مقبوضہ مغربی کنارے فائرنگ کے واقعے میں 2 اسرائیلی ہلاک، اردن سے آیا حملہ آور ہلاک
مقبوضہ مغربی کنارے فائرنگ: اسرائیلی سرحد پر کشیدگی میں اضافہ
تل ابیب – اسرائیلی فوج کے مطابق، مقبوضہ مغربی کنارے فائرنگ کے ایک سنگین واقعے میں اردن کی سرحد کے قریب دو اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے۔ یہ واقعہ کنگ حسین پل (جسے اَلنبی برج بھی کہا جاتا ہے) پر پیش آیا، جو اردن اور مقبوضہ مغربی کنارے کے درمیان ایک اہم راستہ سمجھا جاتا ہے۔
واقعے کی تفصیل
اسرائیلی حکام کے مطابق، حملہ آور ایک ٹرک میں سوار ہو کر آیا جو اردن سے امدادی سامان لے کر آ رہا تھا۔ اچانک اس نے مقبوضہ مغربی کنارے فائرنگ شروع کر دی، جس کے نتیجے میں دو افراد مارے گئے۔ ایک کی عمر تقریباً 20 سال اور دوسرے کی 60 سال تھی۔
حملہ آور کا انجام
فوج کے ترجمان کے مطابق، حملہ آور کے پاس چاقو اور اسلحہ دونوں موجود تھے۔ جیسے ہی مقبوضہ مغربی کنارے فائرنگ شروع ہوئی، اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے فوری جوابی کارروائی کی اور حملہ آور کو موقع پر ہی ہلاک کر دیا۔
ہلاک شدگان اور زخمیوں کی حالت
مقامی ایمرجنسی سروس کے مطابق، فائرنگ کے بعد زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کی گئی، تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے۔ مقبوضہ مغربی کنارے فائرنگ کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اسرائیلی سیکیورٹی پہلے ہی ہائی الرٹ پر تھی۔
اسرائیلی ردعمل: اریحا کا محاصرہ
فائرنگ کے بعد، اسرائیلی فوج نے فوری طور پر مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر اریحا کو محاصرے میں لے لیا اور وہاں سرچ آپریشن کا آغاز کر دیا۔ ذرائع کے مطابق فوج علاقے میں مشتبہ افراد کی تلاش کر رہی ہے تاکہ حملے کے پس پردہ مقاصد کو سمجھا جا سکے۔
علاقائی کشیدگی میں اضافہ
یہ واقعہ ایسے وقت پر پیش آیا جب خطہ پہلے ہی شدید کشیدگی کا شکار ہے۔ مقبوضہ مغربی کنارے فائرنگ جیسے واقعات سے نہ صرف سیکیورٹی چیلنجز بڑھتے ہیں بلکہ امن عمل کو بھی دھچکہ پہنچتا ہے۔
سیکیورٹی خدشات اور بارڈر کنٹرول
اس واقعے نے اردن-اسرائیل بارڈر پر سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال پر سوال اٹھا دیے ہیں۔ حملہ آور کا اردن سے داخل ہونا اور پھر مقبوضہ مغربی کنارے فائرنگ جیسے اقدام کی انجام دہی، بارڈر سیکورٹی کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔
عالمی ردعمل کا امکان
اگرچہ فی الحال کسی ملک یا تنظیم نے اس واقعے پر باضابطہ ردعمل نہیں دیا، لیکن امکان ہے کہ اقوام متحدہ، یورپی یونین، اور علاقائی طاقتیں مقبوضہ مغربی کنارے فائرنگ پر تشویش کا اظہار کریں گی، کیونکہ یہ واقعہ کسی بڑی کشیدگی کو جنم دے سکتا ہے۔
اردن کا مؤقف
ابھی تک اردنی حکام کی طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا، لیکن چونکہ حملہ آور اردن سے آیا تھا، اس لیے اردن کو سخت سوالات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ مقبوضہ مغربی کنارے فائرنگ کا واقعہ دونوں ممالک کے تعلقات پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔
مغربی کنارے فائرنگ کا یہ واقعہ ایک بار پھر اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارہ ایک پیچیدہ اور حساس علاقہ ہے۔ اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی فوری کارروائی نے ممکنہ طور پر مزید نقصان کو روکا، لیکن اس واقعے نے خطے میں سکیورٹی کے چیلنجز کو ایک بار پھر اجاگر کیا ہے۔
اسرائیلی حکام کی تحقیقات سے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ حملہ آور کے محرکات اور اس کے ممکنہ روابط کے بارے میں مزید معلومات سامنے آئیں گی۔ دریں اثنا، بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اس تنازعے کے پرامن حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
مقبوضہ بیت المقدس فائرنگ واقعہ، 5 اسرائیلی ہلاک اور 7 زخمی
