صحت کے بارے میں شعور رکھتے ہیں اور ایسی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہتے ہیں۔ اس ایونٹ نے لوگوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھنے اور صحت مند طرز زندگی کے فوائد سے آگاہ ہونے کا موقع دیا۔ لاہور میراتھن نے شہر کے باشندوں میں ایک نئی توانائی بھری اور مستقبل میں اس طرح کے ایونٹس کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی۔
مستقبل کے لیے امکانات
لاہور میراتھن 2025 کی کامیابی کے بعد یہ توقع کی جا رہی ہے کہ مستقبل میں اس طرح کے ایونٹس کا انعقاد بڑے پیمانے پر کیا جائے گا۔ یہ ایونٹ نہ صرف ایتھلیٹس کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے بلکہ شہریوں کو بھی صحت مند سرگرمیوں میں شامل ہونے کی ترغیب دیتا ہے۔ پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن کے عہدیداران نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ آئندہ بھی لاہور میراتھن جیسے ایونٹس کا انعقاد جاری رکھیں گے تاکہ ملک میں کھیلوں کے کلچر کو فروغ دیا جا سکے۔
جاپانی نوجوان نے جانوروں کی طرح دوڑ کر نیا گنیز ریکارڈ قائم کیا
لاہور میراتھن 2025 ایک یادگار ایونٹ ثابت ہوا جس نے پروفیشنل ایتھلیٹس اور عام شہریوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا۔ سہیل عامر، ماریہ بی بی، اختر علی، اور فرحت بانو جیسے ایتھلیٹس نے اپنی شاندار کارکردگی سے سب کے دل جیت لیے۔ اس ایونٹ نے نہ صرف کھیلوں کے شعبے میں پاکستان کی صلاحیتوں کو اجاگر کیا بلکہ شہریوں میں صحت کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ لاہور میراتھن مستقبل میں بھی شہر کی شناخت بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
Comments 1