لاہور میں چینی کی قلت، ہول سیلرز اور دوکانداروں کی ملی بھگت بے نقاب
لاہور میں چینی کی قلت کا سنگین مسئلہ
لاہور میں حالیہ دنوں میں عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اگرچہ ضلعی انتظامیہ کے مطابق روزانہ 700 ٹن چینی کی سپلائی لاہور شہر میں کی جا رہی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ گلی محلوں میں لاہور میں چینی کی قلت شدت اختیار کر گئی ہے۔ شہری سرکاری نرخوں پر چینی لینے کے لیے در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔
ہول سیلرز اور دکانداروں کی ملی بھگت
شہریوں کے مطابق لاہور کے ہول سیلرز اور چھوٹے دکاندار مل کر مصنوعی بحران پیدا کر رہے ہیں۔ اس ملی بھگت کے باعث اصل سپلائی عوام تک نہیں پہنچتی اور بلیک مارکیٹ میں چینی مہنگے داموں بیچی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لاہور میں چینی کی قلت (Sugar shortage in Lahore) برقرار ہے اور شہری پریشان حال ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کی ناکامی
اگرچہ ضلعی انتظامیہ بارہا دعویٰ کر چکی ہے کہ چینی کی سپلائی روزانہ کی بنیاد پر یقینی بنائی جا رہی ہے، لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔ لاہور کے کئی علاقوں میں لوگ شکایت کر رہے ہیں کہ لاہور میں چینی کی قلت کے باعث انہیں کئی دنوں سے چینی دستیاب نہیں۔
متاثرہ علاقے
گڑھی شاہو، مغلپورہ، ملتان روڈ، مزنگ اور اندرون لاہور سمیت کئی مقامات پر چینی دستیاب ہی نہیں ہے۔ لوگ مجبور ہو کر مہنگے داموں چینی خریدنے پر مجبور ہیں۔ اس صورتحال نے واضح کر دیا ہے کہ لاہور میں چینی کی قلت انتظامیہ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
عوامی ردعمل
شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر روزانہ 700 ٹن چینی کی سپلائی لاہور میں واقعی فراہم کی جا رہی ہے تو وہ کہاں جا رہی ہے؟ یہ سوال ہر کسی کے ذہن میں گردش کر رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ لاہور میں چینی کی قلت جان بوجھ کر پیدا کی جا رہی ہے تاکہ منافع خور فائدہ اٹھا سکیں۔
کریانہ مرچنٹس ایسوسی ایشن کا موقف
لاہور کریانہ مرچنٹس ایسوسی ایشن نے ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ چینی کی سپلائی پر سخت نگرانی کی جائے۔ ایسوسی ایشن کے مطابق روزانہ 700 ٹن چینی فراہم ہونے کے باوجود عام شہری تک رسائی نہ ہونا ظاہر کرتا ہے کہ لاہور میں چینی کی قلت مصنوعی طور پر بڑھائی جا رہی ہے۔
ماہرین کی رائے
معاشی ماہرین کے مطابق چینی کا بحران صرف لاجسٹکس یا سپلائی چین کا مسئلہ نہیں بلکہ اس کے پیچھے ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ کے عوامل ہیں۔ اگر حکومت نے سخت ایکشن نہ لیا تو لاہور میں چینی کی قلت مزید بڑھ سکتی ہے۔
حکومتی اقدامات کی ضرورت
ضلعی اور صوبائی حکومت کو اس مسئلے پر فوری اور مؤثر حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے۔ نہ صرف مارکیٹ میں چینی کی دستیابی یقینی بنائی جائے بلکہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن بھی ناگزیر ہے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو لاہور میں چینی کی قلت مزید سنگین ہو جائے گی۔
عوامی مشکلات
چینی روزمرہ کی بنیادی ضرورت ہے۔ گھریلو خواتین اور عام صارفین کے لیے اس کی عدم دستیابی زندگی مزید مشکل بنا رہی ہے۔ لوگوں کو روزانہ دکانوں پر لائنیں لگانے کے باوجود خالی ہاتھ واپس جانا پڑتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بلیک مارکیٹ میں نرخ دوگنے تک جا پہنچے ہیں۔ یہ سب کچھ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ لاہور میں چینی کی قلت نے عام زندگی کو متاثر کر دیا ہے۔
اگرچہ لاہور میں روزانہ 700 ٹن چینی کی سپلائی کا دعویٰ کیا جاتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ شہریوں تک یہ چینی نہیں پہنچ رہی۔ حکومت، ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو چاہیے کہ فوری ایکشن لے کر اس بحران کا خاتمہ کریں۔ بصورت دیگر لاہور میں چینی کی قلت عوامی بے چینی کو مزید بڑھا دے گی۔
چینی کی قلت: لاہور میں ہول سیلرز اور کریانہ فروش آمنے سامنے
