مانسہرہ میں طوفانی بارش، ندی نالے بپھر گئے، گاڑیاں اور مکان متاثر
مانسہرہ میں موسلادھار بارش: ندی نالوں میں طغیانی، زندگی مفلوج
پاکستان کے شمالی علاقہ جات کا خوبصورت اور سرسبز وادیوں سے مزین شہر مانسہرہ حالیہ دنوں میں ایک قدرتی آفت کا سامنا کر رہا ہے۔ شدید موسلادھار بارشوں نے نہ صرف شہر کی معمولاتِ زندگی کو متاثر کیا بلکہ ندی نالوں میں طغیانی اور سیلابی صورتحال نے کئی علاقوں میں تباہی مچا دی۔ مانسہرہ اور اس کے نواحی علاقوں میں ہونے والی بارشوں نے کئی نقصانات کا باعث بنی، جن میں گھروں میں پانی کا داخل ہونا، گاڑیوں کا بہہ جانا اور ایک مدرسے کا سیلابی ریلے میں گھر جانا شامل ہے۔
موسلا دھار بارش اور برساتی نالوں کی طغیانی
گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مانسہرہ اور اس کے مضافاتی علاقوں میں شدید بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ بارش اتنی تیز تھی کہ پہاڑی علاقوں سے گزرنے والے برساتی نالے خطرناک حد تک بپھر گئے۔ ان نالوں میں پانی کی سطح اچانک بڑھ گئی جس کے نتیجے میں نہ صرف نشیبی علاقے زیرِ آب آ گئے بلکہ بازاروں اور گلیوں میں بھی سیلابی پانی داخل ہو گیا۔
مقامی لوگوں کے مطابق، بارش کا آغاز رات گئے ہوا اور صبح ہوتے ہی ندی نالے اپنی معمول کی سطح سے کئی گنا بلند ہو چکے تھے۔ اس اچانک طغیانی نے لوگوں کو سنبھلنے کا موقع نہ دیا، اور کئی گھروں میں پانی گھس آیا۔ ایک رہائشی مکان کو شدید نقصان پہنچا، جبکہ تین گاڑیاں پانی میں بہہ گئیں۔
مدرسہ زیر آب، طلباء کا بحفاظت انخلاء
سب سے تشویش ناک صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب ایک مدرسہ سیلابی ریلے کے گھیرے میں آ گیا۔ مدرسے میں کئی طلباء موجود تھے، جو خطرے میں آ گئے۔ خوش قسمتی سے، ریسکیو 1122 کے اہلکار بروقت پہنچ گئے اور ایک مربوط آپریشن کے ذریعے تمام طلباء کو بحفاظت نکال لیا گیا۔ اہلِ علاقہ اور والدین نے ریسکیو ٹیموں کی کوششوں کو سراہا اور شکر ادا کیا کہ جانی نقصان سے بچا لیا گیا۔
تین گاڑیاں بہہ گئیں، سڑکوں پر پانی کا راج
بارش کے باعث شہر کی سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں۔ خاص طور پر پرانی ہزاره یونیورسٹی روڈ، نیو اڈہ، اور اطراف کے علاقے بری طرح متاثر ہوئے۔ تین گاڑیاں سیلابی ریلے میں بہہ گئیں جنہیں کئی گھنٹوں بعد نکالا جا سکا۔ مقامی افراد نے بتایا کہ ان گاڑیوں میں کوئی شخص موجود نہیں تھا، جس کی وجہ سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ تاہم مالی نقصان ضرور ہوا ہے۔
بازاروں میں پانی داخل، کاروباری سرگرمیاں معطل
بارش اور سیلابی صورتحال کے باعث مانسہرہ کے مرکزی بازاروں میں بھی پانی داخل ہو گیا۔ دکانداروں کو شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ پانی کی وجہ سے سامان خراب ہو گیا۔ کئی دکانوں میں فریجز، الیکٹرانکس، کپڑے اور دیگر قیمتی اشیاء کو نقصان پہنچا۔ بعض دکانداروں نے اپنی مدد آپ کے تحت پانی نکالنے کی کوشش کی، جبکہ دیگر مقامات پر انتظامیہ نے واٹر پمپس کے ذریعے نکاسی آب کا عمل شروع کیا۔
این ڈی ایم اے کا الرٹ: مزید بارشوں کا امکان
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (NDMA) نے موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایک الرٹ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد، پنجاب، خیبرپختونخوا، اور دیگر علاقوں میں یکم تا تین ستمبر شدید موسلا دھار بارشوں کا امکان ہے۔ عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، نشیبی علاقوں میں رہنے والے افراد ہوشیار رہیں، اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ریسکیو حکام سے فوری رابطہ کریں۔
انتظامیہ اور ریسکیو اداروں کی کارکردگی
حالیہ بارشوں کے بعد ریسکیو 1122، مقامی پولیس، ضلعی انتظامیہ، اور میونسپل کارپوریشن کے اہلکار فوری حرکت میں آ گئے۔ انہوں نے نہ صرف متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا بلکہ نکاسی آب، ٹریفک کی روانی، اور متاثرہ افراد کی مدد کے لیے اقدامات بھی کیے۔ کئی مقامات پر سڑکیں بند ہو گئی تھیں جنہیں کھولنے کے لیے بھاری مشینری استعمال کی گئی۔
عوامی ردِ عمل اور شکایات
جہاں ایک طرف انتظامیہ کی کوششیں قابلِ ستائش ہیں، وہیں عوام کی جانب سے بعض شکایات بھی سامنے آئی ہیں۔ شہریوں نے کہا کہ نالوں کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے پانی کی روانی میں رکاوٹ پیدا ہوئی جس نے صورت حال کو مزید خراب کیا۔ کچھ علاقوں میں پانی گھنٹوں تک کھڑا رہا جس سے بدبو اور گندگی پھیل گئی۔ عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بارشوں سے پہلے نالوں کی صفائی کو یقینی بنایا جائے اور مستقل بنیادوں پر نکاسی آب کا نظام بہتر کیا جائے۔
ماحولیاتی تبدیلیاں اور مستقبل کے خطرات
اس قسم کی شدید موسلا دھار بارشیں ماحولیاتی تبدیلیوں کا ایک نتیجہ ہیں۔ ماہرین کے مطابق پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث مستقبل میں بھی اسی طرح کی شدید بارشوں، سیلابوں، اور لینڈ سلائیڈنگ جیسے خطرات کا سامنا رہے گا۔ ایسے میں ضروری ہے کہ حکومت اور عوام مل کر تیاری کریں تاکہ نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے۔
حکومتی اقدامات اور امداد کی ضرورت
صوبائی حکومت کو چاہیے کہ وہ مانسہرہ اور دیگر متاثرہ علاقوں کے لیے فوری طور پر ریلیف پیکج کا اعلان کرے۔ جن افراد کے گھر یا کاروبار متاثر ہوئے ہیں، انہیں مالی امداد فراہم کی جائے۔ مدرسے کو ہونے والے نقصان کا بھی ازالہ کیا جانا چاہیے تاکہ تعلیم کا سلسلہ جاری رہ سکے۔
مانسہرہ میں ہونے والی موسلا دھار بارشوں نے ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کیا ہے کہ قدرتی آفات کسی بھی وقت اور کسی بھی جگہ آ سکتی ہیں۔ ان سے نمٹنے کے لیے نہ صرف حکومتی اداروں کو متحرک رہنا ہوگا بلکہ عوام کو بھی باشعور اور تیار رہنا ہوگا۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے اس دور میں ہم سب کو اجتماعی طور پر ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جو قدرتی آفات کے اثرات کو کم کر سکیں۔

Comments 3