نیب نے ملک ریاض کی اربوں روپے مالیت کی جائیدادوں کی نیلامی کا فیصلہ کر لیا: بحریہ ٹاؤن اسلام آباد، راولپنڈی، گارڈن سٹی سمیت کئی قیمتی اثاثے شامل
اسلام آباد :— قومی احتساب بیورو (نیب) نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کی اربوں روپے مالیت کی متعدد جائیدادوں کی نیلامی کے لیے 7 اگست 2025 کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔ یہ جائیدادیں اسلام آباد، راولپنڈی اور بحریہ ٹاؤن کے مختلف مقامات پر واقع ہیں جن میں کمرشل پلاٹس، دفاتر، شادی ہال اور دیگر قیمتی اثاثے شامل ہیں۔
نیب کے مطابق نیلامی نیب راولپنڈی آفس اور جی سکس ون اسلام آباد میں منعقد کی جائے گی، جس میں عوام، سرمایہ کار اور بلڈرز حصہ لے سکیں گے۔
کن جائیدادوں کی نیلامی ہو رہی ہے؟
اطلاعات کے مطابق نیلامی کی فہرست میں درج ذیل اہم جائیدادیں شامل ہیں:
بحریہ ٹاؤن کارپوریٹ آفس، پارک روڈ، فیز 2 راولپنڈی
پلاٹ نمبر D-7، پارک روڈ، بحریہ ٹاؤن راولپنڈی
پلاٹ نمبر E-7، پارک روڈ، بحریہ ٹاؤن
روبیش مارکی اینڈ لان، گارڈن سٹی
بحریہ گارڈن سٹی گالف کورس کے قریب قیمتی پلاٹس
بحریہ ٹاؤن اسلام آباد میں موجود دیگر کمرشل اور رہائشی جائیدادیں
نیب نے ان جائیدادوں کو احتساب عدالت کے حکم پر نیلامی کے لیے پیش کیا ہے۔ یاد رہے کہ ملک ریاض پر کرپشن، جعلسازی اور غیر قانونی طریقے سے رقوم کی منتقلی جیسے سنگین الزامات ہیں۔
پس منظر: نیب کی کارروائیاں اور عدالتوں کے فیصلے
رواں برس مارچ میں نیب نے ملک ریاض کی کمپنی بحریہ ٹاؤن کے کراچی، لاہور، نیو مری گولف سٹی اور اسلام آباد میں واقع رہائشی اور کمرشل اثاثوں کو سیل کر دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی نیب نے ملک ریاض اور ان کے قریبی ساتھیوں کے سینکڑوں بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے اور درجنوں قیمتی گاڑیاں ضبط کر لیں۔
نیب حکام کے مطابق کچھ مخصوص عناصر ملک ریاض کی دبئی میں جاری پراپرٹی اسکیم میں مشکوک طریقے سے رقوم منتقل کر رہے تھے، جس پر ادارے نے ایک جامع تفتیش کا آغاز کیا۔
نیلامی کے فیصلے سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ میں ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کی جانب سے دائر کردہ درخواستوں کو مسترد کر دیا گیا، جن میں نیلامی کو روکنے کی اپیل کی گئی تھی۔ اس فیصلے کے بعد نیب نے باقاعدہ نوٹس جاری کر کے نیلامی کا اعلان کر دیا۔
ملک ریاض کا ردعمل: تمام آپریشنز بند کرنے کی دھمکی
پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض نے نیب کی کارروائیوں کے ردعمل میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک جذباتی پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے اپنی کمپنی کو درپیش بحران اور انتظامیہ پر جاری دباؤ کی تفصیلات بتائیں۔
انہوں نے لکھا:
"پچھلے چند ماہ میں ہمارے خلاف بے مثال دباؤ ڈالا گیا۔ درجنوں اسٹاف ارکان کو گرفتار کیا گیا، بینک اکاؤنٹس منجمد کیے گئے اور گاڑیاں ضبط کر لی گئیں، جس کے نتیجے میں ہمارے آپریشنز مکمل طور پر مفلوج ہو چکے ہیں۔”
ملک ریاض نے مزید کہا کہ وہ اب اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ ملک بھر میں بحریہ ٹاؤن کی تمام سرگرمیاں مکمل طور پر بند کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا:
"ہم اس آخری قدم سے محض ایک قدم پیچھے ہیں۔ مگر حالات لمحہ بہ لمحہ خراب ہوتے جا رہے ہیں۔”
ملازمین اور رہائشی متاثر: بحران کا دائرہ وسیع
ملک ریاض کے مطابق:
کمپنی کے 50,000 سے زائد ملازمین کو تنخواہیں دینا ممکن نہیں رہا
ترقیاتی منصوبے رک چکے ہیں
سروسز معطل ہو گئی ہیں
کئی سینیئر ملازمین لاپتہ ہیں
بحریہ ٹاؤن کی کمیونٹیز میں بنیادی سہولیات متاثر ہو چکی ہیں
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں لاکھوں پاکستانیوں کی کھربوں روپے کی سرمایہ کاری منجمد ہو چکی ہے اور سیکڑوں ارب روپے کے کمرشل منصوبے ادھورے رہ گئے ہیں۔
احتساب عدالت کا فیصلہ اور جاری مقدمات
احتساب عدالت نے ملک ریاض اور ان کے بیٹے علی ریاض کو تین مختلف مقدمات میں اشتہاری قرار دے رکھا ہے جن میں:
سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کے کرپشن کیس
فیک بینک اکاؤنٹس کیس
دیگر فراڈ کے مقدمات
احتساب عدالت کے فیصلے کے بعد نیب نے قومی اخبارات میں اشتہارات شائع کر کے جائیدادوں کی نیلامی کا باضابطہ اعلان بھی کر دیا تھا۔
نیب کی بڑی کارروائی: کوہستان 40 ارب میگا کرپشن اسکینڈل میں 8 ملزمان گرفتار
بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کی سپریم کورٹ سے اپیل
بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جب تک مقدمے کا حتمی فیصلہ نہیں آ جاتا، نیلامی کا عمل روک دیا جائے۔ سپریم کورٹ میں اس اپیل پر سماعت آئندہ چند روز میں متوقع ہے۔
ملک ریاض کی آخری اپیل: ثالثی کے لیے تیار
اپنے بیان کے اختتام پر ملک ریاض نے حکومت، عدالت اور ریاستی اداروں سے ایک بار پھر مکالمے اور ثالثی کی اپیل کرتے ہوئے کہا:
"ہم مکمل تعاون کے لیے تیار ہیں اور اگر ثالثی کا فیصلہ رقوم کی ادائیگی کا ہوگا تو ہم ادائیگی کے پابند ہوں گے۔ ہم اپنی وفاداری، خدمت اور قربانی کے جذبے سے پیچھے نہیں ہٹے، مگر ہمیں باوقار حل کا موقع دیا جائے۔”کمپنی کا مالی ڈھانچہ زمین بوس ہو چکا ہے